پیٹ سے جوڑے دو بچوں کا کراچی میں کامیاب آپریشن


0

پیدائشی طور پر جڑواں بچے پیدا ہونا کوئی انوکھی بات نہیں لیکن دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی پیدائش کے چند ایسے کیسسز بھی سامنے آئیں ہیں جن میں مختلف انداز میں بچوں کے جنسی اعضاء آپس میں جڑے ہوئے ہوتے ہیں، جنہیں بعدازاں اگر علاج ممکن ہوا تو ڈاکٹروں کی جانب علحیدہ کیا جاتا ہے

ایسا ہی ایک کیس حال ہی میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دیکھا گیا جہاں پیدائشی طور پر دو بچوں کے آپس میں پیٹ جڑے ہوئے تھے، جنہیں آج کراچی کے ایک نجی اسپتال میں ڈاکٹروں کے کامیاب آپریشن کے بعد دونوں بچوں کے جسموں کو ایک دوسرے سے باحفاظت علحیدہ کردیا ۔

Image Source: urdu.arynews.tv

تفصیلات کے مطابق اسرار احمد نامی شخص اور ان کی اہلیہ کے ہاں 9 ماہ قبل جڑواں بچوں محمد ایان اور محمد امان کی پیدائش ہوئی ، جن کے پیٹ پیدائشی طور پر آپس میں جڑے ہوئے تھے۔ ایسے جڑواں پیوسته بچوں کو سائنس کی زبان میں اومفالوپیگس کہا جاتا ہے۔ اس میں دونوں بچوں کے اجسام پیٹ سے جڑے ہوتے ہیں، کچھ اندرونی غدود ان میں شامل ہوتے ہیں، بشمول جگر اور بعض اوقات آنتیں بھی آپس میں جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔

لہذا علاج دونوں بچوں کو کراچی آغا خان یونیورسٹی اسپتال لایا گیا، جہاں ڈاکٹروں کی جانب سے گزشتہ ماہ 12 دسمبر کو ان کی ایک کامیاب سرجری کی گئی، یہ سرجری تقریباً 8 گھنٹے تک جاری رہی، جس میں ڈاکٹرز کامیابی سے دونوں بچوں کے جسم کو علیحدہ کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اب دونوں بچے عام صحت مند بچوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔

Image Source: urdu.arynews.tv

اس موقع پر بچوں کے والد محمد اسرار بہت زیادہ خوش ہیں، ان کے مطابق یہ سفر ان کے لئے نہایت کٹھن تھا، وہ بچوں کے علاج معالجے کے اخراجات کو لیکر بھی خوب پریشان تھے تاہم آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں ڈاکٹروں نے جہاں انہیں علاج کی یقین دہانی کرائی وہیں انہوں نے اخراجات کے حوالے سے بھی کافی مدد کی اور پیشنٹ ویلفیئر پروگرام کے تحت بچوں کا علاج ممکن ہوا۔ محمد اسرار کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے علاج سے قبل خواب دیکھا تھا کہ ان کے بچوں کے جسم علحیدہ ہوگئے ہیں اور یہ خواب پورا اب ہوگیا ہے۔

جڑواں بچے محمد ایان اور محمد امان کے کامیاب آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے پیوسته یعنی جسمانی طور پر جڑواں بچوں کا پیدا ہونے کے واقعات شاز و نادر ہی پیش آتے ہیں، اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں تقریباً ڈھائی لاکھ بچوں کی پیدائش میں کوئی ایک ایسا واقعہ ہوتا ہے۔ جبکہ سرجری ہی پیوسته جڑواں بچوں کو علحیدہ کرنے کا واحد طریقہ ہے، لیکن یہ تمام کیسسز میں نہیں کیا جاتا ہے۔ کیونکہ سرجری کی پیچیدگی اور سرجری کے بعد بقاء کی شرح کا انحصار بنیادی طور پر جڑے ہوئے مقامات پر اور اندرونی طور پر جڑے ہوئے غدود کی قسم اور تعداد پر ہوتا ہے۔

آپریشن کرنے والی ٹیم کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ اس میں بیک وقت زائد پیڈرئیٹک سرجری، انستھیسیولوجی اور ریڈیولوجی ،گیسٹرو انٹیسٹائنل سرجری اور نیورو سرجری کے شعبہ جات کے ڈاکٹروں، نرسوں اور ٹیکسیشنز وغیرہ پر مشتمل 50 سے زائد میڈیکل اسٹاف نے حصہ لیا، جبکہ یہ آپریشن تقریباً 8 گھنٹے تک جاری رہا۔

یاد رہے اس سے قبل صوبہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی صفا اور مروہ کے بھی کامیاب آپریشن ہوچکے ہیں، ان دونوں بہنوں کے سر پیدائش طور پر جڑے ہوئے تھے، بعدازاں انہیں علاج کے غرض سے برطانیہ لیکر جایا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کا کامیاب آپریشن کرکے کے دونوں کے سروں کو ایک دوسرے سے علیحٰدہ کردیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *