پچھلے کئی ہفتوں سے ٹرائل کورٹ میں جاری نور مقدم قتل کیس میں ملوث ملزمان کی اپیلیں عدالت کی جانب سے خراج کی جاچکی ہیں، اب تک کی تمام تحقیقات اور شواہد ملزمان کے خلاف سامنے آ رہے ہیں، لیکن مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ہر ممکن کوشش میں ہے کہ وہ اپنے قاتل بیٹے اور خود کو اس کیس سے باہر نکال لیں۔ البتہ عدالت مضبوط شواہد کی بنا پر انہیں کسی قسم کی کوئی رعایت دینے سے انکاری ہیں۔
اس کیس تفصیلات کے مطابق ظاہر جعفر کی جانب سے رواں برس 20 جولائی کو نور مقدم نامی لڑکی کو اسلام آباد کے علاقے ایف – 7 میں واقع اپنی رہائش گاہ میں انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا تھا۔
جوں ہی وقت گزرتا گیا، کیس میں مزید پیش رفت سامنے آتیں رہیں، پولیس نے کیس سے منسلک دیگر ملزمان کو بھی حراست میں لیا، جن میں ظاہر جعفر کے والدین بھی شامل تھے۔ جنہوں نے مقتولہ کی لاش کو ٹھکانے لگانے کی حامی بھری تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج ہونے والی سماعت میں بھی عدالت کی جانب سے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا، جبکہ اس سے قبل پولیس نے امریکی سفارتخانے سے ملزم ظاہر جعفر کے لئے بھیجے گئے ساز وسامان کو تحویل میں لے لیا تھا، اگرچے ابتداء میں ان کی جانب سے موقف سامنے آیا تھا کہ ان کا ملزم ظاہر جعفر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس کیس نے نیا رخ اس وقت اختیار کیا، جب لاء آفیسر نے کیس میں مداخلت کی اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے کیس میں کچھ بڑے لوپ ہولز تلاش کرے ہیں۔ جنہیں پہلے نہیں دیکھا گیا تھا۔
منگل کے روز سرکاری لاء آفیسرز اور ایڈووکیٹ جنرل کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی، جس کے بعد انہوں نے کہا کہ انہوں نے نور مقدم قتل کیس میں کچھ لوپ ہولز تلاش کئے ہیں۔
زرائع نے پاکستان کے نامور اخبار کو بتایا کہ اجلاس کے شرکاء نے لوپ ہولز ٹھیک کرنے کے لئے مختلف آپشنز پر غور کیا۔ انہوں نے اس موقع پر مزید کہا کہ، “اجلاس کے شرکاء نے اعتراف کیا کہ پولیس نے مقدمہ کے اندراج کے وقت غلطی کی تھی، وہ اسے خصوصی عدالت کے سامنے دائر کر سکتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کیس کو ایڈیشنل سیشن عدالت کے بجائے اسے فوری سماعت کے مقدمے کے لئے انسداد ریپ ( انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 کے تحت چلانا چاہئے تھا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اگرچے یہ آرڈیننس گزشتہ مال ختم ہو چکا ہے، لیکن اس وقت یہ موثر تھا، جب 20 جولائی کو جرم ہوا۔
واضح رہے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس مسئلے کو کوئی خاص توجہ ملی ہو ، اس سے قبل ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی گرفتاری کے بعد، ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کے دوران بھی یہی بات ریاستی وکیل زوہیب گوندل نے پیش کی تھی۔
جو لوگ مقدمے کے اختتام کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، ایک سینئر وکیل راجہ انعام امین منہاس نے کہا ہے کہ “کچھ قانونی مثالیں ہیں، جہاں آیپکس کورٹ نے اسی قانون کے تحت مقدمے کے اختتام کی اجازت دی تھی، جس میں ملزم پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔”
جے آئی ٹی تحقیقات کی تجویز ایڈووکیٹ جنرل نیاز اللہ خان نیازی نے دی تھی۔ انہوں نے کہا ، “وہ آئی جی پی سے بات کریں گے تاکہ تحقیقات اور پراسیکیوشن سے متعلقہ مسائل کو ہموار کیا جا سکے۔”
مزید پڑھیں: کسی کو نہیں چھوڑوں گا، اگر انصاف میں رکاوٹ ڈالی گئی، والد نور مقدم
انہوں نے مزید کہا کہ میں انہیں (آئی جی پی) تجویز کروں گا کہ اس طرح کے گھناؤنے جرائم کی تفتیش جے آئی ٹی کے ذریعے اور قانونی ماہرین کی مدد سے ہونی چاہیے۔
یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان چند روز قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…