
انسان جب بغیر کسی محنت کے دولت کی ہوس میں مبتلا ہو جاتا ہے تو اس کی آنکھوں پر لالچ کی پٹی بندھ جاتی ہے اور پھر وہ کچھ بھی کر گزرتا ہے۔
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ بعض لالچی لوگوں نے شادی بیاہ کے مقدس رشتے میں جہیز کو بھی پیسے بٹورنے کا ذریعہ سمجھ لیا ہے یہی سبب ہے جہیز کی لعنت آج معاشرے کے لئے ناسور بن گئی جس کی وجہ سے ہمارا معاشرہ زوال پذیر ہے جب کہ جہیز شادی کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔ یہ بات سمجھنے کی ضرروت ہے کہ معاشرے سے اس برائی کا خاتمہ سمیناروں سے نہیں ہوسکتا ہے بلکہ اس کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ اس غلط رسم کی وجہ سے درمیانی طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جو کوڑی کوڑی کا مقروض ہوکر بھی بیٹی کے لئے خوشیاں نہیں خرید سکت۔حقیقت تو یہ ہے کہ خوشیاں جہیز سے نہیں خریدی جاسکتیں۔ کئی ایسے گھرانے ہیں جو بغیر جہیز کے بھی خوش و خرم زندگی بسر کررہے ہیں اور بہت سے بھاری بھرکم جہیز لانے کے باوجود سکون سے نا آشنا ہیں۔

فضا حمائم شیخ کے معاملے میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے اس کے شوہر نے محض جہیز کی لالچ میں شادی کی اورشادی کے صرف ڈیڑھ ماہ کے بعد پاکستان سے فرار ہوکر متحدہ عرب امارات چلا گیا۔ لیکن فضا حمائم شیخ اس معاملے پر چپ رہنے کے بجائے اپنے ساتھ ہونے والے اس واقعے کو سوشل میڈیا پر لائیں تاکہ دوسری لڑکیوں کی زندگی محفوظ بناسکیں ۔انہوں نے سوشل میڈیا پرپوسٹ کے ذریعے اپنی شادی ، شوہر اور سسرالیوں کے بارے میں سب بتادیا۔ متاثرہ خاتون کی پوسٹ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہ شادی صرف نام کی شادی تھی بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ یہ لڑکے کی لڑکی والوں سےجہیز بٹورنے کی سوچی سمجھی اسکیم تھی۔
فائزہ کے شوہر حمائم شیخ ولد یسین احمد شیخ شادی کے ڈیڑھ ماہ گزرنے کےبعد ہی متحدہ عرب امارات چلے گئے۔فائزہ کے مطابق ملزم نے اس سے صرف جہیز کی خاطر شادی کی تھی جب کہ یہ تمام جہیز بھی اس کے شوہر اور ساس نے اپنی ڈیمانڈ پر لیا تھا۔ فضا نے اپنی فیس بک پوسٹ میں یہ بھی انکشاف کیا کہ ابھی بھی اس کا جہیز سسرال والوں کے پاس ہے جو اس نے ایک بار بھی استعمال نہیں کیا تھا۔ فضا کا یہ بھی کہنا ہے کہ حمائم شیخ اور اس کے اہل خانہ نے اب ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے بچے کو سسرالیوں سے چھپا رہی ہے۔

جب کہ ان کا کہنا ہے کہ میں پہلے بھی حاضر ہوچکی ہوں لیکن اب میرا خاندان اور بہت سارے دیگر افراد حمائم شیخ اور اس کے اہل خانہ کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کے لئے صحیح وقت کا انتظار کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیاں ایسے لالچی خاندانوں سے خود کو بچائیں۔
فضا کی والدہ بھی یہ چاہتی ہیں کہ ان کی بیٹی کی کہانی سوشل میڈیا پر وائرل ہوجائے تاکہ دوسروں کی بیٹیاں شادی کے نام پر ایسے فریبی اور لالچی گھرانوں سے محفوظ رہیں اور ان کی ذندگی برباد نہ ہو۔ مزید برآں ، فضا نے خواتین کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ ایسے لالچی لوگوں کوبے نقاب کر نے کے لئے خود اسٹینڈ لیں اور ایسی فراڈوں کی حقیقت سامنے لائیں جو کہ صرف پیسوں کی ہوس میں معصوم لڑکیوں کو پھنساتے ہیں۔
علاوہ ازیں ، اس کیس کے حوالے سے ڈان نیوز پیپر نے حمائم شیخ کے خلاف کورٹ نوٹس کی اشاعت بھی کی ہے جس میں ان کے کے بارے میں تفصیلاً بتایا گیا ہے۔



لڑکیوں کو جہیز کے لئےہراساں کرنا بھی کسی زیادتی سے کم نہیں ۔جہیز کو پاکستان میں غیر قانونی قرار دینے کے باوجود ، مرد اب بھی جہیز کے حصول کے لئے ہر حد پارکر جاتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک انتہائی خوفناک اور افسوسناک واقعہ میں پیش آیا ، جس میں ایک 23 سالہ بھارتی خاتون عائشہ نے شوہر اور سسرالیوں کے جہیز کے مطالبات نہ پورے کرنے پر خودکشی کرلی ۔خودکشی سے قبل اس لڑکی نے اپنی ویڈیو بھی بنائی جو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئی جس کے بعد بھارتی پولیس نے اس کے شوہر کے خلاف ایکشن لیا اور اسے گرفتار کرلیا۔
0 Comments