
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نےسوشل میڈیا پر عالمی شہرت یافتہ گلوکار علی ظفر کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور ہتک آمیز مواد شائع کرنے پر گلوکارہ میشا شفیع سمیت آٹھ دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ نے ملک کے نامور گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے پر گلوکارہ میشا شفیع سمیت آٹھ دیگر افراد کے خلاف پرمقدمہ درج کر لیا۔ایف آئی اے کی خصوصی عدالت کے حکم پر ملزمان کے خلاف ناقابل ضمانت ایف آئی آر درج کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم نے گلوکار شوبز انڈسٹری کے مشہور گلوکار علی ظفر کی درخواست پر گلوکارہ میشا شفیع اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ۔اس ایف آئی آر میں گلوکارہ میشاشفیع ، حسیم الزمان خان ، اداکار ومیزبان عفت عمر ، فریحہ ایوب ، ماہم جاوید ، لینا غنی ، علی گل ، سید فیضان رضا ، اور ہمنا رضا پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ، ملزمان پر الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 اور آر / ڈبلیو 109 – پی پی سی کی دفعہ (1)20 کےتحت مقدمہ درج کیاہے۔
واضح رہے کہ گلوکار اور اداکار علی ظفر نے نومبر 2018 میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں یہ شکایت درج کروائی تھی کہ متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان کو “بدنام “ کرنے کے لئے “دھمکی آمیز “مواد کی اشاعت بھی کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ گلوکار علی ظفر نے نازیبا مواد کی تحقیقات کے لئے کچھ ٹویٹر اور فیس بک کےاکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کیں ۔ان فراہم کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے تحقیقات شروع کی تھیں۔

اس حوالے سے گلوکار علی ظفر نے ایف آئی اے کو بتایا، نیہاسائگل 1 کے نام سے ایک ٹوئیٹر اکاؤنٹ نے صرف ایک سال میں ان پر اور ان کے اہل خانہ پر 3000 ہتک آمیز ٹویٹس پوسٹ کیں ،جبکہ یہ اکاؤنٹ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات سے 50 دن قبل بنایا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میشا شفیع تاحال جسنی ہراسانی کے الزام کو ثابت کرنے کے لئے کوئی گواہ فراہم نہیں کرسکیں ہیں ۔
اس حوالے سے یہ یاد رہے کہ لینا غنی بھی ٹوئیٹر پر 19 اپریل 2018 کو گلوکار علی ظفر کو بدنام کرنے اور ہتک آمیز مواد پوسٹ کرنے میں ملوث پائے گئیں تھیں، تفتیش کے لئے لینا غنی کو بھی طلب کیا گیا ہے لیکن وہ پیش نہیں ہوئیں اور ایک بیان بھیج دیا جو مناسب نہیں تھا۔ اس حوالے سے فریحہ ایوب اور ماہم جاوید کو بھی بیان قلمبند کروانے کے لئے چار بار طلب کیا گیا تھا لیکن وہ انکوائری میں شامل نہیں ہوئیں۔

اس ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اداکارہ و میزبان عفت عمر حاضر ہوئیں لیکن انہوں نے درخواست کی کہ بیان ریکارڈ کروانے کے لئے انہیں مہلت دی جائے تاہم عفت عمر کے جانب سے بار بار درخواستوں کی وجہ سے ان کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا۔ ایف آئی آر میں مزید یہ بتایا گیا ہے کہ علی گل پیر نے بھی اپنے ٹویٹر آئی ڈی سے گلوکار علی ظفر کے خلاف غیر مناسب تبصرے کئے، انھیں بھی تین بار طلب کیا گیا لیکن انہوں نے جان بوجھ کر رجوع نہیں کیا اور ایف آئی اے کراچی کو اپنا بیان پیش کیا تاہم ایف آئی آر کے مطابق علی گل پیر کا بیان غیر اطمینان بخش تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر نازیبا زبان استعمال کرنے کے حوالے سے تقتیش میں شامل ہمنا رضا کا بیان بھی غیر مناسب تھا جبکہ حسیم الزمان کو بھی 4 بار طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
یہ خیال رہے کہ گلوکارہ میشا شفیع نے”می ٹو “مہم کے تحت گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا جس پر ایف آئی اے نے دو سال تک تحقیقات کیں اور گلوکارہ میشا شفیع سمیت دیگر ملزمان کو دفاع کے لئے 3 سے زائد بار مواقع فراہم کئے گئے لیکن میشا شفیع اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے دفاع میں کوئی گواہ یا ثبوت پیش نہ کرسکیں۔
0 Comments