چند روز قبل اسلام آباد پولیس نے مسٹیکل شاعری نامی بینڈ کے ممبران کے خلاف مقدمہ درج کیا، جنہوں نے ایکسپریس ہائی وے اسلام آباد کے قریب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے پورٹریٹ کے سامنے ایک “فحش” فوٹو شوٹ کرایا تھا۔ اس سلسلے میں منگل کے روز پولیس نے فوٹو شوٹ میں شامل ایک ماڈل کو حراست میں لے لیا ہے۔ ماڈل کی شناخت ذوالفقار منان کے نام سے ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورال پولیس نے راشد ملک نامی شہری کی شکایت پر مقدمہ درج کیا۔ شکایت کنندہ نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ کورال چوک پر قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے آدھی برہنہ لڑکی اور لڑکے کا فوٹو شوٹ بابائے قوم کی بے عزتی کے مترادف ہیں۔
شکایت کنندہ کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویروں کے خلاف بیشتر لوگ قانونی کاروائی چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے خبریں ہیں کہ ذوالفقار منان لاہور میں موجود تھا، جس پر وفاقی پولیس نے چھاپہ مار کر حراست میں لیا تھا۔
واضح رہے ماڈل ذوالفقار منان کے ساتھ اس متنازعہ فوٹو شوٹ میں ایک خاتون ماڈل بھی شامل تھیں۔ دونوں کی بابائے قوم کے پورٹریٹ کے سامنے نازبیا فوٹو شوٹ کی حرکت پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا تھا، لوگوں کا مطالبہ تھا کہ ملوث تمام لوگوں کو حراست میں لیکر سخت سزا دی جائے۔
ذوالفقار منان کے حوالے سے بات کی جائے تو ،اس کا تعلق لاہور سے ہے۔ جوکہ ییل یونیورسٹی کا طالب علم ہے، جہاں سے وہ شعبہ انگریزی میں زیر تعلیم ہے۔ ملزم کے خلاف اسلام آباد کے کورل تھانے میں مقدمہ درج ہے، لہذا مزید قانونی کاروائی کے لئے مجرم کو اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔ جبکہ ملزم ساتھی خاتون ماڈل تاحال مفرور ہیں۔
یاد رہے یہ معاملا اس وقت سامنے آیا تھا جب معروف صحافی انصار عباسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اس معاملے کو آٹھایا تھا اور دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کے مطابق دونوں ماڈلز کی جانب سے عوام مقامات پر فحاشی پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ اس معاملے کے حوالے لوگوں کو انصار عباسی کی ٹوئیٹ کے بعد واقفیت ہوئی تھی۔
ساتھ ہی ٹوئیٹر پر جاری کردہ پیغام میں انصار عباسی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت کو مخاطب کرتے ہوئے درخواست کی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عوامی مقامات پر فحاشی پھیلانے پر مذکورہ جوڑے کو گرفتار کیا جائے۔ جس پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے انصار عباسی کی شکایت پر ردعمل دیتے ہوئے، عوام سے درخواست کی یے، کہ مذکورہ جوڑے کے حوالے سے اگر کوئی معلومات ہے تو سامنے لائیں۔
اگرچے اس ڈپٹی کمشنر کے اس اقدام پر سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی جانب سے انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا، لوگوں کے مطابق یہ کام ڈی سی صاحب کا نہیں ہے، ان کے ضمیں جو کام ہیں، وہ پہلے اسے اچھے انجام دیں۔
تاہم سینئر صحافی انصار عباسی کی جانب سے ٹوئیٹر پر ایک اور پیغام جاری کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ، ڈئیر ڈپٹی کمشنر ، میں آپ کے اس عمل کی تعریف کرتا ہوں، برائے مہربانی عریانی اور فحاشی کے محافظوں کی تنقید کے حوالے سے پریشان نہ ہوں۔ ملک کے قانون کے مطابق آپ کو ان لوگوں کو روکنے کے لئے کام کرنا چاہئے، جو عوام میں فحاشی پھیلا رہے ہیں۔
خیال رہے اس سے قبل انصار عباسی نے اداکار مہوش حیات کے بکسٹ اشتہار کو لیکر بھی سخت موقف اپنایا گیا، انہوں کہا تھا کہ بسکٹ بیچنے کے لئے اب ٹی وی پر مجرا چلے گا۔ پیمراہ نام کا کوئی ادارہ ہے یہاں؟ کیا وزیراعظم پاکستان عمران خان اس معاملے پر کوئی ایکشن لیں گے؟ کیا پاکستان اسلام کے نام پر نہیں بنا تھا
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…