اداکارہ مہوش حیات کا چڑیا گھروں سے متعلق اہم مطالبہ سامنے آگیا


0

اسلام آباد چڑیا گھر میں برسوں تک عوام کو اپنی سواری سے محضوض کرنے والے ہاتھی (کاون) کو گزشتہ ماہ محفوظ پناہ گاہ کمبوڈیا منتقل کیا گیا، جس پر جہاں ہر پاکستانی اداس نظر آتا ہے وہیں انہیں لوگوں میں ایک نام مشہور و معروف پاکستانی اداکارہ مہوش حیات کا بھی ہے۔ جس کا اظہار اداکارہ مہوش حیات نے سماجی رابطے کی ویب پر جاری ایک پیغام میں بھی کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مشہور و معروف ہاتھی (کاون) کو آج دنیا میں کون نہیں جانتا ہے، اسے دنیا کا سب سے تنہا ترین ہاتھی قرار دیا گیا تھا۔ کاون ایک 36 سالہ وہ ہاتھی ہے، جس نے اپنی بیشتر زندگی اسلام آباد کے ایک چڑیا گھر میں گزاری ہے۔ اس دوران کئی عرصے تک کاون کو بغیر کسی ساتھی کے چڑیا گھر میں اکیلے زندگی گزارنی پڑھی تھی، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جانوروں کے حقوق کی تنظیموں نے (کاون) ہاتھی کی ابتر صورتحال پر آواز بلند کی اور اس کے حق میں پرزور مہم چلائی گئی۔

Image Source: Google

بعدازاں عدالتی فیصلے کے بعد ہاتھی (کاون) کو محفوظ پناہ گاہ کمبوڈیا منتقل کردیا گیا ہے۔ جہاں کاون اپنی ایک نئی زندگی کا آغاز کرچکا ہے۔ اس دوران ملک میں جہاں جانوروں کے حقوق اور مسائل سے منسلک بحث جاری ہے، وہیں اس پر فلمی اداکارہ مہوش حیات کی جانب سے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری کردہ پیغام میں اداکارہ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ ایک ایسا ملک جہاں ہم ابھی تک انسانی حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں، جانوروں کے حقوق تو ابھی بہت دور کی بات ہے۔

اس دوران اداکارہ مہوش حیات نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ ہم آخر کار غیر ملکی شخصیات کے ہونے پر ہہ کیوں کاروائی کرتے ہیں؟ اس عمل کو اداکارہ مہوش حیات نے انتہائی شرمناک قرار دیا۔

جاری کردہ ٹوئیٹر پیغام میں اداکارہ مہوش حیات نے اعلی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ تمام جانور آزاد پیدا ہوتے ہیں، اب حکام کو ان چڑیا گھروں کو بند کر دینا چاہئیے۔

یاد رہے ہاتھی (کاون) کو سال 1985 میں سری لنکا کے صدر نے پاکستان کو بطور تحفہ دیا تھا، جو اس وقت محض ایک سال کا تھا، کاون ایک ایشیائی نسل کا ہاتھی ہے۔ جس نے 35 سال اسلام آباد کے چڑیا گھر میں اپنی زندگی گزاری ہیں۔ اس دوران بچوں، نوجوانوں اور بوڑھوں کو ہاتھی (کاون) کی جانب سے خوب محضوض کیا گیا تھا۔

اس دوران مشہور امریکی گلوکارہ چیر کا شمار ان چند لوگوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے ہاتھی (کاون) کی آزادی اور اس کی کسمپرسی کی زندگی پر آواز بلند کی تھی، جو بعد میں ایک منعظم مہم بن گئی تھی۔ یہی نہیں پاپ گلوکارہ چیر کاون کی اسلام آباد سے کمبوڈیا منتقلی کے موقع پر پاکستان بھی تشریف لائیں تھیں، کیونکہ وہ کاون کو آخر بار دیکھنا چاہتی تھیں۔

خیال رہے ان دنوں پاکستان میں دو ہمالیائی بھورے ریچھ سوزی اور ببلو کو پاکستان میں کوئی مناسب سنکچوری نہ بننے تک بیرون ملک پناہ گاہ منتقل کرنے کے حوالے سے مہم چلائی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں “فور پاؤز” نامی تنظیم کافی سرگرم عمل ہے، یہ وہی تنظیم ہے، جس نے پاکستان سے ہاتھی (کاون) کو کمبوڈیا منتقل کروانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *