عثمان مختار ہراساں کیس: نامزد خاتون نے بھی حیران کن انکشافات کردیئے


0

دو روز قبل اداکار عثمان مختار کی جانب سے ایک حیران انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق انہیں خاتون ڈائریکٹر کی جانب تقریباً ڈیڑھ سال سے ہراساں اور بلیک میل کیا جا رہا ہے. تاہم اس الزام کے جواب میں مہروز وسیم نامی ڈیجیٹل آرٹسٹ سامنے آئیں ہیں اور انہوں نے عثمان مختار کے دعووں کے جواب کے طور پر کچھ اسکرین شاٹس اور وائس نوٹس شیئر کئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر جاری پیغام میں اداکار عثمان مختار نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پچھلے ڈیڑھ سال سے ایک ساتھی خاتون آرٹسٹ کی جانب سے ہراسانی اور بلیک میلنگ کا سامنا کر رہے ہیں تاہم اداکار کی طرف سے اپنی پوسٹ مذکورہ خاتون کا نام نہیں بتایا گیا تھا۔

Image Source: Instagram

اداکار عثمان مختار نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں خاتون کے ساتھ تنازعات سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ میں نے ان خاتون کے ساتھ 2016 میں ان کی ایک میوزک ویڈیو کے لیے کام کیا تھا، کام کے دوران خاتون سے تخلیقی بنیادوں پر مستقل اختلافات ہوئے اور بحث بھی ہوتی رہی، بالاخر خاتون کے پراجیکٹ سے علیحدہ ہو گیا، بعد ازاں خاتون نے بطور ڈائریکٹر مجھے کریڈٹ دیے بنا ویڈیو ریلیز کر دی لیکن میرے لیے یہ مسئلہ نہیں تھا۔

عثمان مختار کا مزید کہنا تھا کہ ان کا اس معاملے پر آواز بلند کی چند وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس فرد کی وجہ سے میری ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے۔ جبکہ اس دوران میرے گھر والوں بالخصوص میری والدہ اور دوستوں کو ہراسانی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ، ان سے متعلق تکلیف دہ تبصرے کیے گئے ہیں۔ البتہ وہ تمام معاملے کی ایف آئی اے میں شکایت درج کروا چکے ہیں۔

دوسری جانب مہروز وسیم نامی ڈیجیٹل آرٹسٹ نے بھی اداکار عثمان مختار کو بھرپور جواب دیا، پیر کے روز جاری انسٹاگرام پیغام میں انہوں نے عثمان مختار کی وائس ریکارڈنگ اور اسکرین شارٹس شئیر کئے اور پوچھا کہ ” کیا یہ پروفیشنل انسان ہیں”؟

Image Source: Instagram

مہروز وسیم نے اپنے پیغام میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ یہ عثمان مختار مجھے دھمکی دے رہے ہیں کہ میں اپنے انسٹاگرام سے بی ٹی ایس تصویر کو ہٹاؤں، اگرچے انہوں نے مجھے کبھی بھی نہیں کہا کہ اسے استعمال نہ کیا جائے۔ اور انہوں نے اس لئے استعمال کیا کہ کیونکہ انہوں (عثمان مختار) نے کبھی کو کوئی پروموشنل مواد تیار نہیں کرایا اگرچے ان کی جانب سے وعدہ کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ مہروز وسیم کی طرف سے ایک ایف آئی اے کو لکھا گیا خط بھی شئیر کیا گیا، جس پر انہوں کہا کہ یہ ان کا ایف آئی اے کو ذاتی بیان ہے۔ جس کے بعد انہوں نے مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ چلانے سے انکار کر دیا، جو انہوں نے میرے خلاف دائر کیا یا انہیں عوامی سطح پر معافی مانگنی تھی۔

انسٹاگرام پر جاری ایف آئی اے کو لکھے گئے وضاحتی خط کے مطابق مہروز وسیم نے اداکار عثمان مختار کو 2016 میں اپنے گانے (آزاد) کیلئے بطور ڈائریکٹر کاسٹ کیا تھا۔ ان کی فیس بہت زیادہ تھی تاہم رعایت کی یقین دہانی پر اداکار کے ساتھ کام کو ترجیح دی لیکن جلد ہی ویڈیو پر کام کرنے کے بجائے عثمان مختار نے ذاتی مسائل اور گرل فرینڈ سے متعلق باتیں شروع کر دیں۔

مہروز وسیم نے وضاحتی خط میں بیان کیا کہ عثمان مختار انہیں بتاتے تھے کہ انہیں کیسی خواتین اچھی لگتی ہیں، لہذا وہ ایسی تمام باتوں سے تنگ آگئیں تھیں اور سمجھ نہیں سکھ رہیں تھیں کہ اداکار نے انہیں فیس میں رعایت کیوں دی تھی۔

ڈیجیٹل میوزک ڈائریکٹر مہروز وسیم نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ سال 2017 میں وہ ایک دوست کے گھر پر برتھ ڈے پارٹی پر مدعو تھیں، جہاں وہ بھی موجود تھے۔ جس کے بعد وہ کچھ دیر تک کچھ فاصلے سے انہیں کئی منٹوں تک دیکھتے رہے اور پھر قریب آئے اور ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے لگے۔


واضح رہے چند ماہ قبل ایک انٹرویو کے دوران اداکار اظفر رحمان نے بھی اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ انہیں خواتین فنکاروں کی جانب سے ہراساں کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے بھی ان خواتین فنکاروں کا نام لینے سے اجتناب کیا تھا، البتہ ان کا کہنا تھا کہ خواتین ہمیشہ ٹھیک نہیں ہوسکتی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *