
شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کم نہ ہوسکیں اور رواں سال کے آغاز سے اب تک وارداتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ موٹر سائیکل لفٹنگ، منشیات فروشی اور دیگر جرائم سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔ شہر میں بڑھتی ہوئی ان وارداتوں میں اکثریت نوجوانوں کی ہے لیکن حالیہ واقعہ میں پولیس نے اسکول میں زیرتعلیم دو ایسے بچوں کو حراست میں لیا ہے جو محض تفریح کے لئے موٹر سائیکل چوری کرتے تھے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق فیروزآباد پولیس نے دو ننھے موٹر سائیکل لفٹرز کو دھرلیا، حراست میں لینے والے ان بچوں کی عمریں دیکھ کر پولیس عملے نے بھی اپنا سر پکڑ لیا۔ کراچی کے علاقے بہادر آباد کے رہائشی اور معروف نجی اسکول میں زیر تعلیم ساتویں آٹھویں جماعت کے بچے موٹر سائیکلیں چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے فی الحال پولیس نے بچوں کو والدین کے حوالے کر دیا ہے۔

یہ دونوں بچے کافی عرصے سے یہ کام کر رہے تھے ،ایک بچہ دھوراجی دوسرا بہادرآباد چار مینار کے قریب سے حراست میں لیا گیا، یہ دونوں بچے کراچی کے معروف نجی اسکول بیکن ہاؤس کے طالب علم ہے اور اپنے اسکول کا ہیڈ بوائے بھی ہے۔ پولیس نے عبدالرافع کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حراست میں لیا گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں اسے مہارت سے موٹر سائیکل چراتے دیکھا جاسکتا ہے۔
گرفتاری کے بعدان بچوں کا ویڈیو بیان بھی سامنے آگیا ہے، دونوں بچوں کی عمر 13 سال اور ساتویں جماعت کے طالبعلم ہیں، بچے بہادرآباد اور دھوراجی سے 6،5 موٹر سائیکلیں چوری کرچکے ہیں۔ بچوں کی نشاندہی پر پولیس نے 2 موٹرسائیکلیں برآمد کرلی اور ان دونوں موٹر سائیکلوں کے خلاف چوری کے مقدمات درج تھے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک بچہ موٹرسائیکل چوری کرتا جب کہ دوسرااسے جی بھرکر چلاتا تھا اور موٹر سائیکل چلانے کے بعد دونوں بچے اسے چھوڑ دیتے تھے۔
بعد ازاں، پولیس نے زیر حراست ان بچوں کے والدین کو طلب کرلیا اور اعلیٰ حکام سے مشاورت کے بعد بچوں کے مستقبل کے لیے ایک موقع دینےکا فیصلہ کیا۔ پولیس نے اسکول اور دیگر طریقہ کار سے بھی بچوں کی ساکھ معلوم کی جس کے بعد دونوں بچوں کو قانونی چارہ جوئی کے بعد والدین کے حوالے کر دیا گیا۔ پولیس حکام نے یہ فیصلہ بچوں کےوالدین اوراہل علاقہ سے ملنے کے بعد کیا۔ تاہم یہ بچے مستقل میں اس طرح کی وارداتوں میں ملوث نہ ہوں اس لئے پولیس نے بچوں کے والدین سے ان پر نظر رکھنے کی ضمانت لی ہے۔
واضح رہے کہ شہر کراچی میں دہشت گردی ،ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ ہوا تو اسٹریٹ کرائم جیسے قابو سے ہی باہر ہوگئی ہے متفقہ طور پر اس وقت شہر کا سب سے بڑا چیلنج اسٹریٹ کرائم ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 194 گاڑیاں چھینی گئیں اور 1527 چوری ہوئیں، چھینی گئی گاڑی کی کم سے کم قیمت 10 لاکھ اور چوری کی گئی گاڑی کی اگر 3 لاکھ تصور کر لی جائے تو صرف اس مد میں 67 کروڑ 20 لاکھ سے زائد روپوں سے شہریوں کو محروم کردیا گیا۔ اسٹریٹ کرائمز میں اب تک کراچی کے شہری 41 کروڑ سے زائد مالیت کی اشیاء سے محروم کردیے گئے، یعنی صرف 14 ماہ میں پونے تین ارب روپے سے زائد کی اشیاء سے کراچی کے شہری محروم ہوئے ہیں۔
Story Courtesy: ARY NEWS
0 Comments