انگوٹھا یا انگلی چوسنے کی عادت کئی شیر خوار بچوں میں پائی جاتی ہے۔ عام طور پر یہ عادت 4 سال کی عمر تک پہنچنے پر بچوں سے چھوٹ جاتی ہے۔ لیکن اگر آپ کا بچہ 4 برس کا ہوگیا ہے اور بچے کی یہ عادت نہیں چھوٹی تو خدشہ ہے کہ نہ صرف اس کے دانت ٹیڑھے میڑھے آسکتے ہیں بلکہ منہ کا اندرونی اوپر والا حصہ بھی بگڑی صورت اختیار کرسکتا ہے۔
۔ تاہم آج یہاں اس حوالے سے بات کی جارہی ہے کہ بچوں کی انگوٹھا چوسنے اور دانت کترنے کی عادت کو کس طرح چھڑایا جائے۔
Nail Biting,Thumb Sucking
اس حیرت انگیز عادت کا کافی بچے شکار ہوتے ہیں اور اکثر لوگوں نے کسی نہ کسی بچے کو انگوٹھا چوستے یا دانتوں سے انگلی کو نوچتے ضرور دیکھا ہوگا۔
یہ کوئی بیماری نہیں ہے اور کئی بچے ماں کے پیٹ کے اندر بھی انگوٹھا منہ میں لیے ہوئے ہوتے ہیں۔
مگرمسئلہ تب شروع ہوتا ہے جب مخصوص عمر کے بعد بھی بچے انگوٹھا چوسنے کی عادت کا شکار رہتے ہیں، عمومی طور پر 6 سے 7 ماہ بعد بچوں میں عادت چھوٹ جاتی ہے۔
پیڈیاٹرک کنسلٹنٹ نے بتایا کہ بچے اپنے آپ کو پرسکون رکھنے، مطمئن کرنے یا بے چینی کو دور کرنے کے لیے انگوٹھا چوستے ہیں۔
خاص طور پر جو بچے ماں کی عدم توجہی کا شکار ہوتے ہیں تو ان کے اندر یہ عادت آجاتی ہے، جو بچے ماں کا دودھ پیتے ہیں انھیں اتنے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
:مذید پڑھیئں
چھوٹے بچوں میں دیر سے بولنے کی اہم وجہ موبائل فون کا استعمال
جب بچہ اپنے آپ کو اردگرد ماحول میں تنہا محسوس کرتا ہے یا بے چینی محسوس کرتا ہے تو وہ ناخنوں کو کترتا ہے جس سے اسے اطمینان محسوس ہوتا ہے
نقصانات
اس مسئلے سے کس قدر بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس کا انحصار ان باتوں پر ہوتا ہے کہ بچہ کتنی دیر، کتنی شدت اور کس پوزیشن میں انگوٹھا چوستا ہے۔ اس عادت سے بالائی اور نچلے جبڑوں کا تعلق بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس عادت سے دانتوں میں جو ٹیڑھا پن آتا ہے اس سے بولنے میں مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
انگوٹھا چوسنے کی عادت سے آپ کے بچے تک گندگی، بیکٹریا اور وائرس کی رسائی بھی آسان ہوسکتی ہے۔
یہ عادت ہر بچے کے منہ یا دانتوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ مثلاً جو بچے منہ میں انگوٹھا یا انگلی رکھتے ہیں لیکن پریشر لگا کر نہیں چوستے تو انہیں اس طرح کے مسائل کا سامنا نہیں ہوتا، البتہ جو بچے پریشر کے ساتھ انگوٹھا چوستے ہیں ان کے ابتدائی دانتوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ عام طور پر دودھ کے بعد آنے والے دانتوں کے ساتھ اس نقصان کا ازالہ خود بخود ہوجاتا ہے۔
ان عادتوں سے کیسے چھٹکارا پایا جائے
کچھ لوگ گھریلو ٹوٹکے کا استعمال کرتے ہوئے، لہسن، لونگ یا کوئی کڑوی چیز بچے کے ہاتھوں پر لگا دیتے ہیں کہ اس کی ناگواریت سے بچہ انگوٹھا نہ چوسے جبکہ کچھ لوگ ناخنوں پر بہت تیز رنگ اپلائی کرتے ہیں جس سے بچہ انگوٹھا چوسنے سے گریز کرتا ہے۔
ایسے بچے کے ہاتھوں کو مصروف رکھا جائے، بچوں کو کئی کھلونا دے دیں یا ہاتھوں میں بال پکڑا دیں، چھوٹے اور بڑے بچوں کے لیے مختلف چیزیں ہوتی ہیں۔
ناخن کترتے کترنے نہ صرف ناخنوں کا نقصان ہوتا ہے بلکہ مننہ کا بھی نقصان ہوتا ہے جبکہ آواز کی کلیئریٹی بھی خراب ہوتی ہے۔
پیڈیاٹرک کنسلٹنٹ نے کہا کہ بچہ سات، آٹھ برس کا ہوجائے اور یہ عادت نہیں جائے تو کچھ نیل پالش بھی آتی ہیں جن کا ذائقہ نہایت کڑوا ہوتا ہے انھیں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
بچہ یا بچی اگر منہ میں انگوٹھا ڈالے تو بار بار اسے نکالنا نہیں چاہیے بلکہ ایسی صورتحال میں بچے کی تعریف کریں اور پھر ہلکے انداز میں انگوٹھا ہٹائیں۔۔
بچے پر توجہ دیجیے اور بڑے پیار کے ساتھ سمجھاتے رہیے کہ یہ عادت اچھی نہیں۔ بچے کو اس بات کا احساس بار بار دلائیے، مثلاً بچے کو یہ بات یاد دلانے کے لیے انگوٹھے پر سنی پلاسٹک باندھ دیجیے۔
رات کو سوتے وقت انگوٹھا چوسنے کی اس عادت کو چھڑوانے میں بچے کی مدد کیجیے۔ اس عادت کو چھڑوانے میں دستانوں، جرابوں یا تھمب/فنگر گارڈ کا استعمال مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
ایک وقت میں ایک کام کریں۔ اپنے بچے کو کہانی سنتے یا ٹی وی دیکھتے وقت انگوٹھا چوسنے سے منع کریں۔ دھیرے دھیرے اس فہرست میں اس وقت تک ایسی دیگر سرگرمیاں بھی جوڑتے رہیے جب تک آپ کا بچہ پوری طرح سے اس عادت کو چھوڑ نہیں دیتا۔
ناخنوں کو کترنے سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بھی تقریباً وہی طریقے ہوتے ہیں جو انگھوٹھا چوسنے والے بچوں کے لیے اپنائے جاتے ہیں۔
0 Comments