امریکہ کی ریاست نیویارک کے اہم مقامات میں سے ایک ٹائمز اسکوائر دنیا کا سب سے مشہور چوک مانا جاتا ہے۔ یہ ایک اہم سیاحتی مرکز ، کمرشل کراس روڈ اور تفریحی مرکز ہے۔ نیویارک کے وسط میں واقع یہ ملک کی سب سے متحرک اور رواں دواں چوک ہے جو ساتویں ایوینیو اور براڈ وے کے چوراہے پر ہے۔ یہاں پر لگژری ہوٹلوں ، ریسٹورانٹ ، مووی اسٹوڈیوز اور دفاتر موجود ہیں۔
رنگ برنگے روشن بل بورڈز اس چوک کی خصوصیات بن گئے ہیں۔ تاہم پہلے اس چوک کو لانگیکری اسکوائر کہتے تھے مگر جب نیو یارک ٹائمز کا صدر دفتر یہاں منتقل ہوا تو اس کا نام ٹائمز اسکوائر پڑ گیا۔ 300 سالہ یہ قدیم ٹائمز اسکوائر روزانہ اوسطاً 360،000 زائرین کی میزبانی کرتا ہے۔ یہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے بھی خصوصی دلچسپی کا باعث ہے اور ہرسال ، ہزاروں کی تعداد میں یہاں پر لوگ نئے سال کاجشن منانےکے لئے آتے ہیں۔
مگر اس بار نیویارک کے قلب ٹائمز اسکوائر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مسلمانوں کے بابرکت مہینے رمضان المبارک کے موقع پر یہاں روزہ افطار اور تراویح کی ادائیگی کا اہتمام کیا گیا جس نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی۔ اس بابرکت موقع سے فضیاب ہونے کے لئے تقریباً ایک ہزار سے زائد مسلمان مختلف شہروں سے سفر کر کے یہاں پر پہنچے اور انہوں نے روزہ افطار کرنے کے بعد نماز تراویح ادا کی۔
منتظمین کی جانب سے اس اجتماع میں مقدس اسلامی مہینے کے بارے میں تقاریر کی گئیں اور ایک مقرر نے کہا کہ ہم یہاں ان تمام لوگوں کو اپنے مذہب کی وضاحت کرنے کے لیے آئے ہیں جو نہیں جانتے کہ اسلام کیا ہے، اسلام امن کا مذہب ہے۔ اس تقریب کے اختتام میں لوگوں میں کھانے بھی تقسیم کیے گئے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ جب ٹائمز اسکوائر پر اس قسم کا مذہبی اجتماع دیکھنے کو ملا ہے اس لئے اس افطار وتراویح کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے کئی صارفین کو یہ تشویش ہے کہ ٹائمز اسکوائر کا ماحول نماز تراویح اور دعا کے لیے سازگار نہیں کیونکہ یہاں اشتہاری ویڈیوز وال سے پورا علاقہ جگمگاتا رہتا ہے ،ساتھ ہی میوزک کا شور بھی رہتا ہے۔
اس بارے میں ایک ٹوئٹر صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف بل بورڈز ہیں، وہاں موسیقی عام ہے؟ یقیناً نماز کے لیے کوئی بہتر جگہ ہے۔ مقامی مسجد جانا بہتر لگتا ہے۔ ایک خاتون صارف نے لکھا کہ میں کل اپنے سسرال والوں کے ساتھ ٹائمز اسکوائر گئی تھی۔ جہاں بل بورڈز اور اسکرینوں پر نیم برہنہ لڑکیاں نظر آرہی تھیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسے ماحول میں اور ایسے بورڈز کے سائے تلے نماز پڑھ کر ہم غیر مسلموں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟
خیال رہے کہ اس ماہ مبارک میں ترکی میں واقع تاریخی جامع مسجد “آیاصوفیہ” میں 88 برس کے طویل وقفے کے بعد ترک حکومت نے پہلی مرتبہ نمازِ تراویح کی ادائیگی کا اعلان کیا اور تقریباً 9 دہائیوں بعد اس مسجد میں یکم اپریل کو ماہ صیام کی پہلی تراویح ادا کی گئی جس میں نمازیوں کی بڑی تعداد جن میں بزرگ، نوجوان اور کم عمر نمازی شامل تھے، نے شرکت کی۔ جبکہ کورونا کے پیش نظر زیادہ تر افراد نے ویکسین بھی لگوا رکھی تھی اور احتیاطی تدابیر کے تحت فیس ماسک بھی پہن رکھا تھا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…