کیا نور مقدم کا قتل درست عمل تھا؟ عوام کا اینکرپرسن عمران خان سے سوال؟

جنسی تشدد اور زیادتی کے کیسسز میں متاثرہ خواتین کو مورد الزام ٹھہرانا بھی ایک بڑا عالمی مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے، افسوس کے ساتھ یہ سوچ ہمارے ملک میں بھی بڑھ رہی ہے۔ ہم نے حال ہی میں کئی مرتبہ دیکھا کہ جنسی زیادتی کے کیسسز میں خواتین کو ہی ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی گئی۔ اب اس سلسلے کی ایک اور کڑی نور مقدم کیس میں بھی دیکھی جا رہی ہے، جہاں حال ہی میں ٹی وی اینکر پرسن عمران خان نے نور مقدم کو تمام معاملے میں مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی۔

تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جاری ایک ویڈیو پیغام میں صحافی عمران خان نے نور مقدم قتل کیس میں خود مقتولہ کو ہی موت کا ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی، جس پر عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نور مقدم نے پچھلے چھ ماہ محض 3 بار اپنے والد سے رابطہ کیا جبکہ قاتل ظاہر جعفر سے کئی مرتبہ رابطہ کیا ہے۔

Image Source: Twitter

ٹی وی اینکر عمران خان نے اپنے پیغام میں موقف اپناتے ہوئے کہا کہ نور مقدم اور ظاہر جعفر کے مابین جو تعلق تھا، وہ ناصرف اسلام کے خلاف تھا بلکہ ہماری مقامی روایات کے بھی خلاف تھیں۔ ان کے مطابق اس طرح رشتوں اور معاملات کے نتائج اتنے ہی خطرناک ہوتے ہیں۔ جب ہی اسلام، آپ کا معاشرہ اور اپ کے بڑے بزرگ خبر دار کرتے ہیں۔

معروف صحافی عمران خان کی تمام باتیں درست ہیں، انسان کو احتیاط کرنی چاہئے، گھر والوں کی باتوں کو ماننا چاہیے، لیکن اس بات سے یہ تاثر دینے کی کوشش کرنا کہ اس وحشیانہ اور ہولناک قتل کی ذمہ دار نور مقدم خود ہیں، یہ سراسر مقتول کے ساتھ زیادتی ہے۔ اگر موصوف کی سوچ کے مطابق غور کیا جائے، تو اس معاملے میں لڑکا اور لڑکی دنوں ہی شامل تھے، تو غلطی صرف نور کو ہی کیسے تھی؟ کیا ظاہر براہ راست ۔لوث نہیں تھا۔ البتہ ان تمام دلائل کے باوجود ہم بحیثیت انسان اور مسلمان کسی کی زندگی کے نتائج کا تعین کرنے کا حق نہیں رکھتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر صحافی عمران خان کے خلاف ردعمل دیکھا جا رہا ہے، صارفین ان کے بیان کردہ حقائق کی بنیاد پر سفاکیت پر پرداہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ جو مقتول اور اس کے اہلخانہ کے لئے نہایت تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔

بلاشبہ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا، ناصرف ہمارے ملک میں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اس طرح کے واقعات کے بعد متاثرہ شخص کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی گئی ہیں۔

واضح رہے سابق سفارتکار شوکت علی مقدم کی بیٹی نور مقدم کو اسلام آباد میں 20 جولائی کو انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا تھا۔ متاثرہ لڑکی کے دوستوں کی شکایت پر کوہسار پولیس نے ظاہر جعفر نامی شخص کے گھر پر چھپا مارا تھا۔ جہاں نور مقدم کی سر کٹی ہوئی لاش بھی برآمد ہوئی تھی۔

Image Source: Twitter

بعدازاں کوہسار پولیس کی جانب سے نور مقدم کے والد اور سابق سفیر شوکت علی مقدم کی درخواست پر کوہسار پولیس اسٹیشن میں قتل کی ایف آئی آر کرائی گئی تھی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ انہیں انصاف دلوایا جائے گا، تاہم وہ ایک والد ہیں، اگر انہیں انصاف دلوانے میں کوئی رکاوٹ پیدا کی گئی، تو وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کے روز براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

کیا عاطف اسلم نے آننت امبانی کی شادی سے قبل کی تقریب میں شرکت کی ہے؟

نامور گلوکار عاطف اسلم کی اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارتی بزنس مین مکیش امبانی کے…

22 hours ago

عاصم اظہر نے اپنےمداحوں کو خوشخبری سنا ڈالی

پاکستان کے نامور گلوکار و موسیقار عاصم اظہر نے اپنےمداحوں کو خوشخبری سنا ڈالی۔ فوٹواینڈ…

1 day ago

ملیریا ایک جان لیوا بیماری

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔…

5 days ago

ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش

بھارت کے نیشنل براڈکاسٹر دور درشن کے بنگالی زبان کے چینل کی نیوز اینکر نشریات…

7 days ago

ہانیہ عامر ذہنی دباؤ کا شکار

پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ…

1 week ago

خلیل الرحمن قمر نے عدنان صدیقی سے مکھی اور عورت کے بارے میں بات کی

معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان نے عدنان صدیقی کو فون کیا اور اس حوالے سے…

2 weeks ago