نمل یونیورسٹی کی طالبہ کائنات طارق کا ہلال احمر میں مبینہ قتل کا معاملہ


0

نمل یونیورسٹی کی طالبہ اور ریڈکریسنٹ سوسائٹی پاکستان (آر سی ایس پی) میں ملازمت کے فرائض انجام دینے والی کائنات طارق کو مبینہ طور پر زہر دے کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی نوجوان طالبہ کائنات طارق نمل یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھیں اور ایم ایس سی اکنامکس کر رہی تھی۔ انہوں نے پڑھائی کے ساتھ ریڈ کریسنٹ سوسائٹی پاکستان (آر سی ایس پی) ہلال احمر اسلام آباد کے H-8 دفتر میں ملازمت بھی اختیار کر رکھی تھی ، جہاں پر ان کے شوہر نے زہر آلود چیز کھلا کر مبینہ طور پر انہیں قتل کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کائنات طارق کے قتل کے حوالے سے ان کے والد نے انڈسٹریل ایریا پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کروائی ہے ۔جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی بیٹی کائنات طارق ریڈ کریسنٹ اسلام آباد میں ملازمہ تھی جبکہ خالد بن مجید بھی ریڈ کریسنٹ میں بطور جنرل سیکریٹری خدمات انجام دے رہا تھا۔ خالد بن مجید جو ادارے کے جنرل سیکرٹری اور چار بچوں کا باپ ہے ، ان کی بیٹی کے ساتھ چھپ کر شادی کی ہوئی تھی ۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق خالد بن مجید ہر ماہ ان کی بیٹی کی تنخواہ سے 25 ہزار روپے کاٹ کر اپنے پاس جمع کرتا تھا اور ان کی بیٹی کو ایک مرتبہ برطانیہ بھی لے کر گیا تھا۔

جب ان کی بیٹی نے اپنی جمع شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا اور اپنے نکاح کو بھی سب کے سامنے لانے کا کہا تو ان دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ جس پر خالد بن مجید نے ہلال احمر کے دفتر میں ہی کائنات طارق کو زہر آلود چیز کھلا کر بے دردی سے قتل کر دیا۔

اس قتل کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے نمل یونیورسٹی کی طالبہ کائنات طارق کے مبینہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس اسلام آباد سے مبینہ قتل پر رپورٹ طلب کرلی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس اسلام آباد سے کائنات طارق کے مبینہ قتل پر رپورٹ اور بریفنگ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی ہر پہلو سے منصفانہ تحقیقات کی جائے تاکہ ملوث مجرموں کو سزا ملے۔

یہ واضح رہے کہ کائنات طارق کے اس بہیمانہ قتل پر نمل کے طلباء کے ایک گروپ نے سینیٹر رحمان ملک سے انصاف کی اپیل کی اور اس واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد کے ہلال احمر کے دفتر میں کائنات طارق کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر طلباء کے ساتھ ساتھ دیگر صارفین نے بھی اس قتل پر شدید احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت سے واقعے میں ملوث ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے کی درخواست کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اس قتل کے الزام میں ہلال احمر کے سیکرٹری جنرل اور کائنات طارق کے شوہر خالد بن مجید کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لے کر چھان بین شروع کردی ہے تاہم حتمی معلومات پوسٹ مارٹم رپورٹ کے آنے کے بعد ہی معلوم ہوسکیں گی۔

کائنات طارق کا یہ سفاکانہ قتل ملکی تاریخ میں پہلا دردناک واقعہ نہیں کیونکہ ماضی میں کئی واقعات میں طالبات کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے۔2019 میں، نوجوان ڈاکٹر نمریتا چاندانی جو میڈیکل کی آخری سال کی طالبہ تھیں ،لاڑکانہ میں اپنے ہاسٹل کے کمرے میں پراسرار حالات میں مردہ پائی گئیں تھیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر نمریتا چاندانی کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے واقع ہوئی کیونکہ پوسٹ مارٹم کے دوران گردن دبانے کے نشانات واضح طور پر موجود تھے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کی علامتیں یا تو گلا گھونٹنے یا خود کو پھانسی دے کر خودکشی کرنے سے ظاہر ہوتی ہیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ کا تفتیشی حکام کے ذریعے ملنے والی معلومات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *