سپریم کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست سماعت کیلئے منظور


0

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیر کے روز گلوکار علی ظفر کے خلاف گلوکارہ میشا شفیع کے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کو ابتدائی سماعت کے لئے منظور کرلیا۔

اس سے قبل صوبائی محتسب کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے گلوکار علی ظفر کے خلاف دائر کیس کو تکنیکی بنیادوں درست نہ ہونے کے باعث خارج کردیا گیا تھا، بتایا گیا تھا کہ گلوکار علی ظفر اور گلوکارہ میشا شفیع کے مابین آپس میں کسی قسم کا کوئی مالک اور ملازم والا کوئی تعلق نہیں تھا، لہذا لاہور ہائیکورٹ اور صوبائی محتسب کے مطابق اس کیس کی سماعت اس فورم پر نہیں ہوسکتی ہے۔

Image Source: Instagram

تاہم اتوار کے روز معروف گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک پیغام جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ وہ ایک(سیلف ایمپلائڈ پرسن) یعنی خود ملازمت شخص ہیں، اور قانون کے مطابق یہ ان کا حق ہے کہ ان کا کیس سنا جائے۔

ٹوئیٹر پیغام میں اداکارہ میشا شفیع نے مزید لکھا کہ اگر اس کیس کا فیصلہ ان کے حق میں آتا ہے، تو پاکستان کی تاریخ کا یہ ایک اہم ترین فیصلہ ہوگا۔

جبکہ عدالت نے گلوکارہ میشا شفیع کی گلوکار علی ظفر کے خلاف کیس کی درخواست قبول کرلی یعنی اس کا مطلب ہے کہ عدالت اب اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا گلوکارہ میشا شفیع کے جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کو کام کی جگہ پر ہراساں کرنے والے قانون کے تحت آنا چاہیے یا نہیں۔

اس ہی ساتھ ساتھ مہذب جج صاحبان نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں اُٹھائے گئے نکات کی باقاعدہ سماعت ہونی چاہئے، جس کے بعد عدالت نے پنجاب حکومت کے ساتھ ساتھ علی ظفر کو بھی نوٹسز جاری کردیئے۔

Image Source: Instagram

اکتوبر 2019 میں گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست خارج ہونے کے بعد انہوں نے اس فیصلے کے خلاف گورنر پنجاب سے اپیل کی تھی ، جس میں ان کی قانونی ٹیم نے صوبائی محتسب کے فیصلے پر نظرثانی کے لئے مجاز اتھارٹی سے غور کی درخواست کی۔

البتہ سپریم کورٹ میں ہونے والی آج کی کاروائی کے دوران گلوکارہ میشا شفیع کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور کائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ میشا شفیع ان کے پاس ملازمت پر نہیں تھی جبکہ ہراساں کی شکایت صرف متعلقہ ادارے کے ملازمین کرسکتے ہیں، حالانکہ ہراساں تو تعلیمی اداروں میں طلباء کو بھی کیا جاتا ہے، لیکن تعلیمی اداروں میں طلباء بھی ملازم نہیں ہوتے ہی ہیں۔

یاد رہے سال 2018 اپریل میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری کردہ پیغام میں گلوکارہ میشا شفیع نے متعدد بار گلوکار علی ظفر کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس دوران گلوکارہ اور اداکارہ میشا شفیع نے اپنی پوسٹ میں ہراساں کرنے کے خلاف چلنے والی عالمی کیمپین “می ٹو ” کا ھیش ٹیگ کا بھی استعمال کیا۔

جبکہ دوسری طرف معروف گلوکار علی ظفر نے گلوکارہ میشا شفیع کی طرف سے تمام الزامات کو ناصرف رد کیا بلکہ انہوں نے معاملے کو کورٹ تک لے جانے کا بھی اعلان کیا۔

اس دوران گلوکار علی ظفر نے اپنے خلاف چلنے والی سوشل میڈیا مہم کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم میں شکایت بھی درج کروائی تھی، جس پر گزشتہ ماہ فیصلہ آیا، جس میں میشا شفیع اور دیگر 8 افراد کو جھوٹے الزامات پھیلانے پر قصور وار قرار دیا گیا تھا جبکہ انہوں نے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا بھی دعویٰ دائر کیا کیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *