عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں کس کس کی قبریں موجود ہیں؟


0

شہر قائد کی پہچان کے لیے کئی ایسی تاریخی یادگاریں ہیں جنہیں اس شہر کا نشان قرار دیا جا سکتا ہے ، لیکن حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کا مزار بلاشبہ اس شہر کی قدیم ترین نشانیوں میں سے ایک ہے۔ کراچی کے پوش علاقے کلفٹن کے ساحل پر واقع اس مزار پر روزانہ ملک بھر سے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد حاضری دینے کے لیے آتی ہے۔

سید عبداللہ شاہ غازیؒ سندھ میں آنے والے وہ پہلے سادات بزرگ تھے، جنہوں نے اسلامی بیج بویا اور پھر اس کی آبیاری کی اور محبت، اخوت اور بردباری سے دلوں کو گرمایا اور اس خطے کو ایمان کی ذرخیزی سے روشناس کیا۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ سندھ میں دین اسلام کی آبیاری کرنا ہے کیونکہ اگر وہ نہ آتے تو شاید سندھ میں اسلام بھی دیر سے پہنچتا۔

Image Source: Dawn

جہاں تک ان کے مزار کی تعمیر و توسیع کا تعلق ہے تو شہادت کے بعد انہیں 1290 سال قبل 151 ہجری میں سمندر میں گھرے ایک ٹیلے پر ان کے ساتھیوں نے دفن کیا اور ان کے ہاتھوں مسلمان ہونے والے لوگوں نے مٹی کے گاروں اور لوندوں کے ذریعے ایک مقبرہ تعمیر کیا اور ان کے مقبرے کو نمایاں رکھنے کے لیے رنگ برنگے جھنڈے لگائے، جو کہ دور سے نظر آتے تھے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزار کی توسیع وتعمیر ہوتی چلی گئی اور آج عبداللہ شاہ غازیؒ کا مزار نقش ونگاری کا خوبصورت شاہکار بن گیا ہے۔ زائرین کی آمدورفت کو مدِنظر رکھتے ہوئے مزار کے احاطے کو وسیع کیا گیا ہے ، لفٹ لگائی گئی ہے تاکہ جو عقیدت مند سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتے وہ لفٹ کا استعمال کریں جبکہ سیکیورٹی کیلئے کئی کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں۔

Image Source: File

مزار کے احاطے میں تین چھوٹے چھوٹے قبرستان بھی موجود ہیں جہاں ملک کی کئی معروف شخصیات مدفون ہیں جن میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور فاطمہ جناح کی بہن شیریں جناح ، جمعیت علمائے پاکستان کے سابق سربراہ علامہ شاہ احمد نورانی ، مشہور نعت خواں خورشید احمد ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر لیاقت حسین کی والدہ محترمہ سلطانہ محمود اور والدِ گرامی شیخ لیاقت، معروف سیاسی شخصت رہنما پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر تاج حیدر کے والد سابق وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی پروفیسر کرار حسین شامل ہیں اور اب ان شخصیات کے ساتھ کامیڈی کنگ عمر شریف بھی مزار کے شیخ لیاقت کمپاؤنڈ میں مدفن ہیں۔

حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کراچی کے نگہبان اور سرپرست صوفی بزرگ تصور کیے جاتے ہیں اس لئے ان کے مزار سے جوڑی چند روایات بھی لوگوں میں نسل در نسل چلی آرہی ہے ،بلکہ ان کے مرید تو اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ بزرگ کے تحفظ میں ہونے کی وجہ سے اس شہر کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی کراچی آمد سے پہلے یہ شہر بہت طوفانوں کی زد میں رہتا تھا، اور ان کی دعاؤں کے طفیل یہ شہر آج تک سمندری طوفان اور ہر قسم کی سمندری بلاؤں سے بچا ہوا ہے۔ ریکارڈ پر نظر ڈالیں تو شہر کراچی میں کئی بار شدید طوفان کی پیش گوئیاں ہوئیں ہیں مگر کوئی طوفان ساحل سے ٹکرانے سے پہلے ہی ختم ہوگیا، کسی نے اپنا رخ تبدیل کرلیا، کسی کی شدت کراچی سے ٹکرانے سے پہلے اتنی کم ہوگئی کہ یہ شہر محفوظ رہا جبکہ گزشتہ 1300 سال سے اس شہر کو کسی سمندری طوفان نے نقصان نہیں پہنچایا۔

دینِ حق کے لئے اپنی زندگی کو وقف کرنے والے ولی کامل حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کا عرس ہر سال نہایت عقیدت واحترام سے منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر پاکستان بھر سے لاکھوں زائرین مزار پر حاضری اور فاتحہ خوانی کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ عرس کے دوران لنگر کی تقسیم، اونٹوں کی قربانی، مزار کو غسل دینے اور چادر چڑھانے کے ساتھ ساتھ دیگر اہم تقریبات کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *