ندا یاسر کے ماورا کے اہلخانہ سے غیرمناسب سوالات، عوام کا شدید ردعمل


-1

ملک بھر میں گزشتہ کچھ روز میں خواتیں اور بچوں کے زیادتی ساتھ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کو مسئلے کو ناصرف ہمارے معاشرے میں اب ایک بڑے چیلنج کے طور پر لیا جارہا ہے بلکہ اس کے خلاف سخت قانون سازی کرکے مکمل طور پر ختم کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

ان ہی چند واقعات میں سے ایک واقعہ کچھ عرصہ قبل کراچی کے تین ہٹی کے پاس پیش آیا جہاں 5 سالہ معصوم ماورا کو زیادتی کے بعد بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ننھی ماورا جمعے کے روز 4 ستمبر کی شام اپنی گلی سے لاپتہ ہوگئی۔ جس کے بعد بچی کے اہلخانہ اور علاقہ مکین نے آس پاس کے علاقوں میں دیکھا تاہم نہ ملنے پولیس کی میں گمشدگی کی شکایت درج کروائی۔ بعدازاں ننھی ماورا کی لاش کراچی کے علاقے عیسی نگری کے ایک کچرہ کنڈی سے ملی۔

جس کے بعد لاش کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ماورا پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ معصوم ماورا کو قتل کرنے سے قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہی نہیں بچی کو قتل کرنے کے لئے سر پر کسی بھاری چیز سے مارا گیا تھا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔

Image Source: tribune.com.pk

اس واقعے نے سننے والوں کے رونگٹے کھڑے کردئیے، اس طرح کی ظلم و بربریت ایک محض پانچ سالہ معصوم کے ساتھ سوچنے کو تو ناقابل یقین لیکن افسوس کے ساتھ ہمارے معاشرے میں کچھ اس طرح کے جنسی درندے موجود ہیں جن اندر سے انسانیت شاید ذرہ بھر بھی موجود نہیں۔

دوسری جانب ہمارے معاشرے میں شاید مجموعی طور پر اخلاقیات کا فقدان پیدا ہوچکا ہے یہی وجہ ہے کہ کہ جہاں ابھی اس واقعے کو محض دس دن ہوئے وہیں اس واقعے پر زیادہ سے زیادہ ٹی وی پر ریٹنگ لانے کا بھی یہی وقت تھا، یہی وجہ ہے کہ اس سلسلے میں معروف ٹی وی اینکر ندا یاسر اور ان کی ٹیم کی جانب سے ماورا کے والد اور ان کے دادا دادی کو پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا جہاں ان پر حالیہ گزرنے والی قیامت کا بار بار مختلف انداز میں پوچھا گیا اور ان کے غم کو محض اپنے ٹی وی چینل کی ٹی آر پی کے لئے ابھرا جاتا رہا۔

اس موقع پر مارننگ شو میزبان ندا یاسر کی جانب سے کچھ ایسے سوالات کئے گئے جنہیں سوشل میڈیا پر کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، جن میں میں اہلخانہ سے بار بار کہا گیا کہ پورے واقع کو بار بار بتائیں کہ آخر یہ سب کیسے ہوا اور کیا ہوا تھا، جب آپ کو بچی لاش کچرے سے ملی تو کیا آپ اس کے چہرے کو پہچان پا رہے تھے۔ آپ کو آخر کیسے پتہ لگا کہ بچی کا ریپ(زیادتی) کی گئی ہے۔

اس پروگرام کی ویڈیو متعلقہ چینل کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ یوٹیوب پر آ کیوٹ لیٹل گرل ماورا سیڈیسٹ اسٹوری کے نام سے بھی شئیر کی گئی ہے۔

اس پورے پروگرام میں جہاں میزبان ندا یاسر کی جانب سے متاثرہ خاندان سے اس واقعے کے حوالے جو ان اوپر چند دن پہلے ایک قیامت کے منظر سے کم نہ تھا اس غم کو غیر ضروری سوالات کرکے دوبارہ زندہ کیا جاتا رہا۔ جس پر اہلخانہ جواب دینے کی پوزیشن میں ہی نہ تھے ، یہی وجہ ہے کہ بار بار ان ہی سوالات پر ماورا کی دادی درد و تکلیف کے مارے روتی رہیں۔

جوں ہی یہ پروگرام نشر ہوا سوشل میڈیا پر ندا یاسر اور ان کی ٹیم کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا، صارفین کی جانب سے ناصرف ھیش ٹیگ رپورٹ پیمرا کے نام سے ٹرینڈ کا آغاز کیا گیا وہیں پیمرا حکام سے درخواست کی گئی کہ ندا یاسر کے شو کو جلد از جلد بند کیا جائے۔ بیشتر لوگوں کا یہ خیال ہے کہ حالیہ پروگرام ناصرف اخلاقی ہے، بلکہ انسانیت کے بھی برخلاف ہے۔

اس معاملے پر لوگوں نے جہاں اس بات پر سوال آٹھایا کہ معاملہ اگر ریٹنگ کا نہ ہوتا تو کیا ندا یاسر اس پروگرام کو کرتیں؟ اگرچہ یہ ایک نہ ختم ہونے والی بحث ہے لہذا پیمرا کو چاہیے کہ اس واقعے پر نوٹس لے اور جلد از جلد تحقیقات کرے۔

یاد رہے پولیس کی جانب سے معصوم ماورا کو ریپ کے بعد قتل کرنے والے ملزمان کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *