
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
زرا نم ہو تو یہ مٹی بہت، زرخیز ہے ساقی
اقبال کا یہ شعر اس قوم اور خطے کی لوگوں کی صلاحیتوں کا اعتراف تھا، اقبال کو اندازہ تھا کہ قوم صلاحیتوں سے مالامال ہے یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں پاکستان میں کس طرح وقتاً فوقتاً برے برے حالات میں ایسے باصلاحیت لوگ نکل کر سامنے آتے ہیں جو ملک و قوم کا نام پوری دنیا میں روشن کرتے ہیں اور اپنا لوہا منواتے ہیں، فیلڈ کوئی بھی ہو، پھر پاکستانیوں کا اس میں کوئی جواب نہیں ہے، انہی باصلاحیت لوگوں میں اب ایک نام ڈاکٹر زبیدہ سیرنگ کا شامل ہوا ہے، جنہوں نے اپنی زبردست تخلیق سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کردیا ہے۔
پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے خوبصورت اور پُرکشش مقام چترال کے علاقے یارخون سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر زبیدہ سیرنگ نے اپنی کتاب کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر زبیدہ سیرنگ کی کتاب کو “بک اتھارٹی” کی جانب سے “بیسٹ اوپتھلمولوجی بکز آف آل ٹائمز” کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔ عالمی ماہرین کی جانب سے متعلقہ کتاب کو آپٹکس (یعنی آنکھوں) علوم کے حوالے دنیا میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہاں یہ بات انتہائی قابل فکر اور قابل ستائش ہے کہ چترال سے تعلق رکھنے والی سرجن برائے امراض آنکھ ڈاکٹر زبیدہ سیرنگ واحد پاکستانی ڈاکٹر ہیں، جنہوں نے “بک اتھارٹی” کی فہرست میں جگہ بنائی یے۔
پاکستانی ڈاکٹر زبیدہ سرنگ کی کتاب، “آپٹکس میڈ ایزی: دی لاسٹ ریویو آف کلینکل آپٹکس” جہاں “بک اتھارٹی” کی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے وہیں یہ کتاب بین الاقوامی آن لائن شاپنگ سروس ایمیزون کی تین بہترین فروخت ہونے والی کتابوں میں سے بھی ایک قرار دی گئی ہے۔

ڈاکٹر زبیدہ سیرنگ ان دنوں آئرلینڈ میں موجود ہیں جہاں وہ سرجیکل آپتھلمولوجی میں اپنی اسپیشلائزیشن مکمل کررہی ہیں، اس سے قبل انہوں نے کراچی کی مشہور آغا خان یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کی تھی۔ جبکہ ان کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی تعلیم مکمل ہونے کے بعد دو سال تک اپنے آبائی علاقے یارخون میں اپنی خدمات سرانجام دی تھیں۔ بعدازاں اعلی کے لئے پھر وہ بیرون چلی گئی تھیں۔
یاد رہے حال ہی میں لاہور سے تعلق رکھنے والی اے سی سی اے کی طالبہ زارا نعیم کو دسمبر 2020 میں منعقدہ فنانشل رپورٹنگ کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے پر عالمی انعام یافتہ قرار دیا گیا ہے۔ہونہار طالبہ نے اس منعقدہ امتحانات میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے اور عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔ اکاؤنٹنسی کے شعبے میں اے سی سی اے کی کوالیفکیشن کو عالمی معیار کا تصور کیا جاتا ہے اور جبکہ اس نتائج کو دنیا کے 179ممالک میں تسلیم کیا جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ایک اور طالب علم نے بھی بین الاقوامی مقابلہ جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے سات سالہ ننھے طالب علم زید صدیقی نے بین الاقوامی انگریزی زبان کا مقابلہ جیت کر دنیا کے چودہ ممالک کے طلباء کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جوکہ پوری قوم کے انتہائی فخر کی بات ہے۔
0 Comments