خاتون نے بچے سمیت بلڈنگ سے چھلانگ کیوں لگائی؟ وجہ سامنے آگئی


0

منشیات ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اسے کسی بھی پڑھے لکھے اور مہذب معاشرے میں ایک سماجی لعنت قرار دیا جاتا ہے۔ منشیات کی پیداوار اور نشے میں استعمال کی مختلف صورتیں اور ان کے نتیجے میں اثر انداز ہونے والے عوامل انسانی زندگی کو بےحد نقصان پہنچاتے ہیں۔ تاہم ہمارے معاشرے میں ان سب کی سمجھ بوجھ رکھنے کے باوجود بیشتر نوجوان بطور شوق یا مشکلات سے تنگ آکر ذہنی سکون کے لئے نشے کا آغاز کرتے ہیں اور پھر اس کے عادی ہوجاتے ہیں، اور دیکھتے ہی دیکھتے منشیات انسانی اعصاب پر اس طرح قابو پاتی ہے کہ ایک اچھے خاصے انسان کو اپنا غلام بنا لیتی ہے۔

ایسا ہی کچھ منظر ہفتے کے روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 13-ڈی میں دیکھا گیا جہاں اچانک ایک خاتون کو مکان کی چوتھی منزل کی بالکونی سے خودکشی کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا، اس دوران خاتون کی گود میں ایک چھوٹی بچی بھی تھی۔ اس تمام منظر کو دیکھتے ہوئے اردگرد موجود افراد اور علاقہ مکین خاتون کو روکنے کے لئے گھروں سے باہر آگئے۔

تفصیلات کے مطابق معاملہ کچھ یوں ہوا کہ مریم نامی خاتون کو اپنی دو سالہ بیٹی کے ساتھ ایک مکان کے پورشن کی چوتھی منزل کی بالکونی سے خودکشی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ خاتون نے ابتدائی طور پر بالکونی میں لگی گرل پر کھڑے ہوکر پہلے اپنے موبائل فون کو پھینکا، اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے علاقہ مکین جمع ہوگئے اور خاتون کو رک جانے کی دہائیاں دیتے رہے۔ البتہ خاتون نے تمام چیزوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، پہلے اپنی دو سالہ بیٹی کو اوپر سے نیچے پھینکا، جسے نیچے کھڑے لوگ بچانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ بعدازاں خاتون نے لوہے کی گرل کے سہارے چھوتی منزل سے نیچے اترنے کی کوشش کی تاہم اس دوران ان کا ہاتھ چھوٹ جاتا ہے اور وہ اوپر سے نیچے زور سے زمین پر آکر گرتی ہیں، جس کے بعد انہیں بچی کے ہمراہ طبی امداد کے لئے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔

اس حادثے میں زخمی ہونے والی خاتون کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد کراچی کے جناح اسپتال منتقل کیا جاتا ہے، جہاں وہ ابھی بھی زیر علاج ہیں۔ جبکہ گرنے کے باعث خاتون کے پیروں میں فریکچر ہوا ہے۔

دوسری جانب ایس پی گلشن پولیس معروف عثمان نے خاتون کی جانب سے خود سوزی کی کوشش کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خاتون کا نام مریم ہے، مریم کی کچھ عرصہ قبل دوسری شادی ہوئی تھی، جبکہ خاتون کافی عرصے سے آئس کا نشہ کرتے ہوئے آرہی ہیں تاہم گھر والوں نے نشے سے چھٹکارا دلانے کے لئے انہیں ایک کمرے میں بند کردیا تھا۔ اگرچہ اس کمرے میں اس کے ہمراہ اس کی ایک دو سالہ بیٹی بھی موجود تھی۔ لہٰذا نشے کی طلب بڑھ جانے اور قوت برداشت ختم ہونے پر خاتون گیلری میں کھڑے ہوکر پہلے اپنا موبائل فون نیچے پھینکا، جس کو دیکھتے ہوئے نیچے لوگ جمع ہوئے، پھر مریم نے اپنی دو سالہ بیٹی کو نیچے پھینکا بعدازاں گرل کے سہارے خود نیچے اترنے کی کوشش کی لیکن نیچے اترنے کی کوشش میں گر پڑی، جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زیر علاج ہے۔

واضح رہے ملک بھر میں ہر قسم کے منشیات کی خرید و فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی ہے تاہم اس مکروہ دھندے میں ملوث معافیا اس حدتک طاقتور ہے کہ تمام سختیوں کے باوجود اپنے دھندے کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور نوجوان نسل کو برباد کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، یہاں بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والوں کی یقیناً یہ ایک ذمہ داری ہے کہ وہ اس روک تھام کے لئے سخت اقدامات کرے لیکن اخلاقی اعتبار سے نوجوان نسل کو خود سوچنا چاہئے کہ جس چیز کے استعمال سے وہ اپنا ہوش و حواس کھو دیتے ہیں اس سے انہیں کیا فائدہ ہوگا بلاشبہ یہ ایک زہر ہے جو انسان کو کسی صورت فائدہ نہیں دے سکتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *