
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بچے کی پیدائش پر باپ کو چھٹی سے متعلق بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔ بل کے تحت پہلے بچے کی پیدائش پر والد کو ایک ماہ کی چھٹی دینے کے ساتھ ہی ماں کے لئے چھ ماہ کی چھٹی منظور کی گئی ہے ۔ تاہم اس بل کا اطلاق صرف وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق زچگی اور پیٹرنٹی لیو ایکٹ 2018 کے عنوان سے متعلق بل کو قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے منظورکرلیا۔اس بل میں والدہ کے ساتھ بچے کی پیدائش پر والد ایک ماہ کی چھٹی کا حقدار ہے ، پہلے بچے کی پیدائش پر والدہ کو 6 ماہ اور والد کو ایک ماہ کی چھٹی ملے گی، دوسرے بچے کی پیدائش پر والدہ کو 4 ماہ اور والد کو ایک ماہ کی چھٹی ہوگی جبکہ تیسرے بچے کی پیدائش پر والدہ کو 3 ماہ اور والد کو ایک ماہ کی چھٹی ہوگی، والد کو تین بچوں کی پیدائش تک ہی چھٹی مل سکے گی۔

واضح رہے کہ فی الحال اس بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کےسرکاری اور نجی اداروں پر ہی لاگو ہوگا۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کی ممبر قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے این اے کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی جانب سے بل کی منظوری پر خوشی کا اظہار کیا اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ سینیٹر قرتہ العین نے یہ بل ڈیڑھ سال قبل داخل کیا تھا جو ان کی محنت سے اب منظور ہوا ہے۔
تاہم پنجاب ،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں چھٹی کے قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے اور ماؤں کو 12 ہفتوں کی زچگی کی چھٹی دی جاتی ہے جبکہ سندھ میں ماؤں کو 16 ہفتوں کی زچگی کی چھٹی دی جاتی ہے۔
بلاشبہ بچے کی ولادت کسی بھی والدین کے لئے ایک زندگی بدل دینے والا تجربہ ہے جس سے گزرنے اور اس نئے تعلق کو سمجھنے کے لیے پیدائش کے ابتدائی دنوں میں بچے کے ساتھ گزارے گئے وقت کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد قریبی رشتہ داروں کی طرف سے بھی مدد میسر ہوتی ہےلیکن دور حاضر میں فیملی سسٹم میں تبدیلیوں کی وجہ سے والد کے کردار کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے اور اسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اس لئے پوری دنیا میں بچے کی پیدائش پر والد کو ابتدائی کچھ دنوں کے لیے نوکری سے چھٹی دی جاتی ہے، تاہم اس چٹھی کی مدت اور اس سے متعلق قوانین ہر ملک میں مختلف ہیں۔

تاہم ،پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر قرتہ العین مری کی طرف سے پیش کئےجانے والے زچگی اور پیٹرنٹی بل ملازمین کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس بل کے مسودہ کے مطابق زچگی کے لیے چھٹی مانگنے پر درخواست گزار میاں بیوی میں سے کسی کو بھی نوکری سے نہیں نکالا جا سکے گا اور ضرورٹ پڑنے پر ماں کی چھٹی میں تین ماہ اور باپ کی چھٹی میں ایک ماہ کی توسیع ہو سکے گی تاہم ان اضافی چھٹیوں کی تنخواہ نہیں ملے گی۔
خیال رہے کہ اس سال کے شروع میں سینیٹ نے زچگی اور پیٹرنٹی کا بل منظور کیا تھا جس کے تحت سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین کو تین ماہ اور چھ ماہ کی چھٹی ملتی ہے۔
اگرچہ وفاقی حکومت نے مذکورہ بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین ملازمین کو 90 دن کی زچگی کی چھٹی دینے کا پہلے سے ہی ایک قانون موجود ہے جبکہ مرد سرکاری ملازمین ایک سال میں 48 دن کی چھٹی حاصل کرسکتے ہیں۔
اس حوالے سے یہ یاد رہے کہ رواں سال اگست میں حکومت نے ولادت کے دو سال بعد ماؤں کو وظیفہ ادا کرنے کے لئے ایک پروگرام بھی پیش کیا ہوا ہے لیکن فی الحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
0 Comments