شاعری:شبِ آرزو


2

Poetry by: Shifa Ellah

رات میں کھلے آسماں تلے بیٹھا رہتا تھا وہ
تاروں کو دیوانوں جیسے تکتا رہتا تھا وہ

اِک تارا اُسے اُسی کی روداد سنایا کرتا تھا
سب سے تنہا، سب سے جدا،بےگانہ تھا وہ

چمکتا کم مگر چمکتا تو آفتاب تھا سا لگتا
عموماً سہما ہوا، ڈرا ڈرا ،بےچین رہتا تھا وہ

ذہن میں کئی اور بھی باتیں تھیں اسکے پر
کم ہی بولتا تھا اور سنتا کچھ زیادہ تھا وہ

پیغامِ رفاقت و الفت لیے فلک پر تن تنہا
پر پھیلاۓ اِدھر اُدھر بھٹکتا پھرتا تھا وہ

اس عالم میں کون تھا جو سنتا اُس کی
جبکہ خود پنچھی سا کمزور پرندہ تھا وہ

اکثر تاروں میں خود کو کمتر سمجھتا رہتا
اُسے کیا خبر تھی کہ سب سے عمدہ تھا وہ

اپنی الجھنیں سمیٹ کر تھوڑا خاموش ہوا
اب آسمان سے زمین پر نظر ڈال رہا تھا وہ

کیا منظرکشی کر تا! اِک تماشہ سا لگا تھا
مخلوقِ خدا میں بد مزگی دیکھ رہا تھا وہ

قتل و غارت، جھوٹ و فریب، دنگا فساد
یہ سب دیکھ کر خون کے آنسو رویا تھا وہ

بےحس انسان اپنی قدر ہی نہ پہچان سکا
خدا کے ہاتھوں اشرف المخلوقات بنا تھا وہ

دنیا کو دیکھ کر اپنا غم بھلا دیا اُس نے
اُس شام بہت افسردہ، بہت پریشان تھا وہ

رب سے رُوٹھ کے کہاں جانا تھا اُس نے
جبکہ منزلِ خدا میں بھٹکتا پھرتا تھا وہ

بوجھ اُٹھا رکھا تھا اُس نے اِک ان دیکھا
ارے لوگو! وہ بوجھ، بوجھِ ضمیر تھا وہ

داستانِ ستم وہ کسی کو نہ سنایا کرتا تھا
نم آنکھوں کا پانی خودی پی جاتا تھا وہ

امتحانِ عشق میں ہمیشہ سرخرُو ہوا تھا
پر اس بار فیل ہوتا دکھائی دے رہا تھا وہ

یہ کہانیاں، داستانیں، قصے کس لیے صاحب!
جس کیلئے لکھتا تھا، کب کا بچھڑ گیا تھا وہ

سنا تھا، ایک چپ میں سو سکھ ہیں جی
اب کی بار خاموشی توڑنے کا سوچ رہا تھا وہ

کسے چاہیے یہ دولت، یہ شہرت، یہ جوانی
بس دل کے سکون کے لیے بھاگا چلا تھا وہ

کبھی مومن،کبھی کافر،کبھی پیر،کبھی فقیر
اپنی ہی ذات کے کئی رنگ دیکھ چکا تھا وہ

شفاء کے سخن سے کئی بہتر تھے اُس کے اشعار
اس بار، شبِ ہجر میں اک دیوان لکھ چکا تھا وہ

Poetess Bio: The poetess studies Statistics at Punjab University, Lahore. She believes all our societal problems can be subtly discussed through poetry, reflecting both the arts and the realities of society.


Like it? Share with your friends!

2

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *