آذربائیجان حکومت نے تاریخی مسجد کی حیثیت کو دوبارہ بحال کردیا


0

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان حال ہی میں ناگورنو قرہباخ کے متنازع علاقے پر ہونے والی جنگ کا اختتام آرمینیا کی ہار پر ہوا اور آرمینیائی انتظامیہ کو مذکورہ علاقے سے ناصرف اپنی فوجوں کو پیچھے ہٹانا پڑا بلکہ قبضہ شدہ علاقے کو خالی بھی کرنا پڑا۔ اس دوران سوشل میڈیا پر موبائل سے فلمائی گئی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی، جس میں انکشاف ہوا کہ زنگلان کے مقام پر کس طرح آرمینیائی انتظامیہ نے مسلمانوں کی ایک تاریخی مسجد کو سور کے باڑے میں تبدیل کردیا تھا، تاہم اسے گزشتہ ماہ یعنی 20 اکتوبر کو آرمینیائی انتظامیہ سے آزاد کرالیا گیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آذربائیجان کے فوجی مسجد میں داخل ہورہے ہیں، جہاں بڑی تعداد میں پالے گئے سور موجود تھے، جبکہ اس دوران مسجد پوری کھنڈر کا منظر پیش کررہی تھی۔

ٹی آر ٹی ورلڈ نیوز کے مطابق آرمینی باشندے ناگورنو کاراباخ کی اس تاریخی مسجد کو بطور استبل استعمال کرتے تھے، جہاں وہ سور اور گایوں کو رکھا کرتے تھے۔ جبکہ اسے گزشتہ ماہ کی 20 تاریخ کو دو ماہ جاری رہنے والی جنگ کے بعد اسلامی ملک آذربائیجان نے آرمینیائی انتظامیہ سے آزاد کرایا گیا تھا۔

اس دوران آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کی جانب سے فتح شدہ علاقے ناگورنو کاراباخ کا دورہ کیا گیا، جہاں انہوں نے اس مسجد کے باہر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے شہریوں کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت ملک کے تاریخی اثاثوں کی حیثیت سے تمام مذہبی مقامات کی حفاظت کرے گی، جبکہ تمام شہریوں کو اب اپنی حفاظت کی کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

صدر آذربائیجان الہام علیئیف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مغربی لیڈران کی جانب سے سوالات کھڑے کئے جارہے ہیں کہ ناگورنو کاراباخ کا کنٹرول اب آذربائیجان کے پاس ہے لہذا وہاں پر موجود عیسائیوں کے چرچوں کے ساتھ کیا کیا جائے گا؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ سوالات ان لوگوں کی جانب سے آؤٹھائے جارہے ہیں جو اپنے ہی ملکوں میں ناصرف مساجد بند کررہے ہیں، بلکہ اسلام کی توہین اور مسلمانوں کو ہراساں کررہے ہیں۔

چرچوں کی حفاظت سے متعلق سوالات پر آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے مزید کہا کہ کون ہم پر تنقید کررہا ہے؟ وہ جنہوں نے مساجد کو بند کردیا یا وہ جو مسلمانوں کی مساجد میں سوروں کے سروں کو پھینکتے ہیں۔ وہ ہمیں سبق سیکھاتے ہیں اور وہ تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ کسی کو بھی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، خاص کر کے مغربی ممالک کے قائدین کو ، وہ محض اسلام مخالف جذبات کو بھڑکاتے ہیں۔ لہذا اسلام کی توہین پر کرنے والوں کو اس بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

صدر الہام علیئیف کا مزید کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے بغیر کوئی گولی چلائے اغدام کے علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور یہ آذربائیجان کی ایک بڑی سیاسی کامیابی ہے، جو فوجی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ واضح رہے آرمینیائی انتظامیہ کی جانب سے مزید کو دو ڈسٹرکٹ (کلبجر اور لاچن) کا کنٹرول بھی آذربائیجان حکومت کو دے دیا گیا ہے۔

Image Source: Twitter

یہاں یہ بات انتہائی غور طلب ہے کہ اڈمام میں واقع تاریخی مسجد کی بحالی کے ذریعے آذربائیجان اسلامی ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کررہا ہے، جس یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اسلامی ثقافتی ورثے کا تحفظ آذربائیجان حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

اسلام آذربائیجان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے محض ایک مذہبی عقیدہ نہیں ہے بلکہ یہ مسلمانوں کے لئے ایک ضابطہ اخلاق کی حیثیت بھی حیثیت رکھتا ہے، جو ایک مسلمان کو بتاتا ہے کہ اسے اپنی زندگی کس طرح گزارنی ہے، معاملات کو کس طرح چلانا اور حل کرنا ہے، انہیں بخوبی علم ہے، لہذا مغربی ممالک کو فکر کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *