
دن گزر رہے ہیں لیکن نور مقدم کے کیس کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں آیا ہے۔ اس دن کو کوئی نہیں بھول سکتا جب نور مقدم کے قتل کا خوفناک منظرنامہ سامنے آیا تھا۔ اس واقعے ناصرف سب ہی کو خوف زدہ کرکے رکھ دیا تھا بلکہ بلکہ ہر کوئی حیرت زدہ تھا گویا کسی میں اتنی سفاکیت کیسے ممکن ہے۔
کیس کا مرکزی ملزم ظاہر جعفر عدالت میں اعتراف جرم کرتے ہوئے اقرار کر چکا ہے کہ اس ہی نے مقتولہ نور مقدم کا ناصرف سر قلم کیا بلکہ اسے بہیمانہ انداز میں قتل کیا۔ اگرچے اس بات کو بھی ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا ہے تاہم اب تک کیس میں کوئی واضح پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چند ہفتے قبل ظاہر جعفر پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور مقامی عدالت کو حکم دیا تھا کہ وہ دو ماہ میں کیس کو نمٹائیں۔
دوسری جانب آج استغاثہ کی جانب سے عدالت میں کچھ قابل غور اور نئے شواہد پیش کیے گئے۔ جس میں استغاثہ نے اسی رات کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کی جب یہ وحشیانہ واقعہ پیش آیا تھا۔
جسٹس عطا ربانی کی موجودگی میں وکیل استغاثہ کی جانب سے واقعے سے پہلے اور بعد کے منظر نامے کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کی گئی۔ ویڈیو فوٹیج میں خوفناک کلپس تھے، جس میں واضح طور پر پورے منظر کو دیکھا جاسکتا ہے کہ کس قدر وحشیانہ انداز میں تشدد کیا گیا تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں جولائی 18 سے 20 جولائی تک ویڈیوز موجود تھیں۔

ٹرانسکرپٹ کے مطابق، “ڈی وی آر کیمرے کا وقت، جہاں سے فوٹیج تک رسائی حاصل کی گئی تھی، پاکستان کے معیاری وقت سے 35 منٹ آگے تھی۔”
اٹھارہ جولائی کو رات 10:18 پر نور مقدم کو ظاہر جعفر کے گھر میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے، اس دوران وہ فون پر بات کر رہی تھیں۔
انیس جولائی کی صبح 2:39 بجے، ظاہر اور نور کو بیگ کے ساتھ گیٹ سے باہر آتے اور مین گیٹ کے باہر ٹیکسی میں اپنا سامان چھوڑ کر گھر میں دوبارہ داخل ہوتے دیکھا جاتا ہے۔

پھر اگلے دن دوپہر 2 بج کر 41 منٹ پر نور مقدم کو گھبراہٹ میں ننگے پاؤں گیٹ کی طرف بھاگتے ہوئے دکھائی دیتی ہے، اسی دوران گھر کا چوکیدار افتخار گیٹ بند کرتے ہوئے نظر آتا ہے۔ بعدازاں ظاہر جعفر مین گیٹ کی طرف بڑھتا ہے اور نور کو پکڑتا لیتا ہے، جس کے بعد نور ہاتھ جوڑ کر اس سے التجا کرتی نظر آتی ہے کہ اسے جانے دیا جائے۔
ویڈیو شواہد کے مطابق، ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کی کوئی بات نہ سنی اور وہ اسے زبردستی گھسیٹ کر گھر کے اندر لے گیا۔ لیکن پھر صبح 2:46 بجے ظاہر جعفر اور نور مقدم مین گیٹ سے باہر جاتے ہیں اور ٹیکسی میں گھر سے نکلتے ہیں۔

تاہم ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ظاہر جعفر اور نور مقدم ان بیگوں کے ساتھ دوبارہ گھر میں داخل ہوئے جو انہوں نے پہلے ٹیکسی کے اندر رکھے تھے۔ اس وقت چوکیدار افتخار صحن میں ان کے لیے مین گیٹ کھولتے ہوئے نظر آتا ہے۔ ویڈیو میں ایک کالا کتا بھی نظر آتا ہے۔
بعدازاں 20 جولائی کی شام 7 بج کر 12 منٹ پر نور مقدم کو پہلی منزل سے چھلانگ لگاتے ہوئے گراؤنڈ فلور کی گرل پر گرتے دیکھا گیا ہے۔ اس کے ہاتھ میں موبائل تھا۔ وہ لڑکھڑاتے ہوئے بیرونی مین گیٹ کی طرف بڑھی اور گیٹ سے باہر جانے کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر چوکیدار افتخار اور باغبان گیٹ بند کرتے نظر آتے ہیں۔
ساتھ ہی ملزم ظاہر جعفر نے نور کو کسی بھی قیمت پر روکنے کی کوشش کی۔ ویڈیو میں ظاہر بھی گھر کی پہلی منزل کی چھت سے چھلانگ لگاتا اور دوڑتا ہوا نور کو پکڑتا ہوا نظر آتا ہے۔ جس کے بعد وہ اسے گیٹ پر بنے کیبن میں بند کردیتا ہے۔ اور پھر ظاہر نور کو کیبن سے باہر نکالتا ہے اور اس سے موبائل فون چھین لیتا ہے۔
ملزم نور مقدم کو کیبن سے باہر نکال کر زبردستی گھسیٹ کر گھر کے اندار لے جاتا ہے۔ کچھ وقت بعد یعنی 8 بج کر 6 منٹ پر تھراپی ورکرز کی ٹیم مین گیٹ سے گھر میں داخل ہوتی ہے۔
واضح رہے گزشتہ سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے کورٹ روم نازیبا جملوں اور عدالتی کاروائی میں روکاوٹ پیدا کرنے پر عدالت اسے کمرہ عدالت سے باہر بھیجوا دیتی ہے۔
0 Comments