
کہتے ہیں محنت میں عظمت ہے اور محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی ملتان کی شگفتہ ناز اس بات کو سچ مانتی ہیں اور اس بات پر عمل پیرا بھی ہیں۔ انگریزی اور سوشیالوجی میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ مختلف نامور اداروں میں 10 سے 12 سال پیشہ وارانہ خدمات انجام دینے والی تعلیم یافتہ باہمت شگفتہ نے اپنے کاروبار چلانے کے لئے کسی مہنگی جگہ کا انتخاب کرنے کے بجائے ایک کنٹینر کو چُنا اور اس ہی اپنا چائے پراٹھے کا ڈھابہ بنالیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی کی بھی محتاجی سے بہتر ہے کہ اپنا کاروبار کریں کیونکہ اس کی بدولت انسان جلدی خود کفیل ہوجاتا ہے۔
اے آر وائی نیوز نے شگفتہ ناز سے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ وہ دس سے بارہ سال جاب کرچکی ہیں اور انہوں نے ملک کے نامور ادارے یو بی ایل بینک اور پمز میں اپنی خدمات انجام دیں ہیں۔ لیکن اتنا عرصہ نوکری کرنے کے بعد انہوں نے اپنا کاروبار کرنے کا اس لئے سوچا کہ اپنا کاروبار انسان کو خود مختار اور خود کفیل بناتا ہے لہٰذا انہوں نے کھانے کا یہ کام شروع کیا۔ ان کے مطابق ان کی ایک دوست بھی اپنا ایک ڈھابہ چلا رہی جس سے ان کو یہ کام کرنے کی ٹپس مل گئیں اور اس طرح انہوں نے ایک کنٹینر میں “ڈھابہ بائے ناز” کی شروعات کی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ صبح دس بجے سے رات گیارہ بجے تک اپنے ہیلپر کے ہمراہ ڈھابہ چلاتی ہیں اور خاتون ہونے کی وجہ انہیں کبھی بھی کسی ناخوشگوار صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ لوگ تو ان کی بہت حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ان کے کھانوں کی بھی تعریف کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دیگر شعبوں کی طرح خواتین کو اس شعبے میں بھی آگے آنا چاہیے۔

اپنی گفتگو کے اختتام پر شگفتہ ناز نے کہا کہ زندگی اور موت کا کوئی بھروسہ نہیں اس لئے ہر گھر کے مرد چاہے وہ باپ ہوں ، بھائی یا پھر شوہر اپنی گھر کی خواتین کو خود مختار بنائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اگر کبھی ان پر کوئی مشکل وقت آجائے تو وہ خود اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکیں۔
زندگی جہد ِمسلسل کا نام ہے اور اس وقت ہمارے معاشرے میں شگفتہ ناز اور ان جیسی کئی دیگر خواتین محدود وسائل میں اپنی محنت سے معاشرے میں باعزت روزگار اختیار کرکے اپنی اور اہل خانہ کی کفالت کررہی ہیں جو قابل ستائش بات ہے۔
مزید پڑھیں: مالی مشکلات کا حل، باہمت خاتون نے تندور لگا لیا
کراچی کی 62 سالہ طلعت فاطمہ بھی ایک ہوم شیف ہیں اور اپنے گھر سے آڈرر پر کھانے پکانے کا کام کرتی ہیں۔ 40 سال سے تنہا زندگی بسر کر نیوالی طلعت کو کھانا پکانے کا شوق تو تھا لیکن انہیں یہ نہیں معلوم نہیں تھا کہ یہ شوق ان کی ضرورت بن جائے گا۔ وہ پیشے کے لحاظ سے ٹیچر ہیں اور ان کے پاس ٹیچنگ کا 25 سال کا تجربہ ہے لیکن شوہر کے انتقال کے بعد جب انہیں کہیں ٹیچنگ کی جاب نہیں ملی تو انہوں نے ہوم فوڈ کا بزنس شروع کیا۔ طلعت اپنی والدہ کی بتائی ہوئی ریسیپی سے کھانا پکاتی ہیں جنہیں لوگ کافی پسند کرتے ہیں تکہ بوٹی ، بریانی ، نہاری ، پائے ، پراٹھے، رول، سموسے ، اسٹفیڈ چکن وہ سب کچھ بنالیتی ہیں۔
Story Courtesy: ARY NEWS
0 Comments