
حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے، ہر سال دنیا بھر سے لا کھوں فرزندان ِتوحید حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔ آج سے عرصہ دراز پہلے جب ہوائی جہاز وغیرہ نہیں ہوتے تھے تو عازمین کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ اس وقت سڑکیں، راستے اور ذرائع نقل وحمل کا فقدان تھا۔ لوگ مہینوں تک اونٹوں کے ذریعے پرخار وادیوں، تپتے صحراؤں، جنگلوں اور بیابانوں سے گزرتے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں موسم کی حدت اور شدت کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اس صبر آزما سفر میں حجاج کو کہیں شدید گرمی، چلچلاتی دھوپ اور کہیں شدید طوفانی بارشوں سے بھی بنردآزما ہونا پڑتا تھا پھر کہیں جاکر انہیں اللہ کے گھر یعنی کعبہ شریف کا دیدار نصیب ہوتا تھا۔اگرچہ اب جبکہ زمانہ بدل چکا ہے اور ہوائی جہاز نے عازمین حج کے لئے میلوں کا یہ کٹھن سفر نہایت آسان بنادیا ہے تاہم ایسے میں ایک افغان شہری جس کا نام نور احمد نے حج کے فریضے کی ادائیگی کے لیے اپنی سائیکل پر سفر کا آغاز کردیا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

افغانستان سے تعلق رکھنے والے نور احمد نے حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عریب پہنچنے کے لیے حکومت کی جانب سے مہیا کی جانے والی جہاز کے سفر کی سہولت سے انکار کرتے ہوئے اپنی سائیکل کا انتخاب کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نور احمد کو کسی قسم کے مالی وسائل کی کمی کا بھی سامنا نہیں ہے، سائیکل پر حج کا سفر کرنا نور احمد کی اپنی خواہش ہے۔ افغان نوجوان کا اپنے اس فیصلے سے متعلق کہنا ہے کہ ’میں نے حج کے لیے یہ سفر خود سے کرنے کا ارادہ کیا ہے اور میں یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو پورا کرنے کے لیے کررہا ہوں’۔
بلاشبہ اللہ تعالیٰ رب نے اپنے گھر خانہ کعبہ کو عظمت اور حرمت سے نوازا ہے۔ اسلامی تاریخ کی بدولت اللہ کا یہ گھر مسلمانوں کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے ، اس کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ مسلمان چاہے دنیا کے کسی بھی حصؔے میں ہوں اور وہ کسی بھی جگہ نماز ادا کریں لیکن ان کا رُخ بیت اللہ یعنی خانہ کعبہ کی سمت ہوتا ہے۔ اسی لئے دنیا میں بسنے والے لاکھوں کڑوڑوں مسلمانوں میں کوئی ایسا نہیں جسے حج کرنے کی خواہش نہ ہو۔ لہٰذا ہر سال دنیا کے کونے کونے سے یہ مسلمان حج کی ادائیگی کے لیے اپنے ملکوں سے سعودی عرب کا رُخ کرتے ہیں اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ کوئی اپنی سائیکل پر اس فریضے کی ادائیگی کے لیے طویل سفر کرکے مکہ مکرمہ پہنچا ہو۔
اس سے قبل بھی روس کا ایک نوجوان سائیکلسٹ اپنی سائیکل پر طویل سفر کے ذریعے حجاز مقدس پہنچا تھا۔2016ء میں 24 سالہ روسی نوجوان سائیکلسٹ بولات نصیب عبداللہ نے یکم رمضان کو سفر شروع کیا تھا اور تقریباً 6600 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے ججاز مقدس پہنچا تھا۔
علاوہ ازیں، 2018ء میں ایک پاکستانی نوجوان محمد عرفان نے بھی فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے لاہور سے سائیکل کے ذریعے سفر کا آغاز کیا تھا اور وہ لاہور سے کراچی اور وہاں سے ایران و عراق ہوتے ہوئے سعودی عرب پہنچے تھے ان کا یہ سفر 99 دن میں طے ہوا تھا۔
0 Comments