وزیراعظم کی قرنطینہ میں اپنی میڈیا ٹیم سے ملاقات، عوام حیران


0

جیسا کہ یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کورونا تشخیصی ٹیسٹ مثبت آیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم پاکستان نے اپنی رہائش گاہ بنی گالا میں خود کو قرنطینہ کرلیا تھا۔ لیکن آج جمعرات کے روز ایک خبر سامنے آئے ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بنی گالہ میں اپنی میڈیا ٹیم سے ملاقات کی ہے۔ اس خبر نے گویا تمام پاکستانیوں کو چونکنے پر ہی مجبور کردیا ہو۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ جمعرات کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی پہلی ویکسین لگائی گئی تھی لیکن افسوس کے ساتھ ویکسینیشن کے محض دو روز بعد ہی وزیراعظم کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا. اگرچے یہاں یہ بات جاننا ضروری ہے کہ ویکسین کی دو خوراکیں چند روز کے وقفے سے لگتی ہیں۔

Image Source: Twitter

اس حوالے سے وزرات صحت کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران کی اس وقت ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی، جب انہیں کورونا وائرس ہوا تو ان کی ویکسینیشن نہیں ہوئی ہی تھی۔ جبکہ وزیراعظم کو ابھی کورونا وائرس کی پہلی ہی ڈوس دی گئی تھی جوکہ وہ بھی وائرس کی تشخیص ہونے سے دو دن قبل دی گئی تھی۔

کورونا کی مثبت تشخیص کے بعد مریضوں کو فوری طور پر قرنطینہ کرنے ہدایات دی جاتی ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کی جانب سے آج بنی گالہ میں اپنی میڈیا ٹیم سے ایک ملاقات کی گئی، جس کی ایک تصویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کی جانب سے شئیر بھی کی گئی۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی مثبت رپورٹ آنے سے قبل اسلام آباد میں سیکیورٹی کانفرنس میں بھی شرکت کی تھی، جس میں عوام کی ایک بڑی تعداد شریک تھی، اس سلسلے میں کچھ خبریں یہ بھی ہیں کہ وزیراعظم کی جانب سے اس کانفرنس میں بغیر ماسک کے شرکت کی گئی تھی۔

اس ہی کے ساتھ ساتھ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک اور جگہ بھی شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے غریب لوگوں کے لئے رہائشی اسکیم کے پروجیکٹ کا افتتاح بھی کیا تھا، تاہم اس کے محض اگلے روز وزیراعظم نے طبیعت کی خرابی پر کورونا تشخیصی ٹیسٹ کروایا تھا، جس کی رپورٹ مثبت آئی تھی۔

اگرچے یہ ایک سی ہی بات اور ڈاکٹروں کا مشورہ سب کے لئے ہے، جس کسی کو بھی کورونا وائرس مثبت آئے، وہ فوری طور پر اپنے آپ کو کسی جگہ پر قرنطینہ کرلے، یہی نہیں اگر آپ کسی ایسے شخص سے ملے ہیں، جسے حال ہی میں کورونا وائرس تشخیص ہوا ہے، انہیں بھی یہی ہدایات دی جاتی ہیں کہ ٹیسٹ کی رپورٹ نہ آنے تک اپنے آپ کو قرنطینہ میں رکھ لیں۔

ہفتے کے روز وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے یہی بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے آپ کو گھر میں ہی قرنطینہ کرلیا ہے، لیکن ان کے حوالے سے ایسی کوئی مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی تھی کہ وہ تمام جو ان سے اس دوران رابطے میں تھے، انہوں نے قرنطینہ اختیار کیا ہے یا نہیں۔ لیکن یقیناً یہ ایک قابل فکر بات ضرور ہے کہ آخر یہ کیسا قرنطینہ ہے۔

اگرچے اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ وزیراعظم کا منصب بہت بڑا ہے، ان پر ہزاروں ذمہ داریاں ہیں لیکن اس طرح کورونا احتیاطی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنا ایک قابل ستائش عمل نہیں ہے، وہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں اب بہت سی چیزیں انتہائی اسان ہوچکی ہیں، ایسے میں دیگر لوگوں کی جان خطرے میں ڈالنا ایک فکری مندی کی بات ہے۔

یاد رہے ملک میں اعلی سطحی لوگ ہمیشہ عوام کے رول ماڈل رہے ہیں، اگر وہ دیکھیں گے کہ اعلیٰ سطحی لوگ اسے سنجیدگی سے نہیں ہے رہے تو وہ بھی نہیں لیں گے، لہذا بیماری میں اضافے کا خدشہ بڑھ جائے گا اور وہ بھی اس وقت جب وائرس کی تیسری لہر جاری ہے، جسے انتہائی خطرناک قرار دیا جارہا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *