
پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کی ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی رپورٹ کے مطابق جہاز کے پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کی جانب سے غفلت برتی گئی۔
کراچی میں 22 مئی کو پیش آنے والے پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ اس پورے معاملے کی شفاف تحقیقات ہورہی ہے، اس حادثے کی مکمل رپورٹ آنے میں تقریباً ایک سال تک گا عرصہ لگ سکتا ہے تاہم ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارہ پرواز کے لئے سو فیصد فٹ تھا۔ اس میں نہ کسی قسم کی تکنیکی خرابی تھی اور نہ ہی دوران پرواز جہاز کے پائلٹ کی جانب سے ایسی کسی خرابی کی طرف نشاندہی کی گئی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور نے مزید بتایا کہ ائیر کنٹرولر نے 3 بار پائلٹ کو اونچائی سے متعلق آگاہ کیا تھا البتہ پائلٹ نے ائیر کنٹرولر کی ہدایت کو نظر انداز کیا۔ ائیر کنٹرولر کی پائلٹ کو لینڈنگ نہ کرانے کی ہدایت تھی، ان بار بار اصرار کیا گیا کہ وہ ایک چکر اور لگائیں کیونکہ لینڈنگ سے قبل رن وے سے تقریباً 10 میل کے حاصلے پر جہاز کو 2500 فٹ کی بلندی پر اوڑنا نہ تھا جبکہ جہاز 7220 فٹ کی اونچائی پر اوڑیا جارہا تھا۔
ساتھ ہی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا کہ یہ چیز ڈیٹا انٹری ریکارڈ میں موجود ہے کہ رن وے سے تقریباً 10 ناٹیکل مائلز کے فاصلے پر طیارے کے لینڈنگ گیئرز کھولے گئے تاہم جو چیز سمجھ سے باہر ہے وہ یہ کہ جب 5 ناٹیکل مائلز پر جہاز پہنچا تو لینڈنگ گیئرز اوپر کرلئے گئے۔ جس کے باعث جہاز رن وے سے رگڑ کھاتا رہا جس سے انجن کافی حدتک متاثر ہوا، پائلٹ نے طیارے کو دوبارہ اڑایا اور ایئر ٹریفک کنٹرول سے کوئی ہدایت نہیں لی۔ جس کی ویڈیوز موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران بتایا کہ پائلٹ اور ائیر ٹریفک کنٹرولر نے مروجہ طریقہ استعمال نہیں کیا۔ دونوں پائلٹس دماغی طور پر غیرحاضر تھے۔ دونوں پائلٹس دوران پرواز کورونا سے متعلق باتیں کرتے رہے، ان کا دماغ محض کورونا پر مرکوز تھا ساتھ ہی دونوں پائلٹس ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار بھی تھے ، جو حادثے کی اہم وجہ بنا۔
غلام سرور خان قومی اسمبلی میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بدقسمتی سے پی آئی اے میں بھی سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں ناصرف میرٹ کا قتل عام ہوتا ہے بلکہ تحقیقات کے مطابق پی آئی اے میں 4 پائلٹس کی ڈگریاں بھی جالی نکلی ہیں۔
یاد رہے گزشتہ مہنے کی بائس تاریخ کو دوپہر 2 بج کر 37 منٹ پر پی آئی اے کا مسافر طیارہ پی کے 8303 لاہور سے کراچی آرہا تھا جہاں کراچی ائیرپورٹ پہنچنے پر جہاز میں فنی خرابی آئی تھی جس کے باعث جہاز ائیرپورٹ کے قریب منسلک آبادی کے پاس گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ جہاز میں مسافروں سمیت 99 افراد سوار تھے جس 97 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 2 لوگ معجزانہ طور پر اس حادثے میں محفوظ رہے تھے۔
0 Comments