
کورونا کی وجہ سے ملک میں تعلیمی نظام بے حد متاثر ہوا ہے۔ پہلے لاک ڈاؤن پھر آن لائن کلاسز اور اب امتحانات کا آغاز پر طلباء سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ عالمی وباء کے باعث تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے جامعات نے آن لائن کلاسز لیں اس دوران جامعات نے مختلف مضامین کا نصاب بھی مکمل نہیں کروایا لیکن اب ان اداروں کی انتظامیہ امتحانات کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔
اس پریشانی میں پاکستانی طالبعلم اکیلے نہیں امریکہ کی مشہور و معروف کولمبیا یونیورسٹی کے طلباء بھی آن لائن کلاسز کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ کے طلباء نے انتظامیہ سے آن لائن کلاسز کی وجہ سے موسم بہار کے سمسٹر میں فیس کی ادائیگی روکنے اور فیسوں میں رعایت کا مطالبہ کردیا ہے۔

اس حوالے سے طلباء کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز کے لئے ان کی فیسیں زیادہ ہیں۔ اس ضمن میں کولمبیا یونیورسٹی کے علاوہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی، پرنسٹن یونیورسٹی اور ولیمز کالج سمیت متعدد اداروں بھی شامل ہیں اور اعداد وشمار کے مطابق اس وقت امریکی یونیورسٹیوں میں دس لاکھ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس زیر تعلیم ہیں۔

دیکھا جائے تو کولمبیا یونیورسٹی کے انڈر گریجویٹ کے طلباء پر سالانہ 80،000 سے زیادہ لاگت آتی ہے جو کسی بھی مالی امداد کے بغیر ہے جب کہ یونیورسٹی میں 31،000 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اس لئے زیر تعلیم طلباء کا کہنا ہے کہ ان سے وصول کی جانے والی فیس کی کل لاگت میں 10 فیصد کمی اور مالی امداد میں کم از کم 10 فیصد اضافےکیا جائے۔ اس سلسلے میں ینگ ڈیموکریٹک سوشلسٹ آف امریکہ (وائی ڈی ایس اے) کے کولمبیا بارنارڈ چیپٹر نے اکتوبر میں ہڑتال شروع کی تھی۔ یہ ہڑتال موسم بہار کی مدت کے بل کے بعد باضابطہ طور پر شروع کی گئی۔

تاہم طلباء کی جانب سے ان مطالبات پریونیورسٹی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ انڈر گریجویٹس سے150 ڈالر لیٹ فیس عائد کرے گی اور انہیں موسم گرما یا موسم خزاں کی کلاسوں میں اندراج کرنے سے بھی روک سکتی ہے۔ مزید یہ کہ بیلنس ادا نہ کرنے کی صورت میں یونیورسٹی سینئرکو بھی ان کے ڈپلومہ پروگرام سےروک سکتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں ایچ ای سی نے نوٹس لیا تھا جب طلباء نے آن لائن کلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس وقت بھی پورے پاکستان میں طلبہ مختلف وجوہات کی بناء پر اپنی جامعات کے خلاف احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
0 Comments