
WARNING: Some viewers may find the content of this story disturbing. Viewer discretion is advised.
انسانیت محض احساس کا نام ہے، جب کسی کی زندگی سے احساس ختم ہوجائے تو سمجھ لیا جائے وہ پھر انسان نہیں رہا بلکہ وہ ایک حیوان بن چکا ہے اور حیوان نما لوگوں سے کوئی بھی چیز متوقع کی جاسکتی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ صوبہ پنجاب کے شہر مظفرگڑھ میں پیش آیا جہاں تین حیوان نما لوگوں کی جانب سے ایک معصوم 12 سالہ لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم بچے کی مسلسل مزاحمت پر ملزمان کو ناپاک عزائم میں ناکامی رہی جس پر ملزمان معصوم بچے کو گولی مارکر جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔
اس واقعے کے فوری بعد مظفرگڑھ کے پولیس اسٹیشن بائت میر ہزار میں مشتبہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ 12 سالہ معصوم بچے کو زخمی حالت میں ملتان کے نشتر اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اس کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق مظفرگڑھ میں گزشتہ ہفتے پیش آنے والے انسانیت سوز واقعے کے خلاف تھانہ بائت میر ہزار میں احسان احمد والد قمر الدین قریشی کی جانب سے ایک تحریری درخواست دائر کی گئی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے 12 سالہ بیٹے زین قریشی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی گئی اور پھر گولی مار کر زخمی کردیا گیا۔ جس پر پولیس کی جانب سے نامزد ملزمان کے خلاف فوری مقدمہ درج کرتے ہوئے کاروائی کا آغاز کیا گیا اور جس میں تین میں سے دو نامزد ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بچے کے والد احسان احمد نے دائر درخواست میں واقع کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان عمر کورائی، شفقت جہابل اور مینا کورائی کی جانب سے بیٹے کو مچھلی کھلانے لیکر جانے کے بہانے سے یہ سب ہوا، ملزمان نے پہلے کو ساتھ چلنے کی دعوت دی جبکہ تاہم یہ لوگ بچے کو لنڈی پتافی کے جنگلات لے گئے جہاں انہوں نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور بیٹے زین کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی تاہم بیٹے کی جانب سے شدید مزاحمت کے باعث ملزمان کی جانب سے بیٹے کے نازک اعضاء پر گولی مار دی گئی جبکہ واقعے کے فوری بعد ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

دوسری جانب زخمی بچے کو فوری طور پر قریبی جتوئی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم حالت مزید بگڑنے پر بچے کو ملتان کے نشتر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت انتہائی نازک بتائی جارہی ہے۔ تاہم اس واقعے کے فوری بعد ملزم مینا کورائی کو فوری طور پر گرفتار کرلیا گیا۔
اس موقع پر ترجمان مظفرگڑھ پولیس وسیم خان گوپنگ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ندیم عباس کی جانب سے اس واقعہ کا نوٹس لے لیا گیا ہے، جس پر دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے ان کی جانب سے ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جس کی سربراہی جتوئی علاقے کے ڈی ایس پی کررہے ہیں۔ اس ٹیم کو ہدایت ہیں کہ 48 گھنٹوں کے اندر بقیہ ملزمان کو گرفتار کریں۔ جس پر پولیس ٹیم کی جانب سے کئی مقامات پر چھاپے مارے گئے جس میں دوسرے نامزد ملزم شفقت جہابل کو گرفتا کرلیا گیا ہے تاہم تیسرا ملزم عمر کورائی تاحال مفرور ہے۔
اس ہی سلسلے میں چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو (سی پی اینڈ ڈبلیو بی) کی جانب سے پیر کے روز مظفرگڑھ میں متاثرہ بچے سے عیادت کی گئی جبکہ اس موقع پر (سی پی اینڈ ڈبلیو بی) کے حکام نے دیگر اہلخانہ سے بھی ملاقات کی جہاں چئیرپرسن (سی پی اینڈ ڈبلیو بی) سارہ احمد نے اہلخانہ کو اس بات کی مکمل یقین دہانی کروائی کہ متاثرہ بچے اور اہلخانہ کی ہر طرح سے معاونت کی جائے گی۔
ساتھ ہی ساتھ اس وقت سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر بھی اس واقعے کے خلاف شدید ردعمل سامنے آرہا ہے، ٹوئیٹر صارفین نے جہاں اس واقع کی مزمت کی وہیں اس واقعے پر ملوث تمام ملزمان کی ناصرف گرفتار بلکہ کرار واقعہ سزا کا بھی مطالبہ سامنے آرہا ہے۔
WARNING: Some viewers may find the content of this story disturbing. Viewer discretion is advised.
یاد رہے پاکستان میں چند سالوں میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسسز میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے بھی اب ان واقعات کو روکنے کے لئے سخت قانون سازی کرلی گئی ہے۔ ہم سب امید کرتے ہیں ان تمام ملوث ملزمان کے خلاف سخت سے سخت سزا دلوائی جائے گی تاکہ پھر آئندہ کسی بھی ایسی ہمت اور جرت نہ ہوسکے۔
0 Comments