دائیں ہاتھ سے محروم 3 سالہ بچی کی خواہش پوری ہوگئی


-1

کراچی سے تعلق رکھنے والی تین سالہ بچی مومنہ عامر ایک ہاتھ سے معذور پیدا ہوئی تھی، ایک دن اس نے اپنے بابا کو نماز میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے دیکھا تو پوچھا کہ کیا وہ دعا کرنے کے لیے ان کا ہاتھ استعمال کرسکتی ہے؟ مومنہ کے والد بتاتے ہیں کہ بیٹی کے اس جملے نے انہیں جذباتی کردیا تھا اور ان کے پاس مومنہ کو کہنے کے لئے الفاظ موجود نہیں تھے۔

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے مومنہ کے والد عامر عباس نے کہا کہ میں نے اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ میں اپنی بیٹی کی خواہش ضرور پورا کروں گا اور اس کا حل ضرور تلاش کروں گا، اور بائیونکس کی مدد سے انہوں نے اس مشکل کا حل تلاش کرلیا۔ یہ کمپنی آرتھوٹکس اور مصنوعی انسانی اعضاء فراہم کرتے ہیں اور اس سال کے شروع میں، انہوں نے چار سالہ محمد صدیق کو ملٹی گرپ بایونک بازو لگایا ہے۔

Image Source: Arab News

مومنہ کی والدہ سعدیہ نے بتایا کہ بائیونکس کے بارے میں ہم نے پڑھا کہ وہ مصنوعی انسانی اعضاء فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیونکس ہمارے لئے بہت بڑی امید کی کرن تھی۔ اس سے قبل بائیونکس نے چار سالہ محمد صدیق کو بھی مصنوعی بازو مہیا کیا تھا۔ کمپنی کے مطابق یہ ان کے لیے ایک عالمی ریکارڈ تھا۔ تاہم گذشتہ ہفتے اپنا نیا بازو حاصل کرنے کے بعد مومنہ یہ جدید مصنوعی عضو پانے والی کم عمر ترین شخصیت بن گئی ہیں۔ کمپنی نے مومنہ کی خواہش کے مطابق اینی میٹڈ فلم ‘فروزن’ کی شہزادی ایلسا کی طرح ان کے لئے نیلے رنگ کا بائیونک بازو بنایا ہے۔

بائیونکس کے شریک بانی اویس حسین قریشی کہنا تھا کہ مومنہ کیلئے مصنوعی ہاتھ بنانے میں ہمارے لئے کئی مشکلات تھیں۔ پہلی یہ کہ بچی کی عمر کم تھی، اس کے بعد یہ کہ مومنہ کا پیدائشی ہاتھ نہیں تھا، تو اسے معلوم نہیں ہوتا تھا وہ کس طرح مصنوعی ہاتھ کو استعمال کرسکے۔ لہٰذا جب مومنہ کو اپنے دائیں ہاتھ کی انگلیاں موڑنے کا کہا گیا تو انہیں ایسا کرنے کے لیے پورا ہاتھ ہلانا پڑتا تھا۔ لیکن مومنہ بہت ذہین ہیں اور انہیں اس مصنوعی بازو کو استعمال کرنے کے حوالے سے ٹیم کو سمجھانے میں مشکل نہیں ہوئی۔

مومنہ کی والدہ نے مزید بتایا کہ جب مومنہ کو پہلی بار مصنوعی ہاتھ لگایا گیا تو وہ بہت خوش تھی، وہ اپنے نئے “جادوئی ہاتھ” سے مانوس ہوگئی ہے۔مومنہ کہ والدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکثر والدین یہ چاہتے ہیں مصنوعی ہاتھ کا رنگ انسانی رنگ کی طرح ہونا چاہیے، مگر ہم نے یہی فیصلہ کیا تھا کہ جیسے ہماری بیٹی کو پسند ہو اس رنگ کا ہاتھ ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ کراچی کے آغا خان اسپتال کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے ہر 20 میں سے ایک بچے کا ہاتھ کسی نہ کسی طرح سے متاثر ہوتا ہے۔

گزشتہ دنوں لاہور کے رہائشی معاذ زاہد کا دایاں بازو کرنٹ لگنے سے ہاتھ ضائع ہوگیا تھا ، وہ آئی ٹی پروفیشنل ہونے کے ساتھ موسیقار ہیں اور گٹار بھی بجاتے ہیں۔ انہوں نے بھی بائیونکس سے مصنوعی بازو لگوایا ہے۔ بائیونکس پاکستان کا وہ واحد ادارہ ہے جو خصوصی صلاحیتیں رکھنے والے افراد کو ان کی مرضی اور خواہش کے مطابق بائیونکس ہاتھ بنا کر دیتے ہیں جو انسانی ماسلز سے سگنلز لیتا ہے اور ہاتھ اس کے مطابق حرکت کرتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *