پاکستانی طلبہ کی عالمی مقابلے میں شاندار کامیابی


0

پاکستانی نوجوان انتہائی باصلاحیت ہیں اگر انہیں موقع دیا جائے تو یہ عالمی سطح پر حیرت انگیز کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ نے اس بات کو سچ ثابت کر دیکھایا۔ ان طلبہ نے امریکا میں ہونے والے ایک مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کر کے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کردیا۔

غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ (جی آئی کےآئی) کے طلبہ نے امریکی انسٹی ٹیوٹ آف ایرو ناٹکس اینڈ ایسٹرو ناٹکس کے مقابلے میں ایم آئی ٹی اور اسٹین فورڈ جیسی عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹیوں کو شکست دی۔ سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر امریکی سفارتخانے نے پوزیشن لینے والے طلبہ کا گروپ فوٹو شیئر کرتے ہوئے پاکستان کو مبارکباد دی۔

امریکا میں منعقدہ 2021 کے امریکن انسٹی ٹیوٹ آف ایروناٹکس اینڈ ایسٹوناؤٹکس (ڈیزائن ، بلڈ اور فلائی) کے مقابلے پاکستانی طلبہ نے دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔ امریکن انسٹیٹیوٹ آف ایروناٹکس اینڈ آسٹروناٹکس میں منعقدہ ریموٹ کنٹرولڈ طیاروں کے سالانہ عالمی مقابلے میں ایم آئی ٹی، برکلے اور اسٹین فورڈ جیسی مضبوط ٹیموں سے مقابلہ ہوا۔ اس مقابلے میں پاکستانی طلبہ کی ٹیم نے اپنی بہترین کارکردگی کی بدولت دوسری پوزیشن حاصل کی۔

جی آئی کے یونیورسٹی کے جاری کردہ بیان کے مطابق، اس ٹیم نے مینوفیکچرنگ کی جدید تکنیک کا استعمال کیا۔ اس میں تھری ڈی طباعت شدہ پرزے اور ایک پوڈ اور بوم ہوائی جہاز کی تشکیل شامل ہے تاکہ ان کا ڈیزائن تیار ہو سکے۔ بغیر پائلٹ طیارے کے لئے ٹیم کے پروپوزل نے 85.9 اسکور کیا۔ ایشیاء میں یہ پہلا جب کہ عالمی سطح پر اسےدوسرا نمبر دیا گیا۔ یہ پروپوزل 60 صفحات پر مشتمل ہے جس میں انتہائی تکنیکی معلومات شامل ہیں۔ یہ پرواز ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے کنساس اور ایریزونا میں ہوئی۔

Image Source: Research Snippers

مستقبل میں یہ پاکستانی طلبہ ایسے منصوبوں پر کام کرنا چاہتے ہیں جن سے پاکستان میں ریڈیو کنٹرول ائیر کرافٹ کی انڈسٹری متعارف ہوسکے۔ اس کے علاوہ یہ طلبہ چاہتے ہیں کہ ملکی سطح پر عام عوام میں ایروناٹکس اور ہوا بازی کو فروغ ملے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس فیلڈ کی جانب آئیں۔

خیال رہے کہ غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کے فائنل ائیر کے طالب علم محمد علیم نے پچھلے سال عالمی وباء کے دوران مریضوں میں کوویڈ-19 کا پتہ لگانے کے لئے ایک پلان تیار کیا تھا جو وائرس کی تشخیص کے لئے 96 فیصد تک درست ثابت ہوا تھا۔ محمد علیم نے وضاحت کی تھی یہ مریضوں میں وائرس کی تشخیص آرٹیفیشل انٹیلیجینس (اے آئی) کے ذریعہ ممکن ہوئی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی طلبہ نہایت ہونہار ہیں اور یہ فیلڈ میں کارکردگی دیکھانے میں ماہر ہیں اس کی بہترین مثال لاہور سے تعلق رکھنے والی پاکستانی طالبہ زارا نعیم ہیں جنہوں نے اے سی سی اے (چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹس کی ایسوسی ایشن) کے زیر اہتمام عالمی پیشہ ورانہ اکاؤنٹس امتحانات میں اپنی بہترین کارکردگی سے عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کردیا۔ انہوں نے دسمبر 2020 میں منعقدہ فنانشل رپورٹنگ کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے پر عالمی انعام یافتہ قرار دیا گیا ہے۔ اس منعقدہ امتحانات میں زارا نعیم نے سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے اور عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *