ایک اور دن ظلم کی ایک اور داستاں، صوبہ پنجاب کے شہر خانیوال میں پیش آیا جنسی زیادتی ہولناک واقعہ جہاں انسان کی شکل میں درندے نے 4 سالہ معصوم بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر کے لاش کھیتوں میں پھینک دی۔
تفصیلات کے مطابق چار روز قبل خانیوال کے گاؤں عزیز آباد میں 4 سالہ بچی کو اغواء کیا گیا، جس کے بعد نامعلوم ملزم نے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد انتہائی سفاکی کے ساتھ قتل کر کے کھیتوں میں پھینک دیا۔
واقعہ کچھ یوں ہے کی منگل کے روز گاؤں عزیز آباد کے ایک رہائشی کی 4 سالہ بیٹی زیبہ ندیم کو اس وقت اغواء کیا گیا ،جب وہ اپنے گھر کے باہر دیگر بچوں کے ساتھ معمول کے مطابق کھیل رہی تھی۔ بعدازاں گمشدگی پر اہلخانہ اور علاقہ مکین نے بچی کی تلاش شروع کی، تاہم ناکامی کی صورت میں بچی کی لاپتہ ہونے کی درخواست تھانہ کہنہ میں دی گئی تھی۔ بعدازاں گمشدگی کے چار روز بعد لاپتہ بچی کی مسخ شدہ لاش بند بوری میں کھیتوں سے ملی۔ جس پر علاقہ پولیس کی فوری طور پر اطلاع فراہم کی گئی۔
اس موقع پر پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کرکے اسے کھیتوں میں کھاد کے گٹے میں پھینک دیا گیا تھا۔ تاہم متاثرہ بچہ کی لاش کو تحویل میں لے کر کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب بچی کی لاش ملنے پر ورثا اور اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے جہانیاں روڈ بلاک کرکے ٹائر جلائے، جب کہ کراچی سے آنے والی سر سید ایکسپریس کو بھی روک لیا۔ اس موقع پر ورثا کا کہنا تھا کہ بچی کے لاپتا ہونے کی درخواست تھانہ کہنہ میں دی گئی تھی تاہم درخواست کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی، اگر پولیس کارروائی کرتی تو یہ واقعہ رونما نہیں ہوتا۔
بعدازاں ڈی پی او خانیوال علی وسیم نے بچی کے معاملے پر غفلت برتنے پر ایس ایچ او کہنہ کو معطل کر دیا ہے اور کہا ہے کہ بچی کے قاتلوں کو جلد ڈھونڈ نکالیں گے جبکہ بچی کے اغوا اور قتل کا مقدمہ ببھی نامعلوم شخص کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
مزید جانئے: مانسہرہ: خواتین کے ساتھ زیادتی کرکے ویڈیو بنانے والے 3 ملزمان گرفتار
واضح رہے آئی جی پنجاب نے خانیوال میں 4 سالہ بچی کی لاش ملنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ملتان سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے اور ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت سے سخت قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے ایسی ہی ایک بربریت کا واقعہ کچھ عرصہ قبل چارسدہ کے علاقے شیخ کلی میں پیش آیا تھا، جہاں ڈھائی سالہ معصوم بچی کو اغواء کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر اسے انتہائی وحشيانہ انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ بعدازاں ملزم نے متاثرہ بچی کی لاش کھیتوں میں پھنک کر فرار ہوگئے تھے۔
چنیوٹ میں بھی ایک ریپ کیس رپورٹ ہوا تھا، جہاں گورنمنٹ کالج (جی سی) کی ایک طالبہ کو چار افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، متاثرہ طالبہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ اور اس کا ایک کلاس فیلو ایک ساتھ ٹیوشن لیا کرتے تھے، جہاں اس نے اسے دعوت دی کہ اس کے گھر یعنی چنیوٹ میں میلاد کی تقریب ہے، جسے متاثرہ لڑکی نے قبول کی اور وہاں گئی تو ایسا کچھ بھی ہوا نہیں، بلکہ اسے چار افراد نے ناصرف اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ اس پورے واقعے کی ریکارڈنگ بھی کی گئی ہے
افسوس کے ساتھ ہمارے ملک میں پچھلے کچھ عرصے میں خواتین اور کمسن بچے اور بچیوں کے ساتھ زیادتیوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جس بحیثیت قوم ہم سب کے لئے ناصرف یہ پریشان کن بات ہے بلکہ اس ملک کی بدنامی بھی ہورہی ہے۔ ، موٹر وے عصمت دری کا معاملہ، گھوٹکی میں 4 سالہ بچی سے زیادتی کا واقعہ پھر اب یہ اور ایسے کئی اور عصمت دری کے واقعات کا مسئلہ ملک میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ایک نئے چیلنج کے طور پر سامنے آ رہیں ہے
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…