
اسلام آباد میں 4 پولیس اہلکاروں کو تین شہریوں سے اغوا اور 10 لاکھ روپے ہتھیانے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد نوکری سے معطل کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق جرم میں شریک ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر روپوش ہو لگئے ہیں۔ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع براہ راست انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد محمد احسن یونس کو متاثرین نے کھلی کچہری میں دی تھی۔

کے پی کے ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے عرفان اللہ نے آئی جی پی کو شکایت کی کہ وہ اپنے دوستوں محمد فیاض اور محمد علی کے ساتھ ایک کار میں مری جا رہے تھے کہ دارالحکومت پولیس کی وردی پہنے اور پرائیویٹ آلٹو پر سوار تین افراد نے انہیں سنگجانی ٹول پلازہ پر روک لیا ۔
مشتبہ آلٹو میں رنگین شیشے تھے اور وہ بغیر رجسٹریشن پلیٹ کے تھی۔ اس دوران نامزد پولیس اہلکاروں نے ان کے ہاتھ باندھ کر انہیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔ بعد ازاں وہ انہیں ایک فلیٹ میں لے گئے اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، بشمول ان کے خلاف فرضی مقدمہ کا اندراج، اور ان کی رہائی کے لیے 10 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ اس نے اپنے اہل خانہ کو فون کیا اور ان سے رقم کا بندوبست کرنے اور دارالحکومت لانے کو کہا۔ بعد ازاں رقم کا بندوبست کر کے پولیس اہلکاروں کو ادا کر دیا گیا۔ ان دوستوں کو تین دن بعد سری نگر ہائی وے پر رہا کیا گیا۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ انہیں جی-15 کے ایک فلیٹ میں حراست میں لیا گیا تھا۔
جس پر آئی جی پی نے جواب میں ایس پی صدر کو الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا۔ پوچھ گچھ کے دوران شکایت کنندہ افراد نے مذکورہ پولیس اہلکاروں کی تصاویر دیکھائے جانے پر شناخت کی۔

مشتبہ پولیس اہلکاروں میں دو اہلکار پولیس لائنز کے پولیس ٹریننگ اسکول میں تعینات کئے گئے تھے، ایک ترنول تھانے میں اور دوسرا نون تھانے میں ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دے رہا تھا۔ لہذا ان اہلکاروں کے خلاف تھانہ ترنول میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
اس موقع پر پولیس ترجمان نے کہا کہ چار پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی۔ ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی روپوش ہوگئے ہیں۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ چند خراب اور کرپٹ پولیس اہلکاروں کی وجہ سے پورے محکمہ کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑھتا ہے، اس سے قبل ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں دکھایا گیا تھا کہ کس طرح پنجاب میں ایک پولیس اہلکار مقامی شہری سے رشوت مانگ رہا ہے۔ پولیس اہلکار نے مقامی شہری کو بغیر کسی وجہ کے دھمکی دی کہ وہ اسے 500 روپے دے ، ورنہ وہ اس کی گاڑی کو تحویل میں لے لے گا۔
دوسری جانب اگر ہم دیکھتے ہیں تو ایسے بھی ایماندار افسران ہیں، جو حقیقتاً عوان کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہے ہیں۔ کراچی کی ایک خاتون نے فیس بک کے ایک گروپ پر اپنی پوسٹ کے ذریعے پولیس اہلکاروں کی تعریف کی تھی۔ خاتون کے مطابق ان کی فلائٹ تھی اور وہ ائیرپورٹ کی جانب رواں دواں تھیں کہ دوران سفر اچانک ان کی گاڑی خراب ہوگئی تو وہاں موجود چار پولیس اہلکار ان کی مدد کو آگئے اور گاڑی کو ٹھیک کرنے کی کوششیں کیں لیکن گاڑی ٹھیک نہ ہوئی تو آن لائن کار سروس بلانی پڑی اور جب تک کار نہیں آئی وہ پولیس اہلکار ان کی اور سامان کی حفاظت کرتے رہے.
0 Comments