اقرار الحسن ملک مخالف مہم چلانے کے الزام پر ناقدین پر برس پڑے

لاہور میں یوم آزادی کے موقع پر ایک انسانیت سوز واقعہ رپورٹ ہوا، جس میں 400 سے زائد مردوں کی جانب سے ایک خاتون جنسی طور ہراساں کیا گیا۔ جس پر ٹی وی میزبان اقرار الحسن اور میزبان یاسر شامی نے متاثرہ خاتون کا ایک انٹرویو لیا۔ تاہم معاملے کے کچھ مختلف حقائق سامنے آنے کے بعد سے سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے اقرار الحسن پر ’پاکستان مخالف‘ مہم چلانے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ البتہ انہوں نے ایسے تمام دعوؤں کی تردید کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یوم آزادی کے روز لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون یوٹیوبر کو ہراساں کرنے کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے پولیس نے 400 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

Image Source: File

واقعے کے خلاف درج ایف آئی آر میں موقف اپنایا گیا ہے کہ خاتون یوٹیوبر اپنے 6 ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان پر ایک ویڈیو ریکارڈ کر رہی تھیں، کہ وہاں پر موجود تقریباً 400 کے قریب لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا۔

منگل کے روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو نے جہاں دیکھنے اور سننے والوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا وہیں شاید ہم سے انسانی معاشرے کہلانے کا حق بھی چھین لیا، بےقابو ہجوم نے ناصرف خاتون کو پکڑا بلکہ کافی دیر تک انہیں حوا میں بھی اچھالتے رہے۔ حد تو یہ کہ خاتون کے کپڑے بھی پھٹ گئے۔

Image Source: Twitter

بعدازاں متاثرہ خاتون عائشہ اکرم نے ڈیلی پاکستان کو اس پورے واقعے کے حوالے سے ایک تفصیلی انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے اس پورے کا احوال بتایا کہ آخر اس روز وہاں کیا ہوا تھا۔

تاہم اس کے بعد عائشہ اکرم سے متعلق کچھ خبریں سامنے آئیں، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ خاتون کی جانب سے محض سے یہ مشہوری کی کوشش تھی، انہوں یہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا، ساتھ ہی ٹی وی میزبان اقرار الحسن کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ پاکستان مخالف مہم چلا رہے ہیں، جبکہ یہ انٹرویو بھی زیادہ سے زیادہ ریٹنگ لانے کی کوشش تھی۔

جس پر اقرار الحسن پر خاموش نہ رہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری کردہ پیغام میں اقرار الحسن نے موقف اپنایا کہ اگر مینارِ پاکستان واقعہ عائشہ کا رچایا ہوا ڈراما تھا تو پھر اس واقعے کے بعد لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی کے تبادلے کی سفارش، ایس ایس پی آپریشنز، ایڈیشنل ایس پی آپریشنز کے تبادلے، مقامی ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او کی معطلی کا حکم کیوں جاری ہوا ہے؟

اس حوالے سے ٹی وی میزبان اقرار الحسن نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا، جس میں انہوں نے موقف اپنایا کہ انہوں نے خاتون کا انٹرویو اس وقت کیا، جب انہوں نے واقعے کے خلاف مقدمہ درج کرایا، یہ ایک قابل تعریف عمل ہے کہ خوفناک واقعے کے بعد خاتون نے ایف آئی آر درج کرانے کی ہمت پیدا کی۔ عموماً جنسی ہراسانی کے متاثرہ لوگ ایسے واقعات پر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔

اقرار الحسن نے مزید کہا کہ وہ اور میزبان یاسر شامی خاتون سے بہت زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ ہم خاتون کی مدد کرنا چاہتے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ بھی متاثرہ خاتون کا اپنا فیصلہ تھا کہ ان کا چہرہ دکھایا جائے۔ جبکہ خاتون سے رابطہ کرنے کے حوالے سے اقرار الحسن نے بتایا کہ متاثرہ خاتون نے خود رابطہ کیا تھا، جس کے ثبوت کے طور پر انہوں نے اسکرین شارٹس اور یاسر شامی کے کال ریکارڈز بھی دیکھائیں۔

اس واقعے کے حوالے سے اقرار الحسن نے تمام ناقدین سے درخواست کی، اس واقعے کو پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش قرار دینا بند کیا جائے، یہ حقیقت ہے کہ ہراسگی کا یہ واقعہ افسوس کے ساتھ ہمارے ملک میں رونما ہوا ہے۔

یاد رہے گزشتہ رات سے اس ہی طرز کی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں کئی نوجوان چنگچی میں سفر کرنے والی خاتون کو ہراساں کر رہے ہیں بلکہ ایک شخص نے خاتون سے نازیبا حرکت بھی کی۔ البتہ آئی جی پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ملیریا ایک جان لیوا بیماری

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔…

3 days ago

ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش

بھارت کے نیشنل براڈکاسٹر دور درشن کے بنگالی زبان کے چینل کی نیوز اینکر نشریات…

5 days ago

ہانیہ عامر ذہنی دباؤ کا شکار

پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ…

7 days ago

خلیل الرحمن قمر نے عدنان صدیقی سے مکھی اور عورت کے بارے میں بات کی

معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان نے عدنان صدیقی کو فون کیا اور اس حوالے سے…

1 week ago

آرام کرنے کا مشورہ ، یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع؟

پاکستان کے معروف اداکار جوڑی یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرہ بچہ ہونے…

2 weeks ago

ایک دن میں کتنی بار چہرہ دھونا چاہیے؟

چہرہ ہمارے جسم کے دیگر حصوں سے زیادہ حساس ہوتا ہے اس چہرے کا خیال…

2 weeks ago