اوکاڑہ: بھائی نے بہن کو ماڈلنگ نہ چھوڑنے پر گولی مار کر قتل کردیا


0

حوا کی بیٹی کے ساتھ ظلم اور بربریت کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، افسوس کے ساتھ ہمارے معاشرے میں یہ لعنت کسی نہ کسی صورت میں آج بھی زندہ ہے، اس کی حالیہ مثال اوکاڑہ کے نواحی گاؤں میں رونما ہوئی، جہاں فیشن ماڈل کو اس کے اپنے بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کر دیا۔ مقتولہ سدرہ خالد عید منانے فیصل آباد سے اپنے گھر آئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق ہولناک واقعہ گاؤں 51 آر میں پیش آیا۔ 22 سالہ متاثرہ لڑکی فیصل آباد میں بطور ماڈل گرل کام کیا کرتی تھی۔ ڈی پی او فیصل گلزار نے دعویٰ کیا کہ ملزم حمزہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

Image Source: Twitter

اس حوالے سے اہل علاقہ نے بتایا کہ اس کے بھائی حمزہ اور والدین نے اسے ماڈلنگ چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم سدرہ خالد نے بات ماننے سے انکار کرتے ہوئے کام جاری رکھا۔

عید کی چھٹیوں میں جب سدرہ خالد اوکاڑہ میں اپنے والدین سے ملنے گئی، تو مبینہ طور پر انہوں نے اور اس کے بھائی نے اس پر دوبارہ ماڈلنگ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا، لیکن وہ نہیں مانی۔ مبینہ طور پر وہ اپنے گھر والوں کو بتانے کے بعد ایک کمرے کے اندر گئی کہ وہ گھر سے نکل جائے گی لیکن اس دوران بھائی حمزہ نے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندوہناک واقعے کے بعد ملزم گھر سے فرار ہوگیا۔

Image Source: Twitter

بعدازاں تھانہ ریلہ کے ایس ایچ او جاوید خان اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ملزم کی گرفتاری کے لیے کئی مقامات پر چھاپے بھی مارے ہیں۔ مقتول کی والدہ کی مدعیت میں حمزہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سدرہ کی چار بہنیں تھیں جن میں سے دو اس سے بڑی شادی شدہ ہیں۔ اس نے اپنی گریجویشن مکمل کرلی تھی اور گزشتہ چار سالوں کے دوران اسلام آباد، کراچی اور فیصل آباد میں ماڈلنگ اسائنمنٹس کر چکی ہے۔

Image Source: Twitter

ملزم حمزہ پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔ ان کے والد نیم فوجی دستے کے ریٹائرڈ انسپکٹر ہیں۔ متوفی کے ایک رشتہ دار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ خاندان نے متوفی کے پیشہ کو اپنی روایات کے خلاف سمجھتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ سدرہ خالد ایک سال بعد اپنے والدین کے گھر عید منانے آئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک نجی گھریلو محفل کے دوران اس معاملے پر گرما گرمی پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں بھائی نے بہن پر گولی چلا دی۔

سال 2016 کے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون میں سخت سزاؤں کے اضافے کے باوجود پاکستان میں اس طرح کے قتل میں کمی نہیں آرہی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ہر سال 1000 کے قریب خواتین کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا جاتا ہے، حالانکہ یہ تعداد غیر معینہ ہے، کیونکہ بہت سے کیسز کبھی رپورٹ بھی نہیں ہوپاتے ہیں۔

واضح رہے چند روز قبل گھوٹکی کے ایک گاؤں نور محمد شر میں تین بھائیوں نے اپنی کو محض بہن کو اس لئے گولی مار کر قتل کر دیا تھا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اس کی تصویر ایک شخص کے ساتھ دیکھی گئی تھی۔ بعدازاں مقتولہ کی لاش دریائے سندھ میں پھینک دی گئی تھی۔

یاد رہے چند روز قبل سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کے ایک گاؤں میں اجتماعی زیادتی کا شکار لڑکی کو اپنے ہی سگے بھائی نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا، بھائی کی جانب سے یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا تھا، جب ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود پولیس کی طرف سے ملزمان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی تھی، البتہ پولیس کا دعویٰ تھا کہ ملزمان نے عدالت سے عبوری ضمانت لے رکھی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *