سانحہ اے پی ایس، شہداء کی ساتویں برسی آج منائی جائیگی


0

پاکستان کی تاریخ مختلف حادثات و سانحات سے بھری پڑی ہے تاہم کچھ واقعات ایسی بھی ہیں جو ہم شاید کبھی بھلا نہ پائیں۔ سال 2014 میں 16 دسمبر کا دن پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن جس میں پیش آنیوالے اندوہناک واقعہ نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔

16 دسمبر 2014 کی صبح صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس)پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں نے حملہ کردیا اور وہاں موجود طلبہ اور اساتذہ کو نہ صرف یرغمال بنایا بلکہ ان پر فائرنگ کرکے طلبہ سمیت 140 سے زائد افراد کو شہید کردیا تھا۔ بلاشبہ آرمی پبلک اسکول کے بچوں پر ٹوٹنے والی قیامت کوئی نہیں بھلاسکتا۔اس دن ہر آنکھ اشکبار تھی، ملک سوگ میں ڈوب چکا تھا ہر طرف قیامت جیسا سناٹا تھا، اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کا خواب دیکھنے والے والدین اپنے بچوں کے ساتھ ان سارے خوابوں کو بھی دفن کرتے رہے اور روتے بلکتے بس ایک ہی سوال پوچھتے رہے کہ آخر ان کے بچوں کا قصور کیا تھا۔

Image Source: Twitter

اس واقعے کو گزرے 7سال بیت چکے ہیں لیکن زخم ابھی بھی تازہ ہیں ، سانحے میں شہید ہونیوالے علم کے ان پروانوں کی ساتویں برسی آج منائی جارہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے سانحہ اے پی ایس کی برسی کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد 16 دسمبر 2014 کو پشاورکےآرمی پبلک سکول پر حملہ آورہوئےاور 132 بچوں سمیت 140 لوگوں کوشہید کیا، پاکستان نےکامیابی سےدہشتگردی کو پچھاڑا۔ وزیر اعظم نے اپنی ٹوئٹ میں اس عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ غازیوں اورشہید بچوں کےوالدین کو مایوس نہیں کریں گے،تشدد اور اسےبطورہتھیار برتنے والوں کیلئے بالکل کوئی گنجائش نہیں۔

Image Source: Twitter

اے پی ایس سانحے کا درد قوم آج بھی محسوس کرتی ہے ، ان شہید طلباء کے والدین سمیت ملک بھر میں سیاسی و سماجی تنظیموں ،سول سوسائٹی اوراین جی اوز کے زیر اہتمام شہداء کیلئے قرآن خوانی ، فاتحہ خوانی اور دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ اس سانحے کی یاد میں سیاسی وسماجی شخصیات نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیں اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم اے پی ایس کے شہداء کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی ۔

مزید پڑھیں: اے پی ایس کا بہادر طالب علم برمنگھم یوتھ پارلیمنٹ کا ممبر بن گیا

علاوہ ازیں ، شہداء اے پی ایس کی برسی کے موقع پر پبلک لائبریری کے احاطے میں واک منعقد کی گئی جس میں طالبعلموں ، والدین، سول سوسائٹی کے ارکان نے شہید طلباء کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں۔ واک کے اختتام پر شہداء کے والدین اور لواحقین نے لائبریری کے باہر ان کی یاد میں شمعیں بھی روشن کیں۔ بلاشبہ اس افسوسناک واقعے نے پوری قوم کو یکجا کردیا، پوری قوم نے پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ایک ایسے آپریشن کا آغاز کیا کہ جس کا ہدف ایک ایسا پاکستان تھا جہاں ریاست ہی کو طاقت کے استعمال کا حق حاصل ہو۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *