
پاکستان میں اعلیٰ سطحی علماء اکرام کے گروپ کی جانب سے فتوی جاری کردیا گیا ہے کہ اسلامی قانون کے تحت کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانا ایک جائز عمل ہے۔ اس بات کا اعلان وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور مشرقی وسطیٰ علامہ طاہر اشرافی کی جانب سے پیر کے روز اس بات کا اعلان کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ یعنی فروری کے مہینے سے ملک بھر میں کورونا ویکسینیشن مہم جاری ہے، جس کا ابتداء پہلی ترجیحی بنیادوں پر ملک بھر کے تمام ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف سے کیا گیا ہے۔

گیلپ پاکستان اور نیشنل فزیشن ایسوسی ایشن کی جانب سے مل کر گزشتہ ماہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا ایک سروے کیا گیا تھا ،جس کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں تقریباً آدھے ہیلتھ ورکرز کو کورونا ویکسینیشن مارچ کے پہلے ہفتے میں لگائی گئی ہے۔ جبکہ آدھے کے قریب ہیلتھ ورکرز کو چینی ساختہ کورونا ویکسین سینو فارم کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ اگرچہ پاکستان میں ابھی محض چینی ساختہ کورونا ویکسین ہی میسر ہے۔
یہی نہیں، اس ہی کے ساتھ عرب نیوز میں شائع ہونے والے گیلپ سروے رپورٹ میں 49 فیصد پاکستانیوں کی جانب سے کہا گیا کہ اگر کورونا ویکسین مفت بھی لگائی جائے گی، تو بھی وہ اس ویکسین کا استعمال نہیں کریں گے۔
واضح رہے پچھلے چند روز میں پورے ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں ایک غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، اگرچے ملک بھر میں کورونا ویکسینیشن مہم جاری ہے لیکن افسوس کے ساتھ ہمارے ملک میں کوئی بھی ویکسین آنے سے قبل اس کے خلاف ایک منفی پروپیگنڈہ اور منفی خبریں پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے اور یہی کورونا ویکسین کے آنے قبل بھی کیا گیا۔

اس سے قبل ہم پچھلے کئی برسوں میں ملک میں جاری پولیو مہم کے حوالے سے دیکھ چکے ہیں کہ اس کے خلاف ناصرف مغرب کی سازش کو جوڑ کر ایک انتہائی منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے بلکہ پولیو ورکرز کو دوران ڈیوٹی گولی مار کر قتل کے واقعات کئی دیکھے جاچکے ہیں۔
علامہ طاہر اشرفی نے اپنیپریس کانفرنس میں بتایا کہ “دارالافتا پاکستان کے فتوی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مخیر حضرات ان لوگوں کے لئے بھی ویکسین خرید کر دے سکتے ہیں جوکہ زکوٰۃ ادا کرنے کی حیثیت نہیں رکھتے ہیں۔
اس حوالے سے علامہ طاہر اشرفی کا مزید کہنا تھا کہ، “یہ مذکورہ فتویٰ دارالافتا پاکستان کے تمام مفتیوں اور سرکردہ دینی علماء کی رضامندی اور مشاورت سے جاری کیا گیا ہے۔” ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ “اسلامی قانون اپنے اور دوسروں کو نقصان سے بچانے کا حکم دیتا ہے۔ کورونا ویکسین کے بارے میں افواہیں پھیلانا قطعاً درست عمل نہیں ہے۔

رمضان المبارک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی نے بتایا حکومت کا فلحال کوئی پلان نہیں کہ رمضان المبارک سے پہلے یا رمضان المبارک کے دوران مساجد کو بند کیا جائے۔ یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ پاکستان مساجد اس وقت سے کھلی ہوئی ہیں جب کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر پوری دنیا میں مساجد کو بند کردیا گیا تھا۔
علامہ طاہر اشرفی کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کا یہ واضح موقف ہے کہ ہمارا عروج اور بہتری اس ہی وقت آئے گی جب تک مسجدوں سے الله اکبر کی صدائیں بلند ہونگی۔
حج و عمرے کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ حج اور عمرہ زائرین کو سعودی حکومت کی جانب فراہم کردہ ہدایات کے تحت ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ رواں برس بھی حج زائرین کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنائے ہے۔
یاد گزشتہ ہفتے وزیراعظم پاکستان عمران خان کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے، اگرچے انہوں نے دو روز قبل ہی کورونا ویکسین لگوائی تھی ۔ بعدازاں سوشل میڈیا پر چند عناصر کی جانب سے ویکسین کو لیکر ایک منفی پروپیگنڈہ کیا گیا تھا، جسے تمام اعلی درجے کے ڈاکٹرز نے رد کردیا تھا۔
STORY CREDIT: ARAB NEWS
0 Comments