کہتے ہیں کہ انسان پڑھا لکھا نہ ہو تو یہ کوئی اتنے مسئلے والی بات نہیں ہے لیکن اگر انسان کی تربیت اچھی نہ ہو تو وہ حقیقتاً ایک پریشانی اور مسئلے کی بات ضرور ہے۔ کیونکہ تربیت ہی انسان کی شخصیت کی اصل عکاسی کرتی ہے کہ انسان بظاہر انسان کیسا ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ پنجاب کے شہر جھنگ کے ماڈل پولیس اسٹیشن میں پیش آیا جہاں بظاہر تو معاشرے اور عوام کی خدمت کے لئے پولیس اہلکار موجود ہوتے ہیں۔ وہیں ان میں کچھ ایسے پولیس اہلکار بھی موجود ہیں جن کی بچپن میں حقیقتاً تربیت اور پرورش میں کمی رہے گئی ہوتی ہے، جب تربیت اور تمیز نہ ہو، تو پھر انسان میں نہ سوچنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے اور نہ بولنے کی تمیز بچتی ہے۔
واقعہ کچھ ہوں ہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ کے ماڈل پولیس اسٹیشن میں چند روز قبل ایک خاتون سائل اپنی کوئی فریاد لیکر تھانے آتی ہیں۔ تو وہاں پر موجود ایک پولیس اہکار کی جانب سے نہایت ہی گھٹیا قسم کا راوئیہ اختیار کیا گیا۔ پولیس اہلکار نے خاتون کی شکایت سنتے سنتے اپنی وردی اتار دی اور ننگے بدن خاتون کے سامنے بیٹھ کر شکایت سننے لگا۔ جبکہ اس دوران وہاں پر ایک دوسرا پولیس اہلکار بھی موجود تھا جس نے اپنے پیٹی بند ساتھی کو منع کرنے کے بجائے، وہ وہاں بیٹھ کر بےشرمی سے مسکراتا رہا۔
اس دوران جب یہ تصاویریں اور تھانے کا یہ منظر سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو لوگوں کا اس پر شدید ردعمل سامنے آیا سب نے اس معاملے کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے خاتون کو کھلم کھلا ہراساں کرنے کا معاملہ قرار دیا ہے، لوگوں کی جانب سے سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ آخر کوئی ان پولیس اہلکاروں سے سوال کرے کہ وہ اس حرکت سے کیا بات ثابت کرنا چا رہے ہیں، کیا ان کے گھر میں خواتین نہیں ہے؟ کیسا لگے اگر کوئی دوسرا شخص ایسی حرکت کرے ان کی گھر کی خواتین کے سامنے؟ کیا ہمارے اہلکاروں کے پاس اور شعور بالکل ختم ہوگیا ہے؟
واضح رہے ہمارے معاشرے میں خواتین کیا مرد بھی تھانے جانا پسند نہیں کرتے کیونکہ لوگوں کا پولیس اہلکاروں کے راویوں کے باعث ان پر اعتماد فقدان نظر آتا ہے، خواتین بے انتہاء مسائل کا سامنا کرتی ہیں لیکن وہ اپنے تحفظ کے لئے پولیس تھانے جانے سے گریز کرتی ہیں اگرچہ اگر اب کوئی خاتون ہمت کرکے پولیس تھانے شکایت درج کروانے کے لئے چلی بھی جائے کیا اب وہ ان تصویروں کے وائرل ہونے کے باعث ہمت کرے گی؟ ہمیں اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کروانا ہے، کیا اس طرح کے لوگوں کی موجودگی میں کبھی عوام کا اعتماد بحال ہوسکتا ہے؟
تاہم اس خبر کے وائرل ہوتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس افیسر (ڈی پی او) جھنگ نے اس واقعہ کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کو معطل کرکے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ، ان کا کہنا کہ اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے چند روز قبل گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون کی جانب سے تھانے میں پولیس اہلکار کی جانب سے زیادتی کرنے کی ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی، جس کی تحقیقات ابھی جاری ہی ہے کہ یہ ایک اور نیا واقعہ سامنے آچکا ہے، اس پر اعلیٰ سطحی انتظامیہ کو جلد از جلد کاروائی کرنی چاہئے تاکہ عوام کا پولیس اعتماد بحال رہے اور جو خراب کالی بھیڑیں انھیں فوری طور پر برخاست کرکے ان کے خلاف قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…