پیلے رنگ کے میٹھے ذائقے دار اور رسیلے آم مختصر وقت کے لئے آتے ہیں لیکن یہ بچے بڑوں سبھی کے پسندیدہ ہوتے ہیں اسی لئے تو اسے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پھلوں کے بادشاہ “آم” کا بھی کوئی بادشاہ ہے؟ جی یہ آم کی ایک نایاب قسم ہے جو پوری دنیا میں “میازکی” کے نام سے مشہور ہے جو کہ جاپان کے شہر میازاکی میں کاشت کیے جاتے ہیں۔ یہ آم پیلے رنگ کے بجائے سرخ یا بینگنی مائل سُرخ ہوتے ہیں اوران آموں کو دنیا کے مہنگے ترین آم ہونے کا اعزاز حاصل ہے کیونکہ اس کی فی کلو قیمت پاکستانی چھ لاکھ روپے ہے۔
عالمی مارکیٹ میں اس آم کو “سُرخ آم” یا پھر “سورج کا انڈہ” بھی کہا جاتا ہے۔ یہ آم دیگر آموں کے مقابلے میں زیادہ بڑا، لمبا اور میٹھا ہوتا ہے جبکہ ایک آم کا اوسط وزن لگ بھگ چار سو سے پانچ سو گرام تک ہوتا ہے اور اس میں دوسرے آموں کی نسبت 15 فیصد سے زائد شوگر پائی جاتی ہے۔ جاپان ، فلپائن اور تھائی لینڈ کے علاوہ پڑوسی ملک بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے بھی دنیا کے یہ مہنگے ترین آم کاشت کر رکھے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس جوڑے کا کہنا ہے کہ آموں کی اس قسم کی گٹھلیاں انہیں ٹرین میں سفر کے دوران ایک مسافر نے دی تھیں۔ دوران سفر اس مسافر نے اس جوڑے سے تقریباً ایک گھنٹہ فصل اور کھیتوں کے بارے میں مسلسل باتیں کیں اور پھر جب اس کا اسٹیشن آیا تو اس نے جوڑے کو دوگٹھلیاں دیں اور کہا کہ یہ اگاؤ، اس سے زیادہ اچھا پھل کہیں نہیں ملے گا۔ یہ جوڑا جو کہ پیشے کے اعتبار سے کسان ہے ،مسافر کی طرف سے دی گئیں یہ گٹھلیاں اپنے کھیت میں لگائیں اور باقی پودوں کی طرح اس کی بھی حفاظت کی اور پھر جب اس میں سے لال رنگ کا آم نکلا تو وہ حیران رہ گئے کیونکہ لال آم کے بارے میں وہ بالکل لاعلم تھے۔ پھر ایک دن جب شوہر اس آم کو مارکیٹ میں بیچنے گیا تو اسے ایک کلو آم کے بدلے 1 لاکھ 70 ہزار روپے ملے۔
اس دن اس جوڑے کو آم کی اس نایاب قسم کا پتا چلا اور آج تک وہ ان آموں کے درختوں کی خوب دیکھ بھال کرتے ہیں لیکن جیسے جیسے اردگرد کے لوگوں کو ان آموں کے بارے میں معلوم ہوا اور اس نایاب آم کے درختوں کی خبر میڈیا میں وائرل ہونے لگی تو کچھ مقامی چوروں نے پھل چرانے کی کوشش بھی کی جس کی وجہ سے اس جوڑے کو ان درختوں کی سیکیورٹی بڑھانی پڑی اور انہوں نے 4 سیکیورٹی گارڈز اور 6 کتوں کو نایاب پھل کے دو درختوں کی حفاظت کے لئے رکھا ہے۔
مزید پڑھیں: آم کی افادیت اتنی عام نہیں، موٹاپے سمیت کئی بڑی بیماریوں کا علاج ہے
خیال رہے کہ گزشتہ سال عالمی مارکیٹ میں اِس آم کی فی کلو قمیت 2 لاکھ 70 ہزار بھارتی روپے یعنی پونے 6 لاکھ پاکستانی روپے تک گئی تھی۔
قبل ازیں، پاکستان میں صوبہ سندھ کے شہر ٹنڈوالہ یار کے ایک نجی فارم نے ذیابطیس کے مریضوں کے لئے شوگر فری آم تیار کر دئیے۔ ان آموں میں شوگر کی کُل مقدار محض 4 سے 6 فیصد ہے۔ ایم ایچ پہنور نامی فارم نے اپنی پانچ سالہ تحقیق اور سائنسی موڈیفکیشن کے بعد یہ شوگر فری عام تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ عام مارکیٹ میں سونارو، گلین اور کیت کے نام سے دستیاب ہیں۔ لہٰذا شوگر کے مریض بلا خوف وخطر ان آموں سے لطف اندورز ہوسکتے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…