
بھارت کی ریاست کرناٹک میں باحجاب طالبات پر کالجوں کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں ، ان حالات میں ایک نڈر مسلم طالبہ حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوئی تو بی جے پی کے اسٹوڈنٹس ونگ کے غنڈے اس پر ٹوٹ پڑے اور اسے ہراساں کرنے کی کوشش کی تاہم نہتی لڑکی نے انتہا پسندوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نعرہ تکبیر ‘اللہ اکبر‘ بلند کردیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی مسکان خان کا کہنا ہے کہ اسائمنٹ دینے آئی تھی، مجھے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا تھا، ہندو انتہا پسندوں کے نعروں کے جواب میں نعرہ تکبیر بلند کیا اور مجھے ایک لمحے کے لیے بھی خوف محسوس نہیں ہوا۔

مسکان خان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک حجاب کی اجازت نہیں ملے گی احتجاج جاری رکھوں گی، غنڈہ گردی کرنے والوں میں 90 فیصد کالج کے باہر کے لوگ تھے۔ ہماری ترجیح ہماری تعلیم ہے، کپڑے کے ایک ٹکڑے کے پیچھے وہ ہمیں تعلیم کے حق سے محروم کررہے ہیں۔
اس حوالے سے دیگر مسلم طالبات کا کہنا ہے کہ وہ دہائیوں سے حجاب پہن کر کالج آتی ہیں، اب انتہا پسندوں کے ڈر سے وہ اپنے حجاب نہیں اتاریں گی اور ہر میدان میں مقابلہ کریں گی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حجاب کے تنازع پر کرناٹک میں دن بھر بی جے پی کے غنڈوں کی غنڈہ گردی جاری رہی اور میڈیا کوریج کے بعد پولیس حرکت میں آئی۔جبکہ اس تنازع پر شدت کے بعد کرناٹک میں اسکول اور کالج تین دن کے لیے بند کردئیے گئے ہیں۔
دوسری جانب ،جمعیت علماء ہند نے بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں انتہا پسندوں کے سامنے ڈٹ کر جواب دینے والی طالبہ مسکان خان کے لئے انعام کا اعلان کردیا۔جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے طالبہ مسکان خان کے لئے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔

دریں انثاء، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ نریندرا مودی کے بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے، بھارتی معاشرہ غیرمستحکم قیادت میں تیزی سے زوال پذیرہے،حجاب پہننا کسی بھی دوسرے لباس کی طرح ذاتی پسند ہے،شہریوں کوحجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے۔
علاوہ ازیں ، سوشل میڈیا پر بھی ‘اللہ اکبر ‘ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے اور بھارت کی کئی نامور شخصیات جن میں بالی ووڈ اداکارہ پوجا بھٹ ، اداکارہ سوارا بھاسکر ، بھارتی صحافی رعنا ایوب شامل ہیں نے حجاب پر پابندی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
خیال رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا کہ جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں طالبات نے کالج انتظامیہ سے درخواست کی کہ ان کو امتحانات کی تیاری کے لیے کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے لیکن کالج کے پرنسپل نے طالبات کو حجاب میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
0 Comments