پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبار خٹک اپنی ذہنی صحت سے متعلق بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ حال ہی میں وہ ایک پوڈ کاسٹ میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر بات کی جس میں ذہنی صحت کے مسائل بھی شامل تھے۔

انٹرویو کے دوران اداکارہ صحیفہ جبار نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دراصل وہ 2013 سے ڈپریشن کا شکار تھیں البتہ انہیں اپنے ذہنی مسائل کو سمجھنے میں کافی وقت لگا۔
Saheefa Jabbar Mental Health
صحیفہ جبار پہلے بھی ذہنی مسائل پر بات کرتے ہوئے اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ شدید ڈپریشن کی حالت میں ہر روز اپنی موت کی دعا مانگتی تھیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شدید ڈپریشن کی وجہ سے ان کے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو چکی تھی اور ان کے دل کی دھڑکن فی منٹ 30 سے بھی کم ہوجاتی تھی، جس وجہ سے انہیں شدید تکلیف ہوتی تھی۔
ایک دفعہ جب وہ جہاز میں سفر کر رہی تھی تو دوران سفر انہوں نے ائیر ہوسٹس کو آگاہ کیا تھا کہ اگر میں بیہوش ہوجاؤں تو یہ نہ سمجھا جائے کہ مر گئی ہوں۔‘
انہوں نے ایک اور واقعہ بتایا کہ جب ایک بار انہیں ڈپریشن کا اٹیک ہوا تو علی الصبح انہوں نے بیرون ملک رہائش پذیر اپنی والدہ کو فون کرکے کہا کہ اگر وہ چاہتی ہیں کہ ان کی بیٹی چھٹی منزل سے چھلانگ کرلگا خودکشی نہ کریں تو وہ جلد پاکستان آئیں۔جس پر ان کی والدہ اگلے دن ہی پاکستان آگئی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ میں ایک وقت میں تیس تیس گولیاں تک کھاتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا ڈپریشن اس قدر سنگین ہوچکا تھا کہ ان کے والدین اور شوہر بھی ان کی مدد نہیں کر پا رہے تھے اور انہیں اس بات کا احساس تک نہیں تھا کہ کوئی ان کے لیے پریشان رہتا ہے۔
صحیفہ جبار نے بتایا کہ جب ایک بار انہیں ڈپریشن کا اٹیک ہوا تو علی الصبح انہوں نے بیرون ملک رہائش پذیر والدہ کو فون کرکے کہا کہ اگر وہ چاہتی ہیں کہ ان کی بیٹی خودکشی نہ کریں تو وہ جلد پاکستان آئیں۔ ۔‘
صحیفہ کے مطابق دین سے دوری کی وجہ سے ڈپریشن نہیں ہوتا اور نہ ہی دین کے قریب آنے سے اس بیماری کا خاتمہ ہوتا ہے، یہ ایک بیماری ہے، جسے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ اب ان کی ذہنی صحت ماضی کے مقابلے میں بہتر ہے لیکن اب بھی انہیں ڈپریشن سے نکلے میں وقت لگے گا اور اداکارہ ذہنی مسائل پر بات کرنے کے دوران آبدیدہ ہوگئیں۔
0 Comments