پستہ قامت باہمت لڑکی جس کے حوصلے ہیں بہت بلند

مرد ہوں یا عورت پست قامت والے افراد کو ہمارے معاشرے میں اکثر و بیشتر باڈی شیمنگ کا سامنا رہتا ہے یعنی ان کی جسمانی ساخت کی وجہ سے انھیں شرمندہ کیا جاتا ہے۔ یہ قد جہاں لوگوں کے مذاق کا نشانہ بننے کا باعث بنتا ہے وہیں متعصبانہ عوامی رویے کی وجہ سے ان جیسے افراد نہ صرف حصولِ روزگار بلکہ روزمرہ کے کاموں میں بھی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔

کراچی کے علاقے کورنگی کی رہائشی 17 سالہ نونہار بھی اپنے پستا قد کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے اور ان کا چھوٹا قد مناسب نوکری کے حصول میں رکاوٹ بن گیا ہے۔ ڈان نیوز کی خبر کے مطابق پستہ قد ہونے کی وجہ سے جب نونہار کو کہیں نوکری نہیں ملی تو انہوں نے اہل خانہ کی معاشی پریشانیاں دور کرنے کے لئے گھر ہی میں ایک چھوٹی سی دکان کھول لی جس میں وہ اپنے بھائی کے ہمراہ روزمرہ کی اشیاء خوردو نوش کا سامان فروخت کرتی ہیں ۔

Image Source: Screengrab

یہ ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت ہے کہ پست قامت والے افراد چاہے وہ مرد ہوں یا عورت مناسب روزگار کے حصول میں ان کو مشکلات اٹھانی پڑتی ہیں کیونکہ اُنہیں عام ملازمتیں بھی نہیں ملتیں ۔ایسے افراد اگر پڑھے لکھے بھی ہوں تو عام لوگوں کے مقابلے ان کو اپنے قد کی وجہ سے کوئی بہتر ملازمت ملنا مشکل ہوتی ہے یہی معاشی تنگی ان کی نجی زندگی کو متاثر کرتی ہے۔

Image Source: Screengrab

آسمان سے باتیں کرتی اس مہنگائی میں نونہار کے لئے چھوٹی سی دکان سے گھر کا خرچہ چلانا آسان نہیں ، دکان سے کمائی جانے والی رقم سے روزمرہ کے اخراجات بھی کھینچا تانی کر کے نکلتے ہیں اس لئے وہ انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ان کا ذریعہ معاش یہ چھوٹی سی دکان ہے۔ نونہار کے مطابق تین ماہ قبل اس کے والد کی وفات کے بعد معاشی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں اس لئے انہوں نے مخیر حضرات سے اپیل کی ہے وہ ان کی مدد کریں۔ یہ لڑکی اپنے حالات و واقعات پر غمگین نہیں اور نہ ہی اس نے ہمت چھوڑی ہے بلکہ اس کے حوصلہ بلند ہیں اور یہ باہمت لڑکی اپنے اہل خانہ کے لئے کچھ کرنے کا عزم رکھتی ہے ۔

Image Source: Screengrab

نونہار کی طرح نہ جانے اور کتنے پست قد لوگ ایسے بھی ہیں جن کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ، کچھ تو اپنی بساط کے مطابق کسی دکان پر مزدوری یا کہیں چھوٹا موٹا کام کاج کر کے دو وقت کی روٹی کما لیتے ہیں لیکن بیشتر اپنے خاندان کے عام قد و قامت افراد یا رشتہ داروں پر انحصار کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ یہ پست قامت افراد عام لوگوں کے لیے کھلونا بن جاتے ہیں جنہیں اپنے پستہ قد ہونے کے سبب نامناسب معاشرتی رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ لوگ ان کو چھیڑنا، فقرے کسنا، مذاق اڑانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

افسوس کے ساتھ ہم پتہ نہیں کیوں یہ بات نہیں سمجھتے کہ یہ چھوٹی قامت کے لوگ بھی عام لوگوں جیسے ہی ہیں جنہیں اپنی معاشی تنگی و بدحالی کو دور کرنے کے لئے مناسب روزگار کی ضرورت ہے۔ انہیں لوگ مزدوری کا کام نہیں دیتے، کہیں کوئی مناسب نوکری نہیں ملتی اور معذوروں کے لیے مختص کوٹے پر عمل در آمد نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ بے روزگار ہیں۔

Story Courtesy : Dawn News

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

بلال عباس اورر در فشاں نے سب سے چھپ کر نکاح کرلیا ، یوٹیوبر کا دعوی

 یوٹیوبر ماریہ علی نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈرامہ سیریل ‘عشق مُرشد’ کی جوڑی بلال…

15 hours ago

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی گئی

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات…

3 days ago

نظر بد کا شکار ، یمی زیدی کو بڑے حادثہ سے کس نے بچایا ؟ ویڈیو وائرل

ڈراما سیریل ’جینٹل مین’ کی شوٹنگ کے دوران اداکارہ یمنیٰ زیدی حادثے کا شکار ہوگئیں۔…

5 days ago

ہم اسٹائل ایوارڈ 2024

مئی ہفتے کی شب ‘کشمیر ہم اسٹائل ایوارڈز 2024′ کی شاندار تقریب کا انعقاد کیا…

6 days ago

نیٹ فلکس سیریز”ہیرا منڈی” اور لاہور کی اصلی ہیرا منڈی میں کیا فرق ہے ؟

بالی وڈ کے مشہور ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کی ویب سیریز ’ہیرا منڈی- دی ڈائمنڈ…

1 week ago

شوبز انڈسٹری میں جنسی استحصال عام ہے، بی گل

پاکستانی ڈراموں و فلموں کی مشہور و معروف لکھاری بی گل نے انکشاف کیا ہے…

2 weeks ago