
دورے حاضرہ میں محبت کے نام پر نوجوان مصروف نظر ہیں تو کہیں محو گفتگو دکھائی دیتے ہیں ۔ مادیت پسند ماحول میں لڑکا لڑکی تحائف کے نام پر لوٹتے کھسوٹتے ہے تو دوسری جانب شادی بیاہ کے دکھاوے میں لاکھوں کا جہیز اور مہر لیتے دکھائی دیتے ہیں۔
اسی نگری میں لاہور سے تعلق رکھنے والی “ثناء مشتاق” نامی لڑکی نے محبت کے خاطر گھر والوں کی مرضی کے خلاف جا کر دونوں ہاتھ اور پیر سے معذور “داؤد صدیقی” کو اپنا مزاجی خدا بنا لیا ہے ۔

نومبر 2020 کی ایک رات جس نے داؤد صدیقی زندگی کی تصویر کا رخ بدل کر رکھ دیا داؤد صدیق کے لئے یہ عام دن تھا۔ انہوں نے گھر میں پارٹی کی تھی اور اپنے کنبہ کے ساتھ انتظامات کرنے میں مصروف تھے۔ داؤد کے والد نے اسے بلایا اور گھر کی چھت پر لوہے کا روڈ آہستہ آہستہ لے جا کر رکھنے کو کہا۔ افسوس کہ اس دن، اس کی زندگی ہمیشہ کے لئے بدل گئی۔ لوہے کا روڈ چھت پر لے جاتے ہوئے داؤد کے ہاتھ سے اوپر والی بجلی کی تاروں میں لگا ، جس کے نتیجے میں زور دار دھماکہ ہوا۔
مزید یہ کہ یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کے جسم کو کچھ لمحوں کے لئے آگ لگ گئی اور وہ بے ہوش ہو گیا۔ آس پاس کے لوگوں نے اسے اٹھایا اور ریت کے نیچے ڈال دیا۔ جب اسے ہوش آیا تو وہ صرف اتنا ہی کہہ رہا تھا کہ ،”مجھے یہاں سے ہٹا دو۔ میرے دل کو کچھ ہو رہا ہے۔
داؤد صدیقی کو لاہور کے جناح اسپتال کے ایک وارڈ میں منتقل کر دیا گیا، اس کے جسم پر سفید پٹیاں لپیٹی تھیں۔ اس کی زندگی بچانے کے لئے اس کے بازو اور ایک ٹانگ کاٹنا پڑا ۔ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ داؤد کے دونوں بازو اور پیر ناکارہ ہو چکے تھے جس کے باعث انہیں جسم سے علیحدہ کر دینا ہی بہتر تھا۔

اس تباہ کن واقعہ سے چند ماہ پہلے کی بات ہے جب داؤد صدیقی کی ثناء مشتاق سے ملاقات ہوئی وہ دونوں آپس میں رشتہ دار تھے ان کی ملاقات ایک دعوت میں ہوئی اس کے بعد انھیں خود نہیں پتا کہ وہ کب ایک دوسرے سے محبت کر بیٹھے ان کا رابطہ فون پر ہوتا تھا تاہم ان کے اہل خانہ کو کچھ پتہ نہیں تھا۔
ہسپتال میں جب داؤد کو ہوش آیا تو اسے فکر تھی کہ کیا ثناء اب بھی اس کے ساتھ زندگی بسر کرنا پسند کریگی یا نہیں؟
ثناء مشتاق نے بی بی سی کے رپورٹر سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ، جب انہیں داؤد کہ حادثے کے بارے میں پتہ چلا تو اسپتال پہنچ گئی لیکن انہیں وہاں سے شفٹ کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد ثناء کا رابطہ داؤد کے انکل سے ہوا جس کے بعد انہوں نے اپنے اہل خانہ سے داؤد کی عیادت پر اصرار کیا جس کے بعد وہ جناح اسپتال پہنچی اور سب سے علیحدہ ہو کر داؤد کے پاس گئی داؤد کہ آپریشن کو ٨ گھنٹے گزر چکے تھے لیکن وہ ہوش میں نہ آیا ثناء نے داؤد کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ ” تم پریشان مت ہو میں تمہارے پاس ہوں میں تمہیں نہیں چھوڑوں گی”. جس پر داؤد نے آنکھیں کھول دی۔
ثناء مشتاق کے اہل خانہ داؤد سے شادی پر سخت خلاف تھے ثناء کے والد کا کہنا تھا کہ داؤد کے دونوں بازو اور پیر نہیں ہے تم اس کے ساتھ زندگی کیسے گزاروں گی؟ اس پر داؤد نے بھی ثناء کو سمجھایا کہ تمہارے والد ٹھیک کہہ رہے ہیں انہوں نے ثناء کا رشتہ کہیں اور طے کر دیا تھا لیکن گھر والوں کے خلاف جا کر ثناء اپنا گھر چھوڑ کر خالہ کے گھر چلی گئی۔

گھر چھوڑنے کے دو ہفتے بعد ثناء نے داؤد سے شادی کرلی وہ دونوں اپنے چچا کے گھر پر زندگی گزار رہے ہیں ۔
داؤد صدیقی کا کہنا ہے کہ، ثناء نے جو کچھ کیا ہے ، کوئی نہیں کرسکتا۔ “میں مخیر حضرات اور حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میرا مصنوعی بازو اور ٹانگ لگائیں یا میرے لئے کمائی کا زریا کردیں تاکہ میں اپنے کنبہ کی دیکھ بھال کر سکوں۔” یہ کہتے ہوئے ،داؤد نے اپنا سر جھکا لیا اور ثناء مشتاق نے اس کی طرف دیکھا اور کہا ، “داؤد کے مصنوعی بازو اور ٹانگ کے لئے ہماری مدد کی جائے تاکہ وہ میرے اردگرد چل سکے مجھے کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ہے۔
Story Courtesy: BBC URDU
0 Comments