
اگر آپ سیدھے ہاتھ سے پانی کا گلاس پکڑ کر پیتے ہیں یا کھانا کھاتے ہیں تو ایک بار الحمدلله ضرور کہیں یعنی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیجئیے کیوں آپ خوش نصیب، میں اب یہ کام نہیں کرسکتا۔ یہ الفاظ ہیں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے معاذ زاہد کے جو رواں برس ایک حادثے کے نتیجے میں ہاتھ جیسی نعمت سے محروم ہوچکے ہیں۔
واقعہ کچھ یوں ہے رواں برس جولائی کے مہنے میں معاذ زاہد فیصل آباد میں اپنے گھر کی چھت پر ایک تقریب میں شریک تھے، اس دوران ان کا سیدھ ہاتھ چھت کے اوپر سے جاتی ہوئی 11 ہزار واٹ کی ہائی ایکسٹینشن وائر سے جا لگا، جس کے نتیجے میں ان کا سیدھا ہاتھ ان تاروں میں چپک گیا۔

اس واقعہ کے فروری بعد معاذ زاہد کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی دی گئی بعدازاں انہیں اگلے ہی روز لاہور منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ابتداء میں ان کی ایک چھوٹی سی سرجری کی البتہ ان کے ہاتھ میں زہر پھیل چکا تھا، جس کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں مشورہ دیا کہ جہاں تک زیر پھیل چکا ہے وہاں تک ہاتھ کاٹا جانا ضروری ہے ورنہ زہر جسم میں آگے بھی پھیل سکتا ہے لہذا زندگی کو بچانے کی خاطر ڈاکٹروں کو معاذ زاہد کے ہاتھ کو کونی تک کاٹ کر لگ کرنا پڑا۔
معاذ زاہد کی اگر زاتی زندگی کے حوالے سے بات کی جائے تو بنیادی طور پر وہ ایک سافٹ ویئر انجینئر ہیں جبکہ شعبے کے لحاظ سے وہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) میں ایک ٹیچر ہیں جبکہ وہ ایک سافٹ ویئر ڈویلپر بھی ہیں۔ اگرچہ اس حادثے میں وہ ہاتھ جیسی نعمت سے تو محروم ہوگئے لیکن ان کے حوصلے پہلے کی طرح آج بھی بلند ہیں۔
اس حادثے بعد معاذ زاہد، ان کے گھر والے اور دوست احباب سب تلاش میں تھے کہ آخر اب اس کا کیا حل نکلا جاسکتا ہے، لہذا پھر انہیں بائونکس کے حوالے سے معلومات حاصل ہوئی، پاکستان میں ایک صرف ہی نائونکس نامی ایک ہی ادارہ ہیں جو ان حوالوں سے کام کرتا ہے، یعنی ایڈوانس قسم کے مصنوعی ہاتھ کے حوالے کام کرتا ہے، جس کے لئے پھر وہ کراچی تشریف لائے۔ ادارے کی جانب پھر انہیں ایک بائونکس ہاتھ لگایا گیا جبکہ اس کے ساتھ انہیں ایک اسپیشل قسم کا اسٹروکر تیار کرکے دیا گیا جس سے وہ گیٹار بجا سکتے ہیں۔

عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے 26 معاذ زاہد نے بائونکس ہاتھ کے لگنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے کے بعد میں بہت پرامید تھا، میں بس یہ سوچا کہ میں زندہ ہوں، صحت مند ہوں، میری ٹانگیں کام کررہی ہیں، میرا دماغ بالکل ٹھیک کام کررہا ہے، میری انکھیں ٹھیک ہیں، تو احساس ہوا سب ٹھیک ہے۔
انٹرویو میں انہوں نے مزید بتایا کہ حادثے کے بعد مجھ سے لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ زندگی میں کیا دوبارہ گٹار بجا سکیں گے ، یہ سوال لوگوں کے لئے شاید مشکل تھا لیکن مجھے بالکل پتہ تھا کہ میں دوبارہ گٹار بجا سکوں گا۔ جس پر انہوں نے مسکراہٹ کے ساتھ اپنے بائونکس اسٹروکر کی طرف اشارہ کیا اور کہا “کہ میں اب گٹار بجا رہا ہوں”.

اس دوران انہوں نے مزید بتایا کہ جب انہیں یہ حادثہ پیش آیا تو ان کا ایک دوست جو جیولری کے ڈیزائننز کے حوالے سے کام کرتا تھا اس نے ایک بینڈ بناکر دیا جس کی مدد سے وہ حادثے کے بعد گٹار بجایا کرتے تھے۔
جبکہ حادثے کے چند روز کے بعد زاہد کو نائونکس کے حوالے سے معلوم ہوا، جہاں زاہد نے انہیں بتایا کہ وہ اپنی کلائی کی مدد سے گٹار بجاتے ہیں، جس پر بائونکس نے مجھ سے کہا کہ وہ انہیں ایک پروستھٹکس ہاتھ بنا کردیں گے۔ البتہ انہوں نے ناصرف میرے لئے پروستھٹکس ہاتھ بنایا بلکہ ایک خصوصی اسٹروکر بھی تیار کیا جس سے وہ باآسانی گٹار بجا سکتے ہیں۔

اس دوران عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بائونکس کے سی ای او اویس احمد قریشی کا کہنا تھا کہ ان کی ہمت اور حوصلہ لاجواب تھا، انہوں نے ناصرف تین ماہ میں اس سے بلکل صحت مند ہوئے بلکہ بہت ہی جلدی بائونکس پروتھسیز کو بھی اپنا لیا۔
احمد اویس کا مزید کہنا تھا کہ معاذ زاہد نے جوں ہی بائونکس ہاتھ لگایا اور اس کے بعد اپنی انگلیوں کو ہلانا شروع کیا، تو ان کے چہرے پر ایک خوشی تھی جس نے ہمارے حوصلے اور بھی زیادہ بلند کردیئے۔
معاذ زاہد کا کہنا ہے کہ اب ناصرف وہ بیچنی سے کانسرٹ اور گیگز کا انتظار کرتے ہیں بلک اگر کوئی پروگرام نہ بھی ہو تو وہ خود سے گٹار بجاتے اور اپنی پریکٹس کو جاری رکھتے ہیں۔
واضح رہے بائونکس پاکستان کا وہ واحد ادارہ ہے جو خصوصی صلاحیتیں رکھنے والے افراد کو ان کی مرضی اور خواہش پر مبنی بائونکس ہاتھ بنا کر دیتے ہیں جو انسانی ماسلز سے سگنلز لیتا ہے اور ہاتھ بالکل اس کے مطابق موومنٹ کرتا ہے۔
0 Comments