محمد علی سدپارہ کا جسد خاکی “کے ٹو” میں محفوظ

کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے کے-ٹو میں اپنا والد کی لاش کو ڈھونڈ کر اسے پاکستانی جھنڈے کی نشانی کے ساتھ محفوظ کردیا۔

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کی مہم کے دوران جاں بحق ہونے والے 45 سالہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد سدپارہ نے ان کی لاش کے ٹو کی برف میں ہی محفوظ کردی ہے۔

Image Source: Instagram
Image Source: Twitter

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹیم علی سدپارہ کے آفیشل اکاؤنٹ سے بدھ کے دن ٹوئٹ کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ ساجد سدپارہ نے بیٹے ہونے کی حیثیت سے اپنا فرض نبھا دیا، انہوں نے سی – 4 پر ہمارے ہیرو کی لاش کو محفوظ کردیا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ساجد سدپارہ نے بتایا کہ میں نے ہمارے ہیرو (محمد علی سدپارہ) کی میت سی فور پر محفوظ کردی ہے، میں نے اس موقع پر پوری قوم کی جانب سے فاتحہ خوانی کی اور قرآن کی تلاوت کی اور میت کو پاکستانی جھنڈے کی نشانی کے ساتھ محفوظ کردیا ہے۔ ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ والد کی میت کو بوٹل نیک سے سی فور تک نیچے لانے میں ارجنٹائن کے ایک کوہ پیما نے بہت مدد کی۔

نوجوان کوہ پیما نے ایک اور ٹوئٹ میں محبت اور دعاؤں کے لیے پوری قوم کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے اپیل بھی کی کہ  لاشوں کی کوئی تصویر یا ویڈیو شیئر نہ کی جائے کیونکہ یہ تمام اہل خانہ اور دوستوں کے لیے  تکلیف دہ ہوگا۔

قبل ازیں ساجد سدپارہ کے ساتھ کینیڈین فلم ساز ایلیا سکلے اور نیپال کے پسنگ کاجی شیرپا نے محمد علی سدپارہ، آئس لینڈ کے جان اسنوری اور چلی کے جوآن پابلو موہر کی لاشیں تلاش کرنے کے مشن پر گئے تھے اور اس دوران کے-ٹو بھی سر کرلیا۔

تاہم ساجد سدپارہ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گزشتہ ماہ اپنے والد اور دیگر کوہ پیماؤں لاشوں کی تلاش شروع کرنے اعلان کیا تھا اور وہ کے-ٹو میں ان کی تلاش میں مصروف رہے اور بالآخر لاپتہ کوہ پیماؤں کی لاشوں کو ڈھونڈ نکالا۔ اس حوالے سے کی گئی ٹوئٹس میں ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ پہاڑوں کی بلندیوں پر گذشتہ چند دن ہمارے لیے بہت ہی چیلنجنگ  اور خوش قسمت رہے ہیں، پوری قوم شدت کے ساتھ اپنے ہیرو علی سدپارہ کے بارے میں جاننے کی منتظر تھی، ہم انتہائی خوش قسمت ہیں کہ ہمیں لاشیں مل گئی ہیں اور میں کوشش کررہا ہوں کہ انہیں بہتر مقام پر محفوظ کردوں، کیونکہ انتہائی خطرناک ڈھلوان ہونے کے باعث اسے یہاں سے لے جانا مشکل ہے۔

ساجد سدپارہ کا مزید کہنا تھا کہ اپنے والد اور ان کے گمشدہ ساتھیوں کے لیے میں نے ایک بار پھر کے ٹو کی اس بلندی پر صبح 8 بج کر 10 منٹ پر قدم رکھا ، میں کوہ پیماؤں کی لاشوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کررہا ہوں کیونکہ انہیں فوری طور پر نیچے لے جانا مزید جانوں کو خطرے میں ڈالے بغیر ممکن نہیں ،لاشوں کو بعد میں بغیر کسی نقصان اور خطرے کے واپس لے جانے کے امکانات کے تحت اس منصوبے پر پھر عمل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ نیپالی کوہ پیماؤں کے رواں سال سردی میں کے ٹو سر کرنے کے بعد پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما جان پبلو موہر کے ساتھ سمٹ کا آغاز کیا تاہم 5 فروری کے بعد سے یہ تینوں کوہ پیما لاپتہ ہوئے تھے اور بعد میں ریسکیو آپریشن کرنے کے بعد ان کا سراغ نہیں ملا تھا۔ محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ بھی ان کی ٹیم کا حصہ تھا لیکن وہ “بوٹل نیک”( کے ٹو کا خطرناک ترین مقام جہاں کئی جان لیوا حادثے رونما ہوچکے ہیں) تک لاپتا ہونے والے تینوں کوہ پیماؤں کے ساتھ تھے لیکن آکسیجن ریگولیٹر میں مسائل کی وجہ سے انہوں نے مہم ادھوری چھوڑ کر بیس کیمپ 3 پر واپس آگئے تھے۔ بعد ازاں ،18 فروری کو تینوں لاپتا کوہ پیماؤں محمد علی سد پارہ، جان اسنوری اور جان پابلو مہر کی موت کی سرکاری طور پر تصدیق کردی گئی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان کے ہیرو محمد علی سد پارہ کو دنیا کی 14 بلند چوٹیوں میں سے 8 کو سر کرنے کا اعزاز حاصل تھا۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago