اسلام آباد پولیس کی جانب سے مسٹیکل شایری نامی بینڈ کے ممبران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ بینڈ ممبران نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے کے قریب واقع قائد اعظم محمد علی جناح کے پورٹریٹ کے سامنے “فحش” فوٹو شوٹ کیا تھا۔
کورال پولیس نے راشد ملک نامی شہری کی شکایت پر مقدمہ درج کیا ہے۔ شکایت کنندہ نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ، کورال چوک پر قائم قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے لڑکی اور لڑکے کی آدھی برہنہ تصویریں بابائے قوم کی بے عزتی کے مترادف ہیں۔
شکایت کندہ کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مذکورہ تصویروں کے خلاف بیشتر لوگ قانونی کارروائی چاہتے ہیں۔ اسی دوران پولیس کی جانب سے مشتبہ لڑکے اور لڑکی کے خلاف کارروائی جاری ہے، پولیس فوٹو شوٹ کرانے والے دونوں ملزمان کو تلاش کررہی ہے، جن کی وجہ سے پوری قوم کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
واضح رہے دو روز قبل سینیئر صحافی انصار عباسی نے سوشل میڈیا پر نوجوان جوڑے کے خلاف عوامی سطح پر فحاشی پھیلانے کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کاروائی کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد سوشل میڈیا جہاں وہ دونوں نوجوان بحث اور توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں وہیں انصار عباسی کو بھی لیکر کافی مباحثے ہوئے۔ کچھ لوگوں نے حمایت کی، تو کچھ نے کا خیال تھا کہ شاید انہیں اس وقت کوئی جانتا بھی نہ ہوگا لیکن سینئر صحافی کی مہم کے بعد دونوں لوگ مشہوری حاصل کرگئے ہیں۔
اس ہی سلسلے میں سینئیر صحافی انصار عباسی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت کو مخاطب کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ دارالحکومت اسلام آباد میں عوامی مقامات پر فحاشی پھیلانے پر مذکورہ جوڑے کو گرفتار کیا جائے۔ جس پر ردعمل کے طور پر ڈی سی اسلام آباد نے عوام سے درخواست کی تھی کہ مزکورہ جوڑے کے حوالے سے اگر کوئی معلومات ہے، تو سامنے آئیں۔
بعدازاں انصار عباسی اور ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقت کی جانب سے کچھ لوگوں نے اس کاوش کو سراہا تھا، تو کچھ لوگوں نے دونوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا، لوگوں کا ماننا تھا کہ وہ اپنا ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کریں، اخلاقی اقدار پر عمل درآمد ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنے پر انصار عباسی کی جانب سے ٹوئیٹر پر ایک اور پیغام جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ، ڈئیر ڈپٹی کمشنر ، میں آپ کے اس عمل کی تعریف کرتا ہوں، برائے مہربانی عریانی اور فحاشی کے محافظوں کی تنقید کے حوالے سے پریشان نہ ہوں۔ ملک کے قانون کے مطابق آپ کو ان لوگوں کو روکنے کے لئے کام کرنا چاہئے، جو عوام میں فحاشی پھیلا رہے ہیں۔
خیال رہے رہے انصار عباسی کی جانب سے کچھ عرصہ قبل نیشنل ٹی وی پر ایک خاتون کے ورزش کرنے کے خلاف بھی آواز بلند کی گئی تھی۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی تھی کہ وہ اس معاملے پر سخت ایکشن لیں اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کریں۔
یاد رہے اس سے قبل انصار عباسی نے اداکار مہوش حیات کے بکسٹ اشتہار کو لیکر بھی سخت موقف اپنایا گیا، انہوں کہا تھا کہ بسکٹ بیچنے کے لئے اب ٹی وی پر مجرا چلے گا۔ پیمراہ نام کا کوئی ادارہ ہے یہاں؟ کیا وزیراعظم پاکستان عمران خان اس معاملے پر کوئی ایکشن لیں گے؟ کیا پاکستان اسلام کے نام پر نہیں بنا تھا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…