روایات، جادو ٹونے اور غیر معمولی قوتوں کا وصول، اگرچے زمانہ آج ترقی کی بلندیوں کو چھو رہا ہے لیکن یہ کچھ ایسی حقیقتیں ہیں جو آج بھی کسی نہ کسی شکل میں ہر معاشرے میں زندہ ہیں، لوگ اپنے مقامصد کے حصول کے لئے ناصرف اچھے برے کی تمیز بھول جاتے ہیں بلکہ انسانیت کے بنیادی تقاضوں سے بھی گر جاتے ہیں۔ ایسی ہی کچھ حال ہی میں بھارت میں دیکھا گیا، جہاں دادا کی صحتیابی کے لئے 6 ماہ کی نومولود کو پانی میں ڈبو کر مار دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست تامل ناڈو میں پیش آیا بربریت کا ہولناک واقعہ جہاں رشتے کے دادا کی صحتیابی کے لئے 6 ماہ کی نومولود بچی کو پانی میں ڈبو کر مار دیا گیا۔ بعدازاں پولیس نے واقعے میں ملوث ملزمان کو تحصیلدار کی اطلاع پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
واقعہ ایسا ہے کہ کچھ عرصہ قبل 32 سالہ نصیر الدین نامی شخص کی شالہا نامی خاتون سے شادی ہوئی تھی، بعدازاں ان کی ایک بیٹی بھی پیدا ہوئی تھی۔ اس دوران نصیر الدین کے چچا عصر الدین حال ہی میں بیرون ملک سے آپس آئے تھے، لیکن ان کی طبعیت مستقل طور پر خراب رہنے لگی تھی، لہذا چچا کی اہلیہ شرمیلا بیگم نے اس حوالے سے محمد سلیم نامی ایک پیر سے رابطہ کیا، جس نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بچے کا اس انداز میں قتل کیا جائے کہ اس کا خون زمین پر نہ گرے۔ جس کے بعد شرمیلا بیگم نے شالہا کی نومولود بیٹی کے قتل کا منصوبہ بنایا۔
اس سلسلے میں ایک روز شرمیلا بیگم رات دیر شالہا کے گھر داخل ہوئیں اور ماں کی پہلو میں ہوئی نومولود بچی کو اغواء کرلیا۔ چنانچہ اس دوران شالہا کی بھی آنکھ کھل گئی اور اپنے برابر میں بیٹی کو نہ دیکھ کر وہ پریشان ہوگئی۔ جوں ہی اس نے بچی کو تلاش کرنے شروع کیا، تو شرمیلہ بیگم کو گھر میں پایا، جس پر شرمیلا اسے گھر کے اگلے حصے کی جانب لیکر آئی، جہاں اس نے بچی کو ٹنکی میں پہلے ہی ڈبو کر مار ڈالا تھا۔
مزید پڑھیں: موٹر سائیکل اور اسمارٹ فون: والدین نے ننھی کلی کو فروخت کردیا
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوران شرمیلہ بیگم دباؤ ڈال کر ڈرانے کی کوشش کی اور بچی کی تدفین پر زور ڈالتی رہی تھیں، بعدازاں پولیس کو واقعے کی اطلاع ملی تو وہ جائے وقوعہ پر پہنچی اور متاثرہ بچی کی لاش کو تحویل میں لیکر قریبی اسپتال منتقل کیا۔
واضح رہے کچھ عرصہ قبل امریکی ریاست پنسلوانیا میں بھی دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا تھا،جس میں 29 سالہ آسٹن اسٹیونس نامی شخص نے اپنی دس ماہ کی بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گئی۔ ملزم آسٹن اسٹیونس کی طرف سے پولیس کو اس واقعے کی ایک گھنٹہ بعد اطلاع دی گئی۔ دوران تفتیش یہ بھی پتہ چلا کہ 3 اکتوبر 2020 کو آسٹن اسٹیونس نے اپنی بیٹی زاراسکریگس کو زیادتی کا نشانہ بنایا ، جب بچی کی حالت تشویشناک ہوگئی تو اس نے بچی کی حالت کے بارے میں جاننے کے لیے “گوگل “پر مختلف سوالات لکھ کر سرچنگ کی، اس نے لکھا کہ اگر بچے سانس نہ لے رہے ہوں تو اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟ اگر کوئی بچہ جان سے چلا جائے تو کیسے پتہ چلے گا ؟ اور اس حوالے سے دو خواتین کے ساتھ سوشل میڈیا پر چیٹ بھی کی۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…