بیٹی کی بازیابی کیلئے والدہ سڑک پر سراپا احتجاج بن گئیں


0

پنجاب کے شہر لاہور میں پریس کلب کے باہر نسیم اختر نامی بزرگ خاتون اپنی بیٹی کے لاپتہ ہونے پر سراپا احتجاج بن گئیں اور انہوں نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لئے وزیراعظم سے مدد مانگ لی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بزرگ خاتون سڑک کے بیچ میں بیٹھ کر ہاتھوں میں اپنی بیٹی کی تصاویر لیے اس کی بازیابی کے لئے آہ وزاری کرتے ہوئے اس کی تصویروں کو چوم رہی ہیں۔ نسیم اختر نامی خاتون کا کہنا ہے کہ میری بیٹی چار دن سے لاپتہ ہے، میری بچی کو ڈھونڈنے میں مدد کی جائے۔

تفصیلات کے مطابق اسٹیج اداکارہ حرا ملک (عائشہ) کی والدہ نسیم بیگم نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی بیٹی دوسال سے مختلف شہروں میں اسٹیج ڈرامے کر رہی ہے، تین روز قبل وہ اپنی رہائش گاہ مدینہ کالونی سے غائب ہے۔ والدہ کے مطابق حرا ملک کو نامعلوم افراد نے اغواء کرلیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حرا تین روز ہوئے گھر سے غائب ہے، پولیس کوئی قانونی کارروائی نہیں کررہی۔ نسیم بیگم نے کہا کہ وہ شوگر کی مریضہ ہیں، دوائی لینے گھر سے گئیں واپس آئیں تو حرا گھر پر نہیں تھی۔ انہوں نے تھانہ فیکٹری ایریا میں رپورٹ بھی درج کروائی لیکن پولیس کوئی قانونی کارروائی نہیں کررہی۔

Image Source: Screengrab

بزرگ خاتون نے وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت پولیس کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی کو بازیاب کرایا جائے وہ ہی گھر کی واحد کفیل ہے اور گزشتہ تین چار روز سے لاپتہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو تلاش کرنے میں مدد کی جائے ورنہ وہ سڑک پر اپنی جان دے دیں گی۔

Image Source: Screengrab

خیال رہے کہ ڈانسر حرا ملک سے قبل بھی پنجاب میں کچھ ماڈلز، اسٹیج ڈانسرز و شوبز سے وابستہ خواتین کو اہل خانہ اور رشتے داروں کی جانب سے اغواء اور قتل کیا جاچکا ہے جب کہ متعدد خواتین پر حملے بھی کیے جاچکے ہیں۔

گزشتہ سال ماڈل نایاب ندیم کی لاش لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز 5 کے بنگلے سے برہنہ اور تشدد زدہ حالت میں ملی تھی۔تاہم واقعے کے ایک ماہ بعد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ ماڈل کو سوتیلے بھائی نے ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا تھا۔ مقتولہ ماڈل متعدد اشتہارات اور تھیٹرز میں پرفارمنس کر چکی تھیں اور انہوں نے چند گانوں میں بھی پرفارمنس کی تھی جبکہ وہ 2015 سے ڈی ایچ اے میں تنہا رہتی تھیں اور ان کے سوتیلے بھائی ان کے گھر آتے جاتے رہتے تھے۔

مزید پڑھیں: شوہر کے ہاتھوں بیوی کا قتل، لاش کے ٹکڑے تندرو میں جلا دیئے

علاوہ ازیں ، پولیس ریکارڈ کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں 2011 سے 2020 تک 6 ہزار 277 خواتین کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا جا چکا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *