
کہتے ہیں اچھائی اور برائی انسان کے دل میں ہوتی ہے، کوئی دنیا میں رہ کر برائی کے راستے پر چل نکلتا ہے اور جرم کے دلدل میں پھنس جاتا ہے تو کوئی جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنے ماضی کی غلطیوں پر سبق حاصل کر کے اپنا مستقبل برباد ہونے سے بچا لیتا ہے ، بیشک یہ فیصلہ تو قیدی پر ہوتا ہے کہ وہ آئندہ مجرم بنے یا پھر اچھا انسان بن کر معاشرے کے لئے مثال بن جائے۔
کراچی کے سینٹرل جیل کے ایک قیدی کی ایسی ہی انوکھی کہانی سامنے آئی ہے جو اپنے کئے گئے جرم پر سزا کاٹ رہا ہے لیکن اس نے جیل کی چار دیواری میں رہتے ہوئے بھی تعلیم کے شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔نعیم شاہ نامی اس قیدی نے پرائیویٹ امیدوار کے طور پر انٹرمیڈیٹ میں 86 اعشاریہ 73 مارکس کے ساتھ اے ون گریڈ حاصل کیا۔

سینٹرل جیل حکام کے مطابق نعیم شاہ کو قتل کیس میں 25 سال کی سزا ہوئی تھی، نعیم شاہ اچھے چال چلن کے ساتھ 11 سال قید کی سزا مکمل کر چکا ہے۔ قید کے دوران اس نے اپنی پڑھائی کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا، اس نے پہلے میٹرک کیا اور اس کے بعد انٹرمیڈیٹ کا امتحان دیا ، جس میں شاندار نمبروں سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے ٹاپ ٹوئنٹی میں جگہ بنائی۔

انٹرمیڈیٹ کے بعد اس نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننے کے لیے انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ آف پاکستان آئی کیپ سے رابطہ کیا ، آئی کیپ نے اس کا شاندار تعلیمی کیریئر دیکھتے ہوئے اسے اسکالر شپ آفر کردی ، اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر خطوط کا تبادلہ ہوا جس میں آئی کیپ نے بتایا کہ وہ ان کے اسکالر شپ پروگرام کے لیے اہل ہے اور اسے دس لاکھ روپے کی اسکالر شپ دی جارہی ہے۔

سینٹرل جیل انتظامیہ کا کہنا ہے جیل میں نعیم شاہ کسی قیدی سے زیادہ بات چیت کرنے کے بجائے اپنا زیادہ تر وقت پڑھائی میں گزارتا تھا جس کی بنیاد پر جیل حکام نے بھی اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور پڑھائی کے سلسلے میں اس کی ہر ممکن مدد کی ،نعیم کی لگن اور جیل حکام کی حوصلہ افزائی کی بدولت آج وہ یہ مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: بصارت سے محروم پاکستانی طالبہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی اسکالرشپ کیلئے منتخب
واضح رہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں جیل کا ہرگز صرف یہ مطلب نہیں ہوتا ہے، کہ سزا یافتہ شخص کو کسی جگہ پر قید رکھا جائے بلکہ وہاں اسے مختلف مواقع فراہم کئے جاتے ہیں، جس میں کمپیوٹر کلاسز، تکنیکی صلاحیت پر مبنی فن لائیبریری کی سہولیات وغیرہ شامل ہوتی ہیں تاکہ کل کو جب مجرم باہر آئے تو وہ معاشرے کا ایک کارآمد شہری ثابت ہو۔
0 Comments