میری بہن نے مرنے سے قبل ایک یو ایس بی دی جس میں اہم شواہد موجود ہے


-1

صدف زہرہ قتل کیس میں مقتولہ کی بہن ڈاکٹر مہوش نے نجی ٹی وی پروگرام پروڈیوسر اور مقتولہ کے شوہر علی سلمان کے حوالے سے اہم انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ میری بہن (صدف زہرہ) نے مرنے سے قبل جنوری کے مہینے میں ایک یو ایس بی میرے حوالے کی تھی، جس میں کافی اہم شواہد تھے جو کہ بطور ثبوت پولیس کے حوالے کی کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل پر مقتولہ صدف زہرہ کی بہن ڈاکٹر مہوش نے انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ہم نے نجی ٹی وی کے پروگرام پروڈیوسر علی سلمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کی درخواست دی ہے اور ساتھ ہی پولیس کو علی سلمان کے خلاف تمام شواہد بھی فراہم کردیئے ہیں۔ ڈاکٹر مہوش کے مطابق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بہن کے جسم پر تشدد کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم ایف آئی آر میں 302 کی دفع شامل کی گئی، پولیس سے پوچھنے پر بتایا گیا کہ 302 کی دفعہ شامل ہوگئی ہے، اب تشدد کی دفعات جج صاحب شامل کریں گے۔

انٹرویو میں ڈاکٹر مہوش نے مزید بتایا کہ مقتولہ صدف زہرہ کے ناصرف جسم پر تشدد کے واضح نشانات تھے بلکہ میری بہن کی ٹانگ پر دانتوں سے کاٹنے کا گہرا نشان بھی موجود تھا۔ اگرچہ مجھے صدف زہرہ کی موت کی خبر علی سلمان نے فون کرکے دی اور کہا کہ تمہاری بہن اس دنیا سے چلی گئی ہے۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ وہاں پہنچی تو بہن پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی۔جس پر میرے شوہر نے پولیس کو فون کرکے اطلاع دی۔

ڈاکٹر مہوش نے مزید بتایا کہ جب میں وہاں پہنچی تو میری بہن کے کمرے کے دروازے کا لاک ٹوٹا ہوا تھا، البتہ علی سلمان سے پوچھنے پر اس نے موقف اختیار کیا کہ یہ لاک مقتولہ صدف زہرہ نے خود توڑا ہے۔ لیکن لاک دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اس قدر مضبوط تھا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا صدف توڑ دے۔

پوسٹ مارٹم کے حوالے ڈاکٹر مہوش کا کہنا تھا کہ جب ہم صدف کا پوسٹ مارٹم کروانے جارہے تھے تو شوہر علی سلمان نے اس کی مخالفت کردی اور روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ ایک خودکشی ہے تو ہم پوسٹ مارٹم کیوں کروائیں۔ ساتھ ہی ڈاکٹر مہوش نے بتایا کہ علی سلمان نے مجھ سے کہا کہ صدف نے خودکشی کی ہے پوسٹ مارٹم کرواکے اپنی بہن کو مزید اذیت نہ دو۔

مقتولہ کی بہن ڈاکٹر مہوش نے بتایا کہ علی سلمان اور صدف زہرہ کا اکثر جھگڑا رہتا تھا۔ رواں برس جنوری میں میری بہن صدف نے ایک یو ایس بی دی جس میں بہت اہم شواہد موجود تھے جو پولیس کو دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ علی سلمان کے 50 کے قریب ٹوئیٹر اکاؤنٹس تھے اور وہ 6 کے قریب موبائل فونز رکھتا تھا، بہن کی دی گئی یو ایس بی میں سارے شواہد موجود ہیں جنہیں وہ جھٹلا نہیں سکتا ہے۔

مرنے سے قبل بھیجے گئے پیغام کے حوالے سے ڈاکٹر مہوش نے بتایا کہ صدف نے پیغام میں یہ نہیں لکھا تھا کہ وہ خودکشی کررہی ہے، جبکہ میرے خیال سے وہ صدف نے لکھا بھی نہیں تھا، میری بہن بہت مضبوط تھی، وہ خودکشی نہیں کرسکتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *