ہمارے اردگرد جب کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو اکثر کچھ لوگ یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ‘مجھے تو اس واقعے کا پہلے سے علم تھا، میری چھٹی حس بہت تیز ہے’۔ کچھ دیر کیلئے ذہن ان کی بات پر یقین کرلیتا ہے لیکن دوبارہ اس بات پر یقین کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔ دراصل انسان کے پانچ حواس ہیں جن کی وجہ سے وہ دیکھتا، سونگھتا، سنتا، بولتا اور محسوس کرتا ہے جبکہ یہ ایک ایسی حس ہے جو دکھائی نہیں دیتی۔
اس حوالے سے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ ہونے والا ہے اور اگر کچھ ہوجائے تو ہم شور کرنے لگتے ہیں کہ ہماری چھٹی حس نے ہمیں پہلے ہی بتادیا تھا اس کے برعکس اگر کچھ عجیب ہوتو ہم اسے نظر اندازکردیتے ہیں۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہماری یہ چھٹی حس کام کیسے کرتی ہے؟ یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب ہم سے بہت کم ہی لوگ جانتے ہونگے۔ ‘چھٹی حس’ حواس خمسہ سے ہٹ کر واقعات کو دور سے سمجھنے کی صلاحیت ہے، یہ حس ہمیں بعض جذبات سے متعلق بھی معلومات فراہم اور خبردار کرتی ہے اور اب اس کےمتعلق نئی تحقیق سامنے آگئی ہے۔
حال ہی میں سیدتی ویب سائٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ چھٹی حس خاص طور پر دماغ کے اندورنی حصے میں موجود ہوتی ہے اور جب کسی شخص کو خطرہ محسوس ہوتا ہے تو یہ اسے متحرک کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ چھٹی حس کے بارے میں ابھی تک کوئی تحقیق اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچ سکی ہے جس سے حتمی طور پر پتہ چل سکے کہ ایک شخص سے دوسرے میں چھٹی حس کتنی مختلف ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ لاشعوری طور پر اسے ایک ایسا احساس سمجھتے ہیں جو ایک اضافی احساس کو تشکیل دیتا ہے، گویا یہ تیسری آنکھ ہے جو ظاہر سے کہیں زیادہ دیکھتی ہے اور آپ کو اس کا جواب دینا ہوتا ہے، کیونکہ یہ آپ کو خبردار کرتی ہے۔
اس تحقیق کے مطابق مضبوط چھٹی حس کے حامل افراد جذباتی اور نفسیاتی استحکام، اندرونی طور پر خوش اور خود اعتماد ہوتے ہیں، ایسے لوگ معاشرتی تعلقات کی وسعت اور کامیاب ہونے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔مذکورہ تحقیق میں چھٹی حس کی کئی اقسام بھی بتائی گئی ہیں مثلاً کوئی واقعہ ہونے سے پہلے پیش گوئی کرنا، یا خیالات کو پڑھنا، چھٹی حس کی اعلٰی ترین سطح شامل ہیں۔تحقیق کے مطابق چند عادات سے ہم اپنی چھٹی حس میں بہتری لا سکتے ہیں جیسکہ؛
کسی چیز کے بارے میں حقیقی و عقلی تجزیے کا سہارا لیے بغیر اندرونی جبلت کے شعور کو فروغ دیں۔
اپنے خوابوں کو یاد رکھیں کیونکہ وہ لاشعور میں پوشیدہ آپ کے خیالات اور احساسات ہیں۔
کسی کاغذ کا خالی ٹکڑا لیں اور کوئی بھی سوچ جو آپ کے دماغ میں گھوم رہی ہے اسے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے لکھ لیں۔ لکھنے سے آپ کا لاشعوری ذہن مضبوط ہوگا۔
اپنے اردگرد کے لوگوں اور بے جان اشیاء کی چھوٹی چھوٹی تفصیلات پر توجہ دینا سیکھیں تاکہ آپ کو باریک چیزیں سمجھنے میں آسانی ہو۔
جب کسی سے بات کررہے ہوں تو توجہ دیں اور اس کی تبدیلیوں اور موڈ کو دیکھیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…