موجودہ دور میں صنف نازک ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ آ گئی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیمی اور انتظامی اداروں سے لیکر عسکری میدان تک ہر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین نے خود کو منوا بھی لیا ہے۔ لیکن آج بھی خواتین بظاہر خود مختار اور آزاد ہونے کے باوجود مردوں کی ہراسگی کا سامنا کر رہی ہیں۔
ہراسانی کا ایسا ہی ایک واقعہ پچھلے دنوں کراچی میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کیمپس میں پیش آیا جس میں محکمہ فنانس کی خاتون عہدیدار کو ہراساں کیا گیا، جبکہ اس واقعے پر آئی بی اے طلباء سراپا احتجاج بن گئے۔
آئی بی اے کی خاتون عہدیدار کے ساتھ ہراسگی کا یہ واقعہ مبینہ طور پر ایک طالب علم کی جانب سے سوشل میڈیا پر رپورٹ کیا گیا، تاہم ادارے کی جانب سے واقعے پر نوٹس نہ لئے جانے پر طلباء کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ جبکہ اس واقعے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سماجی رہنما جبران ناصر نے بھی ٹوئٹ کی۔
اس واقعے کے عینی شاہد محمد جبرائیل جو کہ بی ایس اکنامکس کے نویں سمسٹر کے طالب علم ہیں، نے اس واقعے کے بارے میں اگست میں فیس بک پر پوسٹ کی۔ انہوں نے لکھا کہ “ کچھ دن پہلے ، میں نے آئی بی اے کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کا دورہ کیا اور میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے ایک انتہائی تضحیک آمیز واقعہ دیکھا، آئی بی اے کے فنانس ڈیپارٹمنٹ میں میری آنکھوں کے سامنے تنویر نامی ایک شخص خاتون ملازم پر چیختا ہے کہتا ہے کہ میں رات تک تمہیں بٹھاونگا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ، یہ وہ الفاظ تھے جو میں نے خود اپنے کانوں سے سنے ،کوئی بھی شخص کیسے اتنی دیدہ دلیری کے ساتھ طالب علموں کی سامنے ایک خاتون ملازم کی تذلیل کرسکتا ہے۔”
آئی بی اے کی ڈسپلنری کمیٹی نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے 16 ستمبر کو جبرائیل کو سماعت کے لیے بلایا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ فیس بک سے اپنی پوسٹ ہٹا دیں اور سوشل میڈیا پر معافی کی ایک پوسٹ شیئر کریں کیونکہ ان کے اقدام سے ادارے کی بدنامی ہو رہی ہے۔ بات نہ ماننے کی صورت میں انتظامیہ نے طالب علم کو نکالنے کی دھمکی بھی دی۔
ڈسپلنری کمیٹی کی جانب سے طالب علم جبرائیل کے خلاف انتظامیہ کی کارروائی پر طلبہ سراپا احتجاج بن گئے اور 20 ستمبر کو درجنوں طلبہ وطالبات نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ٹوئٹر پر جاری تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طلباء یونیورسٹی کی عمارت کے سامنے احتجاج کر رہے ہیں اور پلے کارڈز پر نعرے درج ہیں کہ آئی بی اے کو فاشزم کی کالونی نہیں بننے دیا جائے گا۔
ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والے طالبعلم کے خلاف انتظامیہ کی کارروائی پر جبران ناصر نے طلبہ کی جانب سے ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی ویڈیوز شیئر کیں۔
علاوہ ازیں ، اس واقعے میں ہراسگی کا نشانہ بننے والی خاتون عہدیدار کو اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کا مخاصمانہ رویہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ البتہ سماجی حلقوں نے آئی بی اے یونیورسٹی میں ہراسانی کے واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: آئی بی اے کے طلباء کی جامعہ کراچی میں غیراخلاقی سرگرمیوں کا معاملہ
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آئی بی اے کے جامعہ کراچی میں واقع کیمپس کے ایک طالبعلم اور طالبہ کو کچھ لڑکوں نے ہراساں کیا تھا جس کے بعد ان تمام لڑکوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…